پاک بھارت میچ میں 22سالہ دوستی کا امتحان
چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کا سب کو انتہائی شدت سے انتظار ہے اور دونوں ہی جانب سے اس سلسلے میں بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے لیکن اس میچ کے سبب 22 سال پرانے دو بچپن کے دوست ایک دوسرے کے حریف بن گئے ہیں۔
ہندوستانی ٹینس اسٹار روہن بوپنا اور پاکستان کے اعصام الحق بچپن کے دوست ہیں اور ماضی میں ٹینس پارٹنر رہتے ہوئے ’جنگ بند کرو، ٹینس کھیلو‘ کے نعرے کے ساتھ دونوں ملکوں کے درمیان امن کے قیام کیلئے کوششوں میں مصروف رہے ہیں۔
تاہم اتوار کو چیمپیئنز ٹرافی میں روایتی حریفوں کے درمیان ہونے والے میچ میں آٹھ گھنٹے تک یہ دونوں ایک دوسرے کے حریف ہوں گے۔
بوپنا کے والد کافی اگاتے ہیں جبکہ اعصام الحق کے دادا 1947 میں تقسیم سے قبل آل انڈیا ٹینس چیمپیئن رہ چکے ہیں اور دونوں ہی کھلاڑیوں کی نگاہیں برمنگھم میں ہونے والے میچ پر مرکوز ہیں۔
فرنچ اوپن سے باہر ہونے کے بعد اعصام ان دنوں انگلینڈ میں موجود ہیں اور انہیں امید ہے کہ وہ میچ کیلئے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے جہاں پاکستانی ٹیم روایتی حریف کو زیر کر دے گی۔
دوسری جانب 37 سالہ بوپنا بھی اپنی ٹیم کی جیت کیلئے پراعتماد ہیں اور انہیں یقین ہے کہ ہندوستانی ٹیم 18 جون کو ہونے والے ایونٹ کے فائنل میں پہنچنے میں کامیاب رہے گی اور اس کیلئے وہ پہلے ہی ٹکٹ خرید چکے ہیں۔
تاہم اس میچ کے باوجود ان دونوں کو یقین ہے کہ 16 سال کی عمر میں شروع ہونے والی دونوں کی دوستی برقرار رہے گی۔
اعصام نے کہا کہ روہن میرے بھائی جیسا ہے، ہمارے ملکوں کے درمیان سیاسی اختلافات ہیں لیکن ہم میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے گھر والوں کی عزت کرتے ہیں البتہ مجھے امید نہیں کہ پاکستانی ٹیم کیلئے خوشی کا اظہار کریں گے اور نہ ہی وہ مجھ سے یہ توقع رکھیں کہ میں ہندوستانی ٹیم کیلئے خوش ہوں گا۔
ٹینس سے ہٹ کر اگر کرکٹ کی بات کی جائے تو بوپنا ایک آل راؤنڈر ہیں جو اپنے آبائی شہر بنگلور میں اوپننگ کرتے رہے ہیں جبکہ اعصام الحق بھی آل راؤنڈر رہے ہیں لیکن انہیں ہمیشہ سے ہی تیز گیند کرنا پسند رہا ہے۔
1980 میں محض دو ہفتوں کے فرق سے پیدا ہونے والے کھلاڑیوں پر 2007 میں کڑے وقت کا سامنا کرنا پڑا جب انھیں ممبئی میں ہونے والے ٹینس ٹورنامنٹ میں بطور پارٹنر اپنے جذبات پر قابو رکھتے ہوئے کھیلنا پڑا۔
یہ ایونٹ جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے پہلے آئی سی سی ورلڈ ٹی20 سے متصادم تھا جہاں فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت نے پاکستان کو پانچ رنز سے شکست دی تھی۔
روہن بوپنا نے بتایا کہ ہم نے وہ میچ ممبئی میں اکٹھا دیکھا تھا اور ایک گھٹے بعد ہمیں جانا پڑا کیونکہ ہمیں ایک میچ کھیلنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم ٹینس کورٹ میں ہوتے ہیں تو صرف اپنے کھیل پر توجہ دیتے ہیں اور اس میچ میں بھی ہم نے فتح اپنے نام کی تھی۔
دونوں کھلاڑیوں کا ہمیشہ ہی اس بات پر اصرار رہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی اختلافات ان کے ٹینس پر اثر انداز نہیں ہوئے۔
2010 کے ومبلڈن ٹورنامنٹ میں وہ گراؤنڈ میں جو شرت پہن کر اترے اس پر واشگاف الفاظ میں تحریر تھا ’جنگ بند کرو، ٹینس کھیلو‘۔
چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اپنے روایتی حریف کو تین میں سے دو میچوں میں شکست دے چکا ہے۔
البتہ مجموعی طور پر آئی سی سی مقابلوں میں ہندوستانی ٹیم کو پاکستان پر واضح برتری حاصل ہے جہاں ورلڈ کپ اور آئی سی سی ورلڈ ٹی20 میں پاکستانی ٹیم آج تک روایتی حریف کو شکست نہیں دے سکی اور مجموعی طور پر بات کی جائے تو انڈیا نے 12 مقابلوں میں فتح حاصل کی جبکہ پاکستانی ٹیم صرف دو میچز جیت سکی۔
لیکن اس کے باوجود اعصام الحق میچ میں اپ سیٹ کیلئے پرامید نظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیے۔ انڈیا فیورٹ ہے جبکہ پاکستانی ٹیم نوجوان ہے۔ لیکن اگر ہم جیت جاتے ہیں تو یہ بہت بڑا اپ سیٹ ہو گا۔
’اگر ہم انڈیا سے جیت جاتے ہیں اور بقیہ میچ ہار جاتے ہیں تو بھی ہمارے کھلاڑی ہیروز کی حیثیت سے گھر واپس جائیں گے‘۔
’لیکن اگر ہم انڈیا سے ہار کر ٹرافی بھی جیت جاتے ہیں تو بھی سب کو انڈیا سے ہار یاد رہے گی‘۔
اعصام الحق کرکٹ کے بہت بڑے شائق ہیں اور جب پاکستانی ٹیم نے نیوزی لینڈ کا دورہ کیا تھا تو بھی آکلینڈ میں اسی ہوٹل میں ٹھہرے تھے جس میں پاکستانی ٹیم نے قیام کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ میں نے گراؤنڈ تک انہی کی بس میں ایک ساتھ سفر کیا اور تصاویر لینے کے ساتھ ساتھ آٹو گراف بھی لیے۔
دوسری جانب روہن بوپنا اتوار کو ہونے والے میچ میں انڈیا کو فاتح دیکھ رہے ہیں اور وہ ہندوستانی ٹیم کے فائنل میں پہنچنے کیلئے اس حد تک پراعتماد ہیں کہ انھوں نے ابھی سے ٹکٹ خرید لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ ٹورنامنٹ کیا ہے اور یہ کہاں کھیلا جائے گا۔ یہ ہر حال میں ایک بڑا میچ ہو گا۔
’یہ دونوں عظیم ملک ہیں۔ میدان سے باہر کھلاڑی آپس میں دوست ہیں اور میدان میں یہ جیت کیلئے کھیلتے ہیں‘۔