قوم پرستوں نے بلوچستان کو تاریکی میں دھکیلا: مولانا عبدالغفور
گوادر: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے الزام عائد کیا ہے کہ قوم پرستوں نے بلوچستان کو تاریکی میں دھکیل دیا۔
نویدِ انقلاب کانفرنس کے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بلوچ وزیراعلیٰ نے صوبے پر حکمرانی کی لیکن وہ بلوچستان کے لوگوں کو احساس محرومی سے نکالنے میں ناکام رہے۔
یہ پڑھیں: 2017: بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 242 افراد جاں بحق ہوئے
مولانا عبدالغفور نے واضح کیا کہ قوم پرست حکمرانوں نے بلوچستان کو تاریکی سے نکالنے کے بجائے کرپشن سے اپنے ہاتھ میلے کیے۔
اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ قوم پرستوں نے بلوچ نوجوانوں کو ترقی کی راہ سے ہٹایا جبکہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے پانی کے ٹینک سے لوٹی ہوئی رقم برآمد کی۔
واضح رہے کہ مئی 2016 میں نیب نے اس وقت کے سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کے گھر پر کارروائی کے دوران 73 کروڑ روپے سے زائد نوٹ برآمد کیے تھے۔
جمیعت علما اسلام (ف) کے رہنما نے کہا کہ بلوچستان کو نیشنل فنانس کمیشن ایوارڈز سے خطیر رقم ملی لیکن تاحال صوبے کی صورتحال میں معمولی فرق نہیں پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ‘بلوچستان کے لوگ بنیادی تعلیم، طبی سہولیات اور انفرانسٹرکچر سے محروم ہیں، سرکاری اداروں میں 35 ہزار نشستیں خالی ہیں لیکن حکمراں صرف اپنی منظور نظر لوگوں کو عہدہ دیتے ہیں اسی وجہ سے بلوچ نوجوانوں نے ریاست کے خلاف مجبوراً ہتھیار اٹھا لیے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘بھارت پاکستان میں پر تشدد کارروائیوں کے لیے دہشت گرد عناصر کی مالی مدد کررہا ہے اور بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان اس بات کا ثبوت ہے’۔
واضح رہے کہ سرکاری ذرائع کے مطابق بلوچستان میں 2017 میں 279 فرقہ وارانہ اور مذہبی تشدد کے واقعات میں 242 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں لیویز فورس، پولیس، فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کے علاوہ کئی شہری بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: تربت سے 15 افراد کی لاشیں برآمد
مولانا عبدالغفور نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان خصوصاً بلوچستان میں دہشت گردی کے باعث بننے والے عناصر کی نگرانی اور ان کے مکمل خاتمے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ ‘گزشتہ سال مستونگ میں خود کش حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے لیکن وہ پھر بھی ملک کی حفاظت کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے’۔
یہ خبر 12 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی