• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

دھاندلی پر ایسا ردعمل ہوگا کہ کوئی 'فورس' روک نہیں سکے گی، مشاہد حسین

شائع July 20, 2018

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی کرنے والے تمام نام عہدوں کے ساتھ بے نقاب کیے جائیں گے اور ردعمل ایسا ہوگا جس کو کوئی 'فورس' روک نہیں سکے گی۔

سینیٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہوا جہاں اپنے خطاب کے دوران مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ جو گند کرنا تھا کر لیا، اب آزاد انتخاب ہونے دو، ورنہ ردعمل ایسا ہوگا جس کو کوئی فورس بھی روک نہیں سکے گی۔

انھوں نے کہا کہ کل بھی اوکاڑہ سے پارٹی کارکنان کا فون آیا اور کہا گیا کہ وزارت زراعت کے لوگ آئے تھے جنھوں نے جیپ کو ووٹ دینے کا کہا لیکن میں نے کہا جیپ اب پنکچر ہو چکی ہے۔

انتخابات میں دھاندلی کی کوششوں پر خبردار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی میں ملوث تمام نام عہدوں کے ساتھ بے نقاب کیے جائیں گے، چاہے وہ لوگ وزارت زراعت سے ہوں یا وزارت اطلاعات یا واپڈا کے لوگ ہوں۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چند صحافیوں نے کہا کہ سرینا ہوٹل کے شاپر میں کچھ لایا گیا اور اس کے فوری بعد فیصلہ بھی سنا دیا گیا۔

مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو انتخابات سے پہلے سزا دینے کا منصوبہ بنایا گیا اوران کے خلاف فیصلہ پہلے ہی ہو چکا تھا۔

انھوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف فیصلہ انصاف کا قتل اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ انتخابات کے نتائج خالی کرسیوں والوں کے حق اور بھرے جلسوں والوں کے خلاف آئے تو غصہ جیتنے والوں کے خلاف نہیں جتانے والوں کے خلاف ہوگا، مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جو چاہتی ہے غصہ جتانے والوں کے خلاف ہو کیونکہ آپ نے جو کرنا تھا اس سے زیادہ کر لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ سے سیکھنے کی کوشش نہیں کی گئی،بین الاقوامی نشریاتی اداروں نے بھی انتخابات سے متعلق خبریں نشر کی ہیں، نیویارک ٹائمز اور دیگر نشریاتی ادارے مسلم لیگ (ن) کے نہیں ہیں۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ احتیاط سے کام لے رہے ہیں، وہ کچھ نہیں چاہتے جو ہمارے بولنے کی شکل میں ہو سکتا ہے،آپ نے انتخابات میں جو مداخلت کرنے تھی وہ کرلی اور انتخابات کو جو رنگ دینا تھا وہ بھی دے دیا اور اپنی قوت سے سیاسی جماعتوں کو توڑنا تھا، جوڑنا تھا وہ بھی آپ نے کر لیا۔

انھوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ نے کسی کا میڈیا ٹرائل کرنا تھا وہ بھی کرلیا لیکن ایسی باتیں نہ کریں جو آپ کی ساکھ کو ختم کریں اور انتخابی نتائج میں مداخلت نہ کیجیے گا۔

آئین سے نگراں حکومت کی شق ختم کرنے کا عندیہ

سینیٹر مشاہد حسین نے نگراں حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد نگران حکومت کے خاتمے کے لیے آئین میں ترمیم لائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے مطابق اب راجا ظفرالحق بھی دہشت گرد ہیں، پنجاب پولیس کے مطابق شہباز شریف بھی دہشت گرد ہیں۔

لیگی سینیٹر نے کہا کہ نگران حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیڑ جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس عہدے کا تجربہ نہیں وہ ایک اچھے پروفیسر ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پر مقدمات دائر کئے گئے حالانکہ پارلیمنٹ کے سامنے تک احتجاج کیا گیا تھا اور دھرنوں کے باعث چین کے صدر کا دورہ منسوخ ہوا لیکن ہم نے مقدمات درج نہیں کیے۔

انتخابات کے دوران رینجرز کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز نے بھی تحفظات کا اظہار کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر عائشہ فاروق کا کہنا تھا کہ رینجرز کو اختیارات دینے کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی اور مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں پر وفاداری تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024