• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

پاکستان کرکٹ کے انوکھے شاہکار

شائع July 8, 2013

حنیف محمد، کپتان کردار کا اہم ہتھیار -- فائل فوٹو
حنیف محمد، کپتان کاردار کا اہم ہتھیار -- فائل فوٹو

یہ اس فیچر کا پہلا حصّہ ہے...


کاردار کا زور :

عبدلحفیظ کاردار، ایک اوسط بیٹس مین تھے اور بسا اوقات بولنگ بھی کرتے تھے-

لیکن یہ حقیقت کہ انہوں نے 1947 میں پاکستان بننے سے پہلے انڈیا کے لئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلا تھا اور یہ کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اس کھیل کے شوقین تھے، نومولود ملک کے کرکٹ بورڈ کو انھیں پاکستان کے پہلے ٹیسٹ کرکٹ کپتان بنانے کی وجہ بنی-

فطرتاً برجستہ گو اور تحکم پسند، کاردار، آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایک گریجویٹ، ایک ایسے کھلاڑیوں کے گروپ کے لئے مناسب انتخاب تھے جو قابل تو تھے لیکن ایک دوسرے سے مختلف تھے- ان میں سے بہت سے تو مناسب کرکٹ کٹ خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے تھے-

A K Kardar 160x176

کاردار نے اپنی حیثیت ایک سخت اور تحکم پسند لیکن قابل احترام سکپر کے طور پر مضبوط کی جس نے اپنی قیادت میں پاکستان کو1952-1958 کے دوران، 23 میں سے 8 میچوں میں فتح دلائی-

یہ ایک قابل ذکر ریکارڈ ہے، ایک ایسے وقت میں جب کھلاڑیوں کو انتہائی کم معاوضہ ملتا تھا اور انہیں عموماً اپنے دوستوں اور چاہنے والوں سے کرکٹ کا سامان ادھار لینا پڑتا تھا، یہاں تک کہ جوتے بھی-

کاردار کا اصل ہتھیار ضدی اوپنر، حنیف محمد اور مثالی سوئنگ بولر، فضل محمود تھے- جب انہوں نے پاکستان کی قیادت، وطن سے ہزاروں میل دور، کریبین آئلینڈ (ویسٹ انڈیز ) میں کی- یہ اس وقت تک، پاکستان کا سب سے مشکل دورہ تھا-

یہ دورہ، کاردار کے لئے کافی محنت طلب ثابت ہوا، کیوں کہ پاکستان نے ایک بلکل انجان ماحول میں، مخالف ہجوم کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کیا-

پاکستان وہ سیریز 3-1 سے ہار گیا- لیکن اس کا یہ بھی مطلب تھا کہ کاردار کی قیادت میں، پاکستان نے تمام ٹیسٹ کھیلنے والے فریقین سے ایک ٹیسٹ میچ جیتا ہے، سواۓ ساؤتھ افریقہ کے، جو ان دنوں گوروں کے علاوہ کسی کےساتھ نہیں کھیلتے تھے-

تینتیس سال کی عمر میں تھکے ہارے کاردار نے کھیل سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا-

ساٹھ کی دہائی کے آخر میں، کاردار کی دوستی، شعلہ صفت سیاستدان ذولفقار علی بھٹو سے ہو گئی، اور وہ بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبر بن گۓ- 1970 کے انتخابات کے بعد جب پی پی پی اقتدار میں آئی تو انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ کا صدر بنا دیا گیا-

کاردار، مشہور صحافی مرحوم خالد حسین کے ساتھ، لاہور میں -- فائل فوٹو
کاردار، مشہور صحافی مرحوم خالد حسین کے ساتھ، لاہور میں -- فائل فوٹو

ساٹھ کی دہائی میں پاکستان کرکٹ ڈھیر ہوگئی تھی- چھ کپتانوں کی قیادت میں، ٹیم نے 33 ٹیسٹ کھیلے، لیکن صرف 2 ہی جیت پائی-

بھٹو نے خود، کاردار سے کرکٹ بورڈ کا سربراہ بننے اور ٹیم کی ڈگمگاتی قسمت کو سنبھالنے کے لئے کہا-

اپنے سخت ترین طریقہ کار کے لئے مشہور، کاردار نے کرکٹ بورڈ کی سربراہی بلکل اسی طرح کی جیسے انہوں نے اپنی ٹیم کی، کی تھی، یعنی بلکل ایک آمر کی طرح-

وہ ٹیم میں جوان خون لانے کی وجہ بنے- انہی کی زیر نگرانی عمران خان، سرفراز نواز، وسیم راجہ اور میانداد جیسے مستقبل کے روشن ستارے ٹیم کا حصّہ بنے-

حالانکہ انہوں نے 1975 تک تجربہ کار انتخاب عالم کو کپتان بناۓ رکھا، 1976 میں انہوں نے سوچا کہ جتنا ٹیم میں ٹیلنٹ ہے اتنے اچھے نتائج ٹیم نہیں دے رہی-

چناچہ انہوں نے انتخاب عالم کو ہٹا کر انکی جگہ جارحیت پسند، مشتاق محمد کو کپتان بنا دیا-

مشتاق کے بھائی، لٹل ماسٹر حنیف محمد، کاردار کی قیادت میں کھیل چکے تھے، اور انسے متاثر تھے- کاردار اس بات کا فائدہ اٹھانا چاہتے تھے اور سمجھ رہے تھے کے مشتاق بھی اپنے بھائی کی طرح انکے فرمانبردار رہیں گے-

لیکن کاردار کو جھٹکا اس وقت لگا، جب مشتاق نےکپتان کی حیثیت سے اپنی پہلی ہی سیریز(نیوزی لینڈ ، 1976) میں کاردار پر براہراست چڑھائی کر دی-

کاردار نے حنیف کو بھی اس معاملے میں گھسیٹا اور انکو کہا کہ اپنے بھائی کو تھوڑی عقل سکھاۓ، لیکن مشتاق نے ایک نہ سنی-

مشتاق نے اپنے کھلاڑیوں کے معاوضے میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا لیکن کاردار نے مسترد کردیا- انہوں نے مشتاق کو ہٹا کر انتخاب کو واپس کپتان بنا دینے کی دھمکی دی اور انہوں نے پاکستان کے آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے دورے سے پہلے ایسا کر بھی دیا-

انہوں نے مشتاق اور اس کے حمایتیوں عمران خان، آصف اقبال، ماجد خان اور سرفراز نواز کو سلیکٹرز کے ذریعہ ہٹا کر اس لمبے دورے کے لئے بلکل نئی ٹیم منتخب کر لی-

اس سے پہلے کاردار نے حیدرآباد میں نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں 11 فرسٹ کلاس کھلاڑیوں کو بلایا اور انکو ڈریسنگ روم میں بیٹھا دیا کہ اگر مشتاق اور اسکی ٹیم معاوضے کے معاملے میں کاردار سے مخالفت کرے تو دوسری ٹیم کو استعمال کیا جا سکے-

ٹاس کے وقت، پاکستانی ڈریسنگ روم 25 کھلاڑیوں سے بھرا ہوا تھا-

بھٹو دور کے وزیر قانون، حفیظ پیرزادہ، نے مداخلت کی اور مشتاق کے مطالبوں کو تسلیم کر لیا-

کاردار کا حوصلہ ختم ہو گیا اور انہوں نے استعفیٰ دے دیا لیکن بھٹو نے انہیں اپنا کام جاری رکھنے پر اصرار کیا- جب جون 1977 میں ضیاء الحق نے ایک فوجی بغاوت میں بھٹو کا تختہ الٹ دیا تو کاردار کو غیر رسمی طور پر بورڈ کے اعلیٰ عہدے سے ہٹا دیا گیا-

انہوں نے 1980 میں پی پی پی کو چھوڑ دیا- وہ ایک ریٹائرڈ زندگی گزار رہے تھے جب 1987 میں پی ٹی وی نے انہیں پاکستانی ٹیم کے، پانچ ٹیسٹ میچوں کے انڈیا دورے کے کمینٹری پینل جوائن کرنے کو کہا-

جب عمران خان نے، بنگلور میں آخری ٹیسٹ میچ، انڈیا کے خلاف جیتا تو کاردار اپنے جذبات میں قابو نہ رکھ سکے اور لائیو نشریات پر بول پڑے :" ہم نے ہندوؤں کو انکی زمین پر شکست دی ہے- ہم نے ہندوؤں پر فتح حاصل کرلی-"

کچھ نے اس بیان کے لئے، کاردار کی انگوری سکاچ کی حد سے زیادہ پسندیدگی کو مورد الزام ٹھرایا، دوسروں نے اسے بڑھتی ہوئی عمر کا تقاضہ کہا (جبکہ اس وقت وہ صرف 62 سال کے تھے)-

اپنے آبائی شہر، لاہور میں 1996 میں، 71 سال کی عمر میں، وہ وفات پا گۓ-

کہا جاتا ہے کہ جنہوں نے 1950 میں کاردار کی قیادت میں کھیلا وہ کبھی انکی مخالفت نہ کر پاۓ ، اور اس کے بعد بھی کئی دہائیوں تک ان سے نظر نہ ملا پاۓ-


 ندیم ایف پراچہ ، ایک ثقافتی مورخ اور ڈان اخبار کے سینئر کالم نگار ہیں

ترجمہ: ناہید اسرار

تبصرے (11) بند ہیں

پاکستان کرکٹ کے تنازعات – 2 | Dawn Urdu Jul 10, 2013 07:31am
[…] اس فیچر کا پہلا حصہ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں […]
پاکستان کرکٹ کے تنازعات – 3 | Dawn Urdu Jul 12, 2013 01:30pm
[…] اس فیچر کا تیسرا حصہ ہے- پہلے اور دوسرے حصے کو پڑھنے کے لئے کلک […]
پاکستان کرکٹ کے تنازعات – 3 — NewsPK.net Jul 12, 2013 02:30pm
[…] اس فیچر کا تیسرا حصہ ہے- پہلے اور دوسرے حصے کو پڑھنے کے لئے کلک […]
پاکستان کرکٹ کے تنازعات – 4 | Dawn Urdu Jul 15, 2013 10:30am
[…] اس فیچر کا چوتھا حصہ ہے- پہلا، دوسرا اور تیسرا  حصہ پڑھنے کے لئے کلک […]
پاکستان کرکٹ کے انوکھے شاہ کار – 5 | Dawn Urdu Jul 17, 2013 10:04am
[…] اس فیچر کا چوتھا حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ پڑھنے کے لئے کلک […]
پاکستان کرکٹ کے انوکھے شاہ کار – 5 — NewsPK.net Jul 17, 2013 10:47am
[…] اس فیچر کا چوتھا حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ پڑھنے کے لئے کلک […]
پاکستان کرکٹ کے انوکھے شاہکار – 6 | Dawn Urdu Jul 19, 2013 08:55am
[…] اس فیچر کا چھٹا  حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا اور پانچواں حصہ پڑھنے کے لئے […]
پاکستان کرکٹ کے انوکھے شاہکار – 6 Jul 19, 2013 10:41am
[…] اس فیچر کا چھٹا  حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا اور پانچواں حصہ پڑھنے کے لئے […]
پاکستان کرکٹ کے انوکھے شاہکار – 7 | Dawn Urdu Jul 22, 2013 09:30am
[…] اس فیچر کا چھٹا  حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا ، پانچواں اور چھٹا حصہ پڑھنے […]
پاکستان کرکٹ کے شاہکار – 8 | Dawn Urdu Jul 25, 2013 04:00am
[…] اس فیچر کا چھٹا  حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا، پانچواں، چھٹا اور ساتواں حصہ […]
پاکستان کرکٹ کے شاہکار – 8 Jul 25, 2013 08:16am
[…] اس فیچر کا چھٹا  حصہ ہے- پہلا، دوسرا، تیسرا، چوتھا، پانچواں، چھٹا اور ساتواں حصہ […]

کارٹون

کارٹون : 8 اپریل 2025
کارٹون : 7 اپریل 2025