دماغ کو ہمیشہ اسمارٹ رکھنے میں مددگار عادات
بیشتر افراد اپنی جسمانی صحت کو بہتر بنانے کی شعوری کوششیں کرتے ہیں مگر بہت کم سوچتے ہیں کہ کس طرح اپنی دماغی صحت کو بہتر بنایا جائے۔
جس طرح آپ صحت بخش غذا اور ورزش کو فٹ رہنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، ایسی ہی روزمرہ کی زندگی میں چند سادہ تبدیلیاں لاکر اپنے دماغ کو تیز کام کرنے، توجہ مرکوز کرنے، مضبوط یاداشت اور زیادہ ذہین بنانے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
تو طبی سائنس دماغی طاقت کو مضبوط بنانے کے لیے کن اقدامات کی تجویز دیتی ہے وہیں یہاں درج ذیل ہیں۔
غیرملکی زبان سیکھنا
اپنی مادری زبان سے ہٹ کر ایک اور زبان سیکھنا دماغی صحت کو بہتر اور ذہانت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ 2014 میں طبی جریدے جرنل اینلز آف نیورولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ایک اور زبان سیکھنا دماغ کے لیے چیلنج ہوتا ہے کہ وہ اسے شناخت کرے مگر ایسا کرنے سے دماغی فعالیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ کوئی بھی غیرملکی زبان سیکھنا آپ کے دماغ کے ہپوکیمپس کے سائز کو بڑھاتا ہے (دماغ کا وہ حصہ جہاں یادوں کی تشکیل اور ذخیرہ ہوتی ہیں)۔
زیادہ پانی پینا
پانی صرف جسمانی صحت کے لیے بہتر نہیں بلکہ یہ ہوشیار دماغ کے لیے بھی ضروری ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق انسانی دماغ کا 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے، تو ذہنی شفافیت اور چوکنے پن کے لیے دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینا ہوتا ہے۔ پانی کی کمی دماغی حواس گم کرنے کا باعث بنتی ہے، پانی کے ساتھ ساتھ تربوز، ٹماٹر، پالک اور کھیرے وغیرہ کا استعمال بھی کیا جانا چاہئے۔
گیمز اور معموں میں دماغ لگانا
ایک تحقیق کے مطابق انسانی دماغ بھی مسلز کی طرح ہوتا ہے جسے فٹ رکھنے کے لیے کام کی ضرورت ہوتی ہے۔ گیمز اور معمے آپ کے دماغ کو ورزش فراہم کرتے ہیں اور اسے تیز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ دماغی کھیل ذہنی سرگرمیوں، سوچ بچار اور یاداشت کے عمل کو حرکت میں لاتے ہیں۔
ورزش کو معمول بنانا
ورزش نہ صرف جسم بلکہ دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ جسمانی طور پر فٹ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا دل بہترین اور پھیپھڑوں کی گنجائش زیادہ ہے جس کے نتیجے میں دماغ کو وافر مقدار میں آکسیجن ملتی ہے اور دماغی افعال میں بہتری آتی ہے۔ جرنل آف سائیکلوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطاب ایروبک ورزشیں جیسے دوڑنا دماغی صحت کو بہتر بنانے کے لیے بہترین ہے۔
زیادہ مطالعہ
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق مطالعے کو معمول بنالینا یاداشت کو بہتر بنتا ہے کیونکہ اس سے دماغی کی اچھی ورزش ہوجاتی ہے جبکہ علم میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کی رائے ہے کہ مختلف طرح کا ادب پڑھنا دماغ کے لیے چیلنج دیتا ہے اور اس میں زیادہ بہتری آتی ہے۔
مراقبہ
مختلف طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مراقبے کی عادت دماغی خلیات کو آپس میں جوڑتی ہے اور معلومات کے تجزیے کی صلاحیت تیز تر ہوجاتی ہے۔ اسی طرح یہ عادت دماغ کے گرے میٹر کی مقدار بڑھاتی ہے جو کہ جذباتی استحکام، تناﺅ سے نمٹنے کی اہلیت اور ذہانت سے متعلق ہوتے ہیں۔
سبز چائے پینا
2014 کی ایک تحقیق کے مطابق سبز چائے کا استعمال دماغی افعال کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ جو لوگ سبز چائے کا استعمال معمول بنالیتے ہیں ان کے دماغ کے مخصوص حصوں کے درمیان رابطہ بڑھتا ہے جس سے کام کی یاداشت سے متعلق کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔
اچھی نیند
نیند تو جسمانی صحت کے لیے ضروری ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ ذہن کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔ مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ نیند کی کمی یاداشت، معلومات کے تجزیے، توجہ مرکوز کرنے اور تناﺅ سے نمٹنے کی دماغی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔ نیند کے دوران دماغ یادوں کو منظم کرکے ان میں سے معلومات کا تجزیہ کرتا ہے۔
دانتوں پر اپنے کمزور ہاتھ سے برش کریں
اگر تو آپ اپنا دائیں ہاتھ کو زیادہ استعمال کرتے ہیں تو دانتوں کو برش کرنے کے لیے بائیں ہاتھ کو استعمال کریں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں یعنی دایاں اور بایاں، جس میں سے دائیں ہاتھ کے لیے بایاں اور بائیں ہاتھ کے لیے دایاں حصہ کام کرتا ہے۔ تو اگر آپ ورزش کے طور پر اپنے کمزور ہاتھ کو اسعمال کریں گے تو آپ کے دماغی حصوں میں نمایاں بہتری اور بڑھوتری آئے گی اس طرح عمر بڑھنے سے دماغی افعال میں کمی آنے کا امکان بہت کم ہوجائے گا۔
آنکھیں بند کرکے نہانا
ویسے تو پانی ڈالتے ہوئے سب کی آنکھیں بند ہوجاتی ہیں مگر اس پوری مشق کو ہی اگر آپ آنکھیں بند کرکے کریں تو آپ کا دماغ لمس کے احساس کو حرکت میں لے آئے گا یعنی چھو کر صابن لگانا یا ہٹانا وغیرہ۔ اس عمل کو کرنے سے بھی دماغی افعال میں تیزی آتی ہے۔
تبصرے (3) بند ہیں