• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

سبیکا شیخ کی موت پر اہلخانہ اور دوست غم سے نڈھال

شائع May 19, 2018

امریکا کے شہر ہیوسٹن کے ایک ہائی اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں میں 17 سالہ پاکستانی طالبہ سبیکا شیخ بھی تھیں جو کینیڈی لوگر یوتھ ایکسچینج کے تحت ہیوسٹن کے سانٹافے اسکول میں گزشتہ برس اگست میں پڑھنے گئی تھیں۔

سبیکا شیخ کے والد عبدالعزیز نے بتایا کہ ‘ہمیں مقامی ٹی وی چینل پر امریکا کے ہائی اسکول میں فائرنگ کے واقعے کا پتا چلا لیکن سبیکا اور اس کے دوستوں سے رابطہ کرنے کی تمام تر کوشش ناکام رہی۔

یہ دیکھیں : 'میری بیٹی پاکستان کیلئے کچھ کرنا چاہتی تھی'

ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے کورڈینیٹر سے رابطہ کیا تو انہوں 5 گھنٹے بعد سبیکا شیخ کی موت کی تصدیق کی۔

سبیکا کے والد کے مطابق، سبیکا تین بہنوں میں سب سے بڑی لیکن بھائی سے چھوٹی تھیں اور 9 جون کو واپس گھر آرہی تھیں۔

سبیکا شیخ کراچی کی رہائشی تھیں اور کراچی پبلک اسکول سے میٹرک مکمل کیا۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق سبیکا شیخ سینٹا فے اسکول میں دیگر ‘طالبعلموں کے لیے مثالی ’ تھیں۔

دوسری جانب امریکی سفیر ڈیوڈ ہیلے نے سبیکا شیخ کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فیس بک پر پیغام تحریر کیا کہ ‘میں نے سبیکا شیخ کے اہلخانہ کو فون کیا اور تعزیت کے کلمات کہے، سبیکا یوتھ ایمبیسڈر تھیں اور ثقافت اور لوگوں کے مابین رابطے کا ذریعہ تھیں، ہم ان کی یادوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں’۔

مزید پڑھیں: امریکا: اسکول میں فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سمیت 10 ہلاک

ہیوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ کی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے کہا کہ ‘امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے سانٹا فے اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں سبیکا شیخ کی موت کی باقاعدہ تصدیق کردی ہے’.

علاوہ ازیں امریکہ میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری کی جانب سے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ ‘ہماری دعائیں اور جذبات سبیکا شیخ کے اہلخانہ اور دوستوں کے ساتھ ہیں’۔

ایکسچینچ پروگرام میں شامل رومانیہ سے جارج لپاڈپا نے فیس بک پر سبیکا شیخ کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘سبیکا شیخ اس کی بہترین دوست تھی، وہ امریکا پڑھنے، کچھ سیکھنے اور شیئرکرنے آئی تاکہ واپس اپنے ملک جا کر حاصل شدہ علوم لوگوں کو دے سکے’۔

انہوں نے لکھا کہ ‘وہ بہت متحرک، خوش اخلاق تھے اور اپنے ملک جانے کے لیے بے قرار تھیں’۔

یہ پڑھیں: امریکا:مشی گن یونیورسٹی میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک

لوگر پروگرام کی مینجر میگن لیساگتھ نے کہا کہ ‘سبیکا شیخ کی موت سے پروگرام بری طرح متاثرہوا اور سبیکا شیخ اور ان کے اہلخانہ ہماری دعاؤں میں شامل رہیں گے’۔

انہوں نے ایک طالبعلم کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ‘سبیکا شیخ کے لیے پروگرام میں چند لمحات خاموشی اختیار کی جائے گی’۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف گریٹرہیوسٹن نے فیس بک پر تحریر کیا کہ ‘سبیکا شیخ عبدالفطر پر پاکستان جانے والی تھیں، اللہ ان پر اپنی رحمتیں نازل کرے’۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024