'کیا حکومت راحیل شریف کو واپس بلانے پر غور کر رہی ہے؟'
اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں اسلامی عسکری اتحاد میں پاکستان اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے کردار پر ایک بار پھر بحث ہوئی۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسلامی عسکری اتحاد کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف ہے لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ الائنس ایران کے خلاف ہے'۔
فرحت اللہ بابر نے استفسار کیا کہ 'کیا حکومت راحیل شریف کو واپس بلانے پر غور کر رہی ہے؟'
اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی تقرری کے ٹی او آرز کا علم نہیں، وزیر دفاع اس سلسلے میں آگاہ کر سکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ عسکری اتحاد کے ٹی او آرز کو تاحال حتمی شکل نہیں دی گئی اور اس کے مقاصد اور دائرہ کار بھی طے نہیں ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامی فوجی اتحاد: راحیل شریف کو این او سی جاری، سعودیہ روانہ
سرتاج عزیز نے کہا کہ فوجی اتحاد کے ٹی او آرز کو حتمی شکل دینے کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا اور عسکری اتحاد سے پاکستان کی پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عسکری اتحاد کا مینڈینٹ تبدیل نہیں ہوا اور اس کا فوکس اب بھی دہشت گردی ہی ہے، ایران سے متعلق بیان ایک سیاسی بیان ہے، یہ تاثر درست نہیں کہ عسکری اتحاد ایران پر حملہ کر دے گا۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ 'راحیل شریف کو بھی ایران کے ساتھ توازن برقرار رکھنے کا احساس ہے، بدقسمتی سے اس وقت شام ، یمن، راق میں فرقہ وارانہ تقسیم ہے ۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم مسلم اُمّہ کے اتحاد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، ریاض کانفرنس سے فرقہ وارانہ تقسیم یقیناً بڑھی ہے۔
سرتاج عزیز نے کہا کہ 'ہمیں بہت محتاط رہنا ہو گا،یہ 34 ملکی اتحاد اب 41 ملکی ہے، ممبر ممالک نے خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اتحاد کی کس کارروائی کا حصہ بنیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ عسکری اتحاد کے میکنزم تیار کرنے کے لیے وزرائے دفاع کی کانفرنس کا کہا گیا تھا لیکن ابھی تک وہ اجلاس نہیں ہوا۔
سرتاج عزیز کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی تعیناتی سعودی عرب سے باہر نہیں ہوگئی۔
اس موقع پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگر ٹی او آرز طے نہیں ہوئے تو راحیل شریف کو این او سی کیوں اور کس نے جاری کیا؟
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا ایران پر فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کا الزام
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ راحیل شریف کی تقرری میں یہ شرائط ہیں کہ حکومت انہیں واپس بلا سکتی ہے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ 'فیس بک پر چل رہا ہے کہ راحیل شریف واپس آ رہے ہیں، کیا حکومت راحیل شریف کو خود سے لاتعلق کر چکی ہے؟
انہوں ںے کہا کہ عسکری اتحاد کے ٹی او آرز طے ہونے کے بعد ایوان میں پیش کئے جائیں، سعودی بادشاہ نے کہا ہے کہ اتحاد ایران کے خلاف ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے استفسار کیا کہ 'اگر راحیل شریف عسکری اتحاد کے سربراہ ہیں اور وہ اتحاد کسی ملک پر حملہ کرے، لیکن پاکستان اس ایکشن میں شامل نہ ہو، لیکن راحیل شریف ہوں ، تو کیا حکومت نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے؟'
علاوہ ازیں افغان صوبے ننگر ہار میں حملے کے نتیجے میں بھارتیوں کے ہلاکت پر سینیٹر سحر کامران نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کی۔
سحر کامران نے کہا کہ داعش کے ٹھکانوں پر بمباری میں بھارتی شہریوں کی ہلاکت ظاہر کرتی ہے بھارت خطے میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔