• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
شائع June 25, 2018 اپ ڈیٹ June 28, 2018

پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ کی اگلی یعنی 11ویں قسط 30 دن بعد ریلیز ہونے جارہی ہے۔ نئی انتخابی قسط میں کیا ہوگا؟ کون سی سیاسی جماعت انتخابی میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے گی؟ کس سیاسی جماعت کے ارمانوں پر اوس پڑے گی؟ اندازوں، تجزیوں اور تبصروں کے گھوڑے دوڑانے سے پہلے ضروری ہے کہ ملکی انتخابات کی تاریخ کی پچھلی یعنی 10ویں قسط پر ایک نظر دوڑا لی جائے۔

مئی 2013ء میں مملکت خداداد پاکستان میں قومی اسمبلی کے 272 حلقوں پر براہِ راست انتخابات ہونے تھے تاہم قبائلی علاقہ جات کے حلقہ این اے 38 کرم ایجنسی میں امن و امان کی صورتحال کے باعث الیکشن منسوخ کردیئے گئے، جبکہ 11 مئی 2013ء کو پولنگ ڈے پر این اے 254 کراچی میں بد انتظامی کے باعث پولنگ کو ملتوی کردیا گیا۔ یوں گزشتہ عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کے 270 حلقوں کے نتائج ہمارے سامنے آئے۔

یہ نتائج کن صوبوں میں کیا تھے، آئیے تفصیل سے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

پنجاب

2013ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 272 کے ایوان میں پنجاب کا حصہ سب سے زیادہ یعنی 148 نشستیں تھا۔ سب سے بڑے انتخابی میدان پنجاب میں مسلم لیگ نواز نے قومی اسمبلی کی 118 نشستیں حاصل کیں۔ دوسرے نمبر پر پنجاب میں آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جن کی تعداد 16 تھی۔ انتخابی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف پنجاب سے صرف 8 نشستیں حاصل کرسکی۔ پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) نے 2، 2 جبکہ مسلم لیگ ضیاء اور عوامی مسلم لیگ نے ایک ایک نشست حاصل کی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا حصہ قومی اسمبلی میں 2 نشستوں کی صورت میں تھا جن میں سے ایک سیٹ مسلم لیگ نواز نے جیتی اور ایک پاکستان تحریک انصاف نے۔

سندھ

گزشتہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی میں صوبہ سندھ کے حصے میں 61 نشستیں آئی تھیں۔ کراچی کے حلقہ این اے 254 پر پولنگ ملتوی ہونے کے باعث 11 مئی کو صوبے میں قومی اسمبلی کی 60 نشستوں پر انتخابی عمل مکمل ہوا، جبکہ این اے 254 میں یہ انتخاب بعد میں ہوا۔ صوبہ سندھ میں قومی اسمبلی کی 32 نشستیں حاصل کرکے پاکستان پیپلزپارٹی نے صوبے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ متحدہ قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی کی 18 نشستیں حاصل کرکے صوبے میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ صوبہ سندھ میں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) نے قومی اسمبلی کی 5 جبکہ نیشنل پیپلزپارٹی نے 2 نشستیں حاصل کیں۔ مسلم لیگ نواز اور پاکستان تحریک انصاف نے صوبہ سندھ میں قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی۔ صوبے میں قومی اسمبلی کی نشست پر ایک آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوا۔

خیبرپختوانخوا

مئی 2013ء کو ہونے والے پاکستان کے 10ویں عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 272 انتخابی حلقوں میں صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ 35 نشستوں پر مشتمل تھا۔ صوبے میں پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی کی 17 نشستیں حاصل کرکے سب سے بڑی پارٹی ابھر کر سامنے آئی۔ جمیعت علمائے اسلام (ف) 6 نشستوں کے ساتھ صوبے میں دوسری بڑی سیاسی جماعت ثابت ہوئی۔ مسلم لیگ نواز نے خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کی 4 جبکہ جماعت اسلامی نے 3 نشستیں حاصل کیں۔ ان کے علاوہ قومی وطن پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، عوامی جمہوری اتحاد پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ نے صوبے میں قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی جبکہ صوبے میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ایک آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوا۔

فاٹا

گزشتہ عام انتخابات میں فاٹا میں قومی اسمبلی کی 12 میں سے 11 نشستوں پر عام انتخابات منعقد ہوئے۔ قبائلی علاقہ جات میں قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ مسلم لیگ نواز نے 2 نشستیں جیتیں جبکہ جمیعت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان تحریک انصاف نے ایک ایک نشست حاصل کی۔

بلوچستان

مئی 2013ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے لیے بلوچستان میں 14 نشستوں پر مقابلہ ہوا۔ جمیعت علمائے اسلام (ف) نے صوبہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 4 نشستیں حاصل کرکے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ صوبے میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر 4 ہی آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 3 نشستیں حاصل کیں۔ نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ نواز نے صوبے میں قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی۔

قومی اسمبلی کی خاص نشستیں

پاکستان کی قومی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں 272 عام نشستوں کے علاوہ 70 خاص نشستیں بھی ہیں جن میں سے 60 خواتین جبکہ 10 اقلیتوں کے لئے مخصوص ہیں۔ یہ خاص نشستیں، براہِ راست انتخاب کے نتیجے میں حاصل ہونے والی عام نشستوں کے تناسب سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کردی جاتی ہیں۔ 342 کے ایوان میں جو سیاسی جماعت 172 نشستیں حاصل کرلے اسے حکومت بنانے کے لئے سادہ اکثریت مل جاتی ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ جو سیاسی جماعت براہِ راست انتخاب والی 272 نشستوں میں سے 137 نشستیں حاصل کرلے تو مخصوص نشستیں ملاکر اس سیاسی جماعت کی نشستوں کی تعداد 342 کے ایوان میں 172 تک جاپہنچتی ہے۔ اس طرح 272 نشستوں پر عام انتخابات کے نتیجے میں پہلا گولڈن فگر 137 نشستوں کا ہے جس کے لئے سیاسی جماعتیں زور لگاتی ہیں۔

2013ء کے انتخابات میں کس پارٹی نے کتنی نشستیں حاصل کیں؟

مسلم لیگ (ن)

اہم ترین بات یہ ہے کہ مئی 2013ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں ملک میں کوئی بھی سیاسی جماعت 137 کو گولڈن فگر یعنی پہلی سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکی تھی تاہم مسلم لیگ نواز نے خیبر پختونخوا سے 4، فاٹا سے 2، اسلام آباد سے 1، پنجاب سے 118 جبکہ سندھ اور بلوچستان سے ایک ایک حلقے میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ کر پورے ملک سے قومی اسمبلی کی 127 نشستیں حاصل کی تھیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب سے 2 اور سندھ سے 32 حلقوں میں کامیابی حاصل کرکے قومی اسمبلی کی 34 نشستیں اپنے نام کیں۔

پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا سے 7، فاٹا، اسلام آباد اور سندھ سے ایک ایک جبکہ پنجاب سے 8 نشستیں حاصل کرکے قومی اسمبلی کی 28 نشستیں جیتیں۔

متحدہ قومی موومنٹ

متحدہ قومی موومنٹ نے صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے 16 اور حیدرآباد کے 2 حلقوں سے جیت اپنے نام کرکے قومی اسمبلی کی 18 نشستیں حاصل کیں۔

جمیعت علمائے اسلام (ف)

جمیعت علمائے اسلام (ف) نے خیبر پختونخوا سے 6، بلوچستان سے 4 اور فاٹا سے ایک حلقے میں انتخاب جیت کر قومی اسمبلی کی 11 نشستیں اپنے نام کیں۔

مسلم لیگ (فنکشنل)

مسلم لیگ (فنکشنل) نے صوبہ سندھ پر انحصار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔

جماعت اسلامی

جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا پر انحصار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 3 سیٹوں پر کامیابی سمیٹی۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو صرف بلوچستان سے کامیابی حاصل ہوئی اور اس نے قومی اسمبلی کی 3 حلقوں سے فتح حاصل کی۔

نیشنل پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ق)

نیشل پیپلزپارٹی نے سندھ پر انحصار کرتے ہوئے اور مسلم لیگ (ق) نے پنجاب پر انحصار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی 2، 2 نشستیں حاصل کیں۔

عوامی نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی، عوامی جمہوری اتحاد پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ

عوامی نیشل پارٹی، قومی وطن پارٹی، عوامی جمہوری اتحاد پاکستان اور آل پاکستان مسلم لیگ کا انحصار صوبہ خیبر پختونخوا پر رہا جہاں سے چاروں سیاسی جماعتوں نے قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی۔

نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی

نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے صوبہ بلوچستان پر انحصار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی۔

صوبہ پنجاب کے ایک ایک شہر بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ ایک حلقے تک محدود دو سیاسی جماعتوں، اعجاز الحق کی مسلم لیگ ضیا نے نواز شریف پر جبکہ شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ نے عمران خان پر انحصار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست حاصل کی۔

2013ء کے انتخابات میں کتنی جماعتوں کو کامیابی ملی

پاکستان میں political polarization یعنی سیاسی تقسیم کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ اسلام آباد سے 2، فاٹا سے 3، صوبہ پنجاب اور صوبہ بلوچستان سے 5، 5، صوبہ سندھ سے 6 جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا سے 8 مختلف سیاسی جماعتوں نے قومی اسمبلی کی نشستیں حاصل کیں۔ یوں پاکستان کی قومی اسمبلی میں چاروں صوبوں، فاٹا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے کل ملاکر 18 مختلف سیاسی جماعتوں کو نمائندگی ملی۔

آزاد امیدواروں کی صورتحال

خیبر پختونخوا سے 1، فاٹا سے 7، پنجاب سے 16، سندھ سے 1 اور بلوچستان سے 4 آزاد امیدوار بھی قومی اسمبلی کی نشستوں پر منتخب ہوئے۔ یوں مئی 2013ء کے عام انتخابات میں 272 حلقوں میں سے 29 حلقوں پر عوام نے سیاسی جماعتوں کے فلسفے کو ووٹ دینے کے بجائے اس حلقے کی سیاسی شخصیات کے انتخابی منشور پر لبیک کہا۔

یہ ہے 5 برس قبل ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں بننے والی قومی اسمبلی کے 272 حلقوں کی رنگ برنگی تصویر۔ پاکستان کے سیاسی کینوس پر ایک ماہ بعد ابھرنے والی انتخابی تصویر میں اندازوں، تجزیوں اور تبصروں کے رنگ بھرنے کے لئے ہمارے ہاتھ میں گزشتہ سیاسی معرکے سے متعلق انتخابی برش بھی تو ہونا لازم ہے، اور صرف اسی صورت میں ہم گمان یہ کرسکتے ہیں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کی اگلی انتخابی قسط میں کس فنکار کا کیا کردار ہوگا؟ ہیرو کا رول کون ادا کرے گا؟ ولن سے متعلق سین کون فلمبند کرائے گا اور سائیڈ ہیرو کا کردار کتنا پاور فل ہوگا؟

تو جناب جان رکھیں کہ 7 دن میں محبت تو اِن ہوسکتی ہے مگر 30 دن میں حکومت اِن کرنے کے لئے، 25 جولائی کو عام انتخابات کے نتائج کے بعد بھی سیاسی جوڑ توڑ کی ایک ایسی ڈرامائی فلم چلنے والی ہے جس میں پرانی کاسٹ کے نخروں اور بڑھتے معاوضے کی ڈیمانڈ سے نجات پانے کے لئے، نسبتاً کم معاوضے پر بالکل نئی کاسٹ بھی متعارف کروائی جاسکتی ہے۔


محمد فیاض راجہ گزشتہ 15 برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ روزنامہ نوائے وقت، بزنس پلس ٹی وی، جیو ٹی وی اور سماء ٹی وی سے بطور رپورٹر وابستہ رہے ہیں. آج کل ڈان نیوز میں بطور نمائندہ خصوصی کام کر رہے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: mfayyazraja@

فیاض راجہ

محمد فیاض راجہ گزشتہ 15  برسوں سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ روزنامہ نوائے وقت، بزنس پلس ٹی وی، جیو ٹی وی اور سماء ٹی وی سے بطور رپورٹر وابستہ رہے ہیں. آج کل ڈان نیوز میں بطور نمائندہ خصوصی کام کر رہے ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: mfayyazraja@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

رضا وحید Jun 25, 2018 09:02pm
Informative Blog♡♡
رضا وحید Jun 25, 2018 09:03pm
Good Information ☆☆
کامران کھیمانی Jun 27, 2018 02:48pm
عمدہ اور معلوماتی بلاگ -اگر زمینی حقائق جیسے پی پی پی، اے این پی اور ایم کیو ایم کی انتخابی مہم میں ڈالی گئی رکاوٹوں(؟!) اور دیگر جماعتوں کو دئیے گئے فری ہینڈ کا تذکرہ بھی ہوتا تو نتائج کی معروضیت سمجھنے اور موجودہ انتخابات پر ان کے ممکنہ اثرات کا ادراک ممکن ہوتا۔