• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ووٹرز کی معلومات چوری ہوئیں نہ کسی کے ساتھ ان کا تبادلہ کیا، نادرا

شائع June 20, 2018
نادرا حکام پریس کانفرنس سےخطاب کررہے ہیں —فوٹو: اے پی پی
نادرا حکام پریس کانفرنس سےخطاب کررہے ہیں —فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: آئندہ ماہ متوقع انتخابات کے پیش نظر ووٹرز کی معلومات افشا ہونے کی افواہوں پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا موقف سامنے آگیا، نادرا حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کا ڈیٹا غلطیوں سے پاک اور محفوظ ہے۔

اس سلسلے میں نادرا کے حکام نے ایک پریس کانفرنس کی، جس میں ادارے کے 4 ڈائریکٹر جنرلز موجود تھے، انہوں نے ووٹرز کی معلومات افشا ہونے کے دعوؤں کی تردید کی، تاہم پریس کانفرنس میں نادرا کے چیئرمین عثمان یوسف مبین موجود نہیں تھے۔

نادرا حکام کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں گردش ہونے والی خبریں بے بنیاد ہیں کہ ڈیٹا ان کو فراہم کیا گیا اور جو ای-میل دکھائی جارہی ہے وہ کم ازکم ایک سال پرانی ہے جس وقت ووٹر لسٹ مرتب کرنے کے کام کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے ووٹرز کا ڈیٹا افشا ہونے کی خبر مسترد کردی

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے نادرا کے نام ایک خظ ارسال کر کے وضاحت طلب کی تھی کہ ایک اخبار نے 25 اور 28 مئی کو کس طرح الیکٹورل فہرست کی تفصیلات شائع کیں۔

نادرا کے ڈائریکٹر جنرل ذوالفقار علی کا کہنا تھا کہ یہ معلومات چوری ہوئیں نہ ہی ہم نے کسی کے ساتھ خاص طور پر ذرائع ابلاغ کے ساتھ ان معلومات کا تبادلہ کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نادرا کے ایک اعلیٰ عہدیدار مظفر علی شاہ کو بدعنوانی کے الزام میں برطرف کیا گیا تھا، جو اب اس قسم کے بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔

ذوالفقار علی کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے بھی وضاحت جاری کی ہے کہ ان کی جانب سے نادرا کو لکھے گئے خط میں سیکیورٹی کی خلاف ورزی کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ووٹرز کی خفیہ معلومات افشا نہیں ہوئیں، الیکشن کمیشن

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے الیکشن کمیشن میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں نادرا کے چیئرمین عثمان یوسف مبین کو مبینہ طور پر ووٹر کی معلومات افشا ہونے اور سیاسی جماعت سے روابط ہونے پر برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اپنی درخواست میں پی ٹی آئی چیئرمین نے نادرا کے سربراہ پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ووٹرز کی معلومات کا تبادلہ کر کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا تھا۔

اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے نادرا کے چیئرمین کو معلومات افشا کرنے کے معاملے میں ملوث افراد کی نشاندہی کے لیے ایک تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کی تھی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نادرا کے ڈائریکٹرز نے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ نادرا کے چیئرمین نے حال ہی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن 2018: لاکھوں خواتین کا حقِ رائے دہی سے محروم رہنے کا خدشہ

ان کا کہنا تھا کہ نادرا چیئرمین عثمان یوسف مبین پر بدعنوانی کا الزام من گھڑت اور بے بنیاد ہے کیوں کہ انتخابات میں نادرا کا کردار انتہائی معمولی ہے، نادرا، الیکشن کمیشن کو آئین اور قانون کے تحت صرف تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اپنی درخواست میں یہ الزام لگایا تھا کہ نادرا کے چیئرمین کا تقرر مسلم لیگ (ن) نے کیا جس پر انہوں نے مسلم لیگ (ن) کو آئندہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مدد فراہم کی۔

آن لائن ووٹنگ کا نظام

نادرا حکام کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ ادارے نے حال ہی میں اعلیٰ عدلیہ کو آن لائن ووٹنگ نظام اور سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے انتظامات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

سپریم کورٹ نے نادرا کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے آن لائن ووٹ ڈالنے کے انتظامات کرنے پر سراہا ، تاہم اس حوالے سے بھی غلط افواہیں پھیلی ہوئی ہیں کہ نادرا نے سپریم کورٹ میں غلط بیانی سے کام لیا۔

یہ بھی پڑھیں: بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کیلئے سافٹ ویئر بنایا جائے، چیف جسٹس

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مطالبہ سامنے آیا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے، جس پر نادرا نے ایک منصوبہ ترتیب دیا تھا کہ بیرون ملک مقیم افراد کس طرح اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں، تاہم اس حوالے سے حکومت، اپوزیشن اور الیکشن کمیشن میں اتفاق رائے نہیں ہوسکا تھا۔

نادرا حکام نے بتایا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو ای-ووٹنگ نظام پر آنے والے اخراجات سے متعلق بھی آگاہ کیا تھا۔


یہ خبر 20 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024