• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

’انتخابات کو ہائی جیک کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘

شائع July 10, 2018

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن)، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے الزام لگایا ہے کہ بعض حلقے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے دوران قانون سازوں نے دعویٰ کیا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت کو فروغ دینے اور دیگر کو ریزہ ریزہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

اس دوران پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے قانون سازوں کی جانب سے بھی آئندہ انتخابات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’انتخابات 2018 پہلے ہی دھاندلی زدہ ہوچکے ہیں‘

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجا ظفر الحق نے حالیہ دنوں میں پیش آنے والے واقعات، جن میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف فیصلہ اور مختلف سیاست دانوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا اور ان کی گرفتاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ ملک انجینئرڈ انتخابات کی جانب جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کو آدھے گھنٹے تک اس لیے روکا گیا کیونکہ انہوں نے اپنی گاڑی پر انتخابی اسٹیکر چسپاں کیے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) محمد صفدر کی حمایت میں ریلی نکالنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور یہ اقدامات اس بات کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ انجینئرڈ انتخابات ہونے جارہے ہیں۔

اس موقع پر سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو ریلیوں میں خطاب کرنے سے روکا جارہا ہے اور یہ عمل انتخابات کو متنازع بنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو لیاری اور رحیم یار خان میں ریلی سے خطاب کرنے سے روکا گیا جبکہ کچھ مذہبی جماعتوں کے نام فورتھ شیڈول سے نکال کر انہیں انتخابات کرنے کی اجازت دی جارہی ہے، جو باعث تشویش ہے، لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ یہ کیوں ہورہا ہے۔

نینشل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے حکام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان پر ان کا کہنا تھا کہ سرکاری حکام کی جانب سے کہا گیا کہ سیاستدان کو خطرہ ہے تو کیا ہم اسے اپنے لیے انتباہ کے طور پر لیں کیونکہ ہماری رہنما بینظیر بھٹو انتخابی مہم کے دوران شہید ہوچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی ڈیوٹی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو سیکیورٹی فراہم کرے۔

سینیٹ اجلاس کے دوران سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سینیٹر سعدیہ عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو مجرم نہیں کہہ سکتے اور انہیں فیصلے کے خلاف اپیل کا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘انتخابات میں دھاندلی ملک کو تاریکی میں دھکیل دے گی‘

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز وطن واپس آرہے ہیں اور اگر وہ مجرم ہوتے تو وہ واپسی کا اعلان نہیں کرتے۔

اس دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم اور ان کی صاحبزادی کی وطن واپسی کی وجہ ان کی سزا ہے، مسلم لیگ (ن) کے قانون ساز قوم کو بے وقوف نہیں بنا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت کے جج کی جانب سے دیے گئے ریمارکس اب تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں اور نواز شریف نے بطور وزیر اعظم ریاست کے اثاثوں کا غلط استعمال کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024