قبائلی افراد کو الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دینے سے روک دیا گیا
اسلام آباد: پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دینے کی کوششیں ناکام بنادی گئی۔ سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ مذکورہ علاقے میں ہونے والےعام انتخابات میں قومی اسمبلی کے ساتھھ صوبائی اسمبلی کے لیے بھی رائے شماری کی جائے۔
تاہم الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنے کی اجازت نہ ملنے کے باعث مظاہرین نے نیشنل ڈیٹا بیس اتھارٹی (نادار) کے سامنے دھرنا دیا اور اپنے مطالبات کے لیے نعرے لگائے۔
بعد ازاں مظاہرین کے علم میں یہ بات آئی کہ الیکشن کمیشن میں ان کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست مسترد کردی گئی ہے جس پر انہوں نیشنل پریس کلب سامنے دوبارہ احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فاٹا میں انتخابات، الیکشن 2018 کے ساتھ کرانے کا مطالبہ
خیال رہے کہ قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے افراد اپنےعلاقے میں صوبائی اسمبلی کے لیے انتخابات کا مطالبہ کررہے تھے، اور گزشتہ ہفتے سے دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس ضمن میں دو روز قبل انہوں نے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن ضلعی انتظامیہ نے انہیں روک دیا جس پر مظاہرین نے نادرا کا رخ کرلیا تھا۔
متحدہ قبائل پارٹی (ایم کیو پی) کے نائب چیئرمین حبیب نوراورکزئی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کسی قسم کی محاذ آرائی نہیں چاہتے اس لیے احتجاج کو منتقل کردیا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم انصاف کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔
مزید پڑھیں: ’فاٹا، خیبر پختونخوا میں ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ فاٹا کی عوام کی طویل جدو جہد کے باعث 31ویں ترمیم منظور تو کر لی گئی ہے تاہم اب بھی ایسے عناصر مجود ہیں جو قبائلی عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار نہیں دینا چاہتے۔
انہوں نے بتایا کہ قبائلی عوام کو خوف ہے کہ سابق فاٹا میں انتخابات کا سرے سے انعقاد ہی نہیں ہوگا، اوراس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جلد ہی ایک درخواست دائر کی جائے گی۔
حبیب نور اورکزئی نے مزید بتایا کہ ایم کیو پی قبائلی علاقے کی پہلی سیاسی جماعت ہے اور وہ قبائلی عوام کے حقوق کے لیے جدو جہد جاری رکھے گی۔
یہ خبر 26 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔