سندھ میں تحریک انصاف اور جے یو آئی (ف) کا گٹھ جوڑ
انتخابات کے قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر تنقید کے نشتر برسانے میں جہاں ایک جانب اضافہ ہوا، وہیں کچھ ایسے مناظر بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ انتہائی درجے کی حریف سمجھی جانے والی سیاسی جماعتوں نے الیکشن کے لیے ہاتھ ملا لیا ہے۔
ایسا ہی کچھ سندھ میں قومی اسمبلی کے حلقہ 200 میں ہوا، جہاں ایک دوسرے کے سخت مخالف پاکستان تحریک اںصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) آپس کے اختلافات کو بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوگئے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے انتخابی پوسٹرز پر بھٹو کی تصاویر؟
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 200 اور سندھ اسمبلی کی نشستوں پی ایس 10 اور پی ایس 11 کو انتخابی حلقوں میں کافی اہم تصور کیا جارہا ہے کیونکہ اس حلقے سے قومی اسمبلی کی نشست پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
سندھ میں پیپلز پارٹی کے خلاف صوبے کی قوم پرست جماعتوں اور مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے ایک اتحاد گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس (جی ڈی اے) بنایا گیا ہے۔
تاہم جی ڈی اے کی جانب سے این اے 200 پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیدوار مولانا راشد سومرو اور پی ایس 10 سے تحریک اںصاف کے امیدوار امیر بخش بھٹو کی حمایت کر رہی ہے جبکہ پی ایس 11 سے جی ڈے اے کے امیدوار معظم علی عباسی بھی میدان میں ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) اس حلقے پر ایک دوسرے کی حمایت کر رہے ہیں اور دونوں جماعتیں ایک ساتھ انتخابی جلسے اور کارنر میٹنگ کر رہی ہیں۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک انتخابی جلسے کے دوران خیبرپختونخوا میں ان کے اتحادی رہنے والی سیاسی تنظیم ’جماعت اسلامی‘ کو اسی بات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ایم اے اور جی ڈی اے میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ
عمران خان نے کہا تھا کہ جماعت اسلامی والوں ایک سوال کا جواب دو، کہ کیا آپ کو الیکشن میں اتحاد کرنے کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ہی ملے تھے؟
تاہم این اے 200 میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے اتحاد کو دیکھ عمران خان کی تنقید پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔