• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

ملک میں سٹیلائٹ منصوبوں کیلئے 4 ارب 70 کروڑ روپے کا بجٹ

شائع April 29, 2018

پاکستان سول اور عسکری مقاصد کے لیے غیرملکی سٹیلائٹ پر انحصار کو کم کرنے کی کوشش میں اگلے مالی میں کئی منصوبوں کے ذریعے ایک جارحانہ اسپیس پروگرام شروع کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ آرگنائزیشن (سپارکو) کے لیے اگلے مالی سال 2018-19 کے بجٹ میں 4 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں 2 ارب 55 کروڑ روپے کے تین نئے منصوبے بھی شامل ہیں۔

پاکستان ملٹی مشن سٹیلائٹ (پاک سیٹ-ایم ایم 1) کے لیے ایک ارب 35 کروڑ روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے اور مختص کیے گئے ایک ارب روپے کی مدد سے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں پاکستان اسپیس سینٹر قائم کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

کراچی میں اسپیس اپلیکیشن ریسرچ سینٹر کے تیسرے منصوبے کے لیے مالی سال 2018-19 بجٹ میں 20 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

پاک سیٹ-ایم ایم ون کی مجموعی لاگت 27 ارب 57 کروڑ روپے اور اس میں 26 ارب 91 کروڑ روپے کا اسپیس سینٹر بھی ہے۔

یہ منصوبے خود انحصاری کی صلاحیت کو بڑھانے اور بیرونی سٹیلائٹ پر انحصار کو کم کرنے کے لیے جاری کئی منصوبوں اور آنے والی اسکیموں کا حصہ ہیں جن میں عسکری اور سول ابلاغ کے لیے خاص کر امریکی اور فرانسیسی سٹیلائٹ شامل ہیں۔

ماہرین کی جانب سے بھی جدید اسپیس پروگرام کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے ملک میں ذرائع ابلاغ کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے اس طرح کے منصوبوں کو شروع پر کرنے پر زور دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق شہریوں کی ابلاغ کے لیے بڑھتی ہوئی طلب بالخصوص جی پی ایس، موبائل فون اور انٹرنیٹ کے لیے اور خطے میں بدلتے ہوئے تناظر کے پیش نظر ایک جدید پروگرام کی اشد ضرورت ہے۔

دفاعی تجزیہ نگار ماریا سلطان کا کہنا تھا کہ ‘دو غیر معمولی پیش رفت سے خطے کی اسٹریٹجک صورت حال متاثر ہورہی ہے جس میں پہلی بات یہ کہ پاکستان کو بھارت پر نظر رکھنی ہے کیونکہ ماضی میں ان کا پروگرام محدود صلاحیت کا تھا لیکن اب امریکا کا بھارت کے سیٹلائٹ پروگرام میں متحرک کردار ہے’۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024