• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

2018 آئی لینڈ آف فریڈم ’کراچی پریس کلب‘پر حملے کا سال

پاکستان کی صحافتی تاریخ میں سال 2018 اپنے بطن میں ان گنت راز و واقعات سمیٹے رخصت ہو گیا
شائع December 27, 2018 اپ ڈیٹ December 28, 2018

پاکستان کی صحافتی تاریخ میں سال 2018 اپنے بطن میں ان گنت راز و واقعات سمیٹ کر رخصت ہوگیا۔

الیکشن کی آب وہوا میں غیر اعلانیہ سینسر شپ کی داستان، صحافیوں کے معاشی قتل کی روداد، صحافتی اداروں پر ’دباؤ‘ کی کارگزاری، جرائم کے خلاف ’شہدا قلم‘ کی فکرانگیزی، دعووں کے جنجال میں پھنسے صحافیوں کی عزاداری اور کراچی میں ’کوچہ صحافت‘ کے سینے میں ’خوف‘ کا خنجر گھونپنے والوں کی کہانیاں 2018 کے قرطاس پر رقم طراز ہیں۔

تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان میں آزاد صحافت کو نہ صرف آمریت بلکہ جمہوریت کی ’علمبردار‘ جماعتوں سے ہمشہ خطرہ رہا، عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ باڈرز کی رینکنگ برائے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2018 میں پاکستان کا نمبر 180 ممالک سے میں 139 پر رہا۔

دنیا بھر کی نظریں پاکستان میں منعقد 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات پر ٹکی تھیں اور اسی دوران ’میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی‘ نے انتخابات سے قبل یعنی اپریل، مئی اور جون میں صحافت اور صحافیوں کو درپیش ’مسائل‘ پر مفصل رپورٹ تیار کی، جس کے مطابق انتخابات سے محض 3 ماہ قبل صحافیوں کے قتل، ان پر حملے، ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی سمیت سیلف سینسر شپ کے مجموعی طور پر 23 واقعات رپورٹ ہوئے۔

2017 میں قتل ہونے والے صحافی

پاکستان جنگ زدہ یا خانہ جنگی کا شکار نہیں لیکن اس کے باوجود یہاں دیگر ممالک کے مقابلے میں صحافیوں کے قتل کے واقعات زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔

انٹرنیشنل نیوز سیفٹی انسٹیٹیوٹ (آئی این ایس آئی) نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ سال 2017 میں دنیا بھر میں 68 صحافیوں اور میڈیا نمائندوں کو قتل کیا گیا جن میں سے 9 خواتین بھی شامل تھی۔

سال 2016 میں 112 صحافی قتل کیے گئے جن میں 3 خواتین شامل تھیں جبکہ 2015 میں 10 خواتین سمیت 101 صحافیوں کو قتل کیا گیا تھا۔

صحافت کے آئینے میں سال 2018

سال 2018 کے دوران پاکستان میں صحافی برادری کو جن مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اور کتنے صحافی دنیا سے چلے گئے، تمام تفصیلات ذیل میں پیش کی جارہی ہیں۔

صحافی کے اغوا کی کوشش

10 جنوری کو اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے منسلک صحافی طحٰہ صدیقی کو ’اغوا‘ کرنے کی کوشش کی گئی۔

طحٰہ صدیقی پر حملے کے بعد کی تصویر
طحٰہ صدیقی پر حملے کے بعد کی تصویر

طحٰہ صدیقی کے مطابق انہوں نے چلتی گاڑی سے چھلانگ لگاکر خود کو اغوا ہونے سے بچایا۔

بعد سامنے آیا کہ اپنے اوپر ہونے والے حملے کے بعد طحٰہ صدیقی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ بیرون ملک منتقل ہوگئے۔

زرد صحافت کا دن

24 جنوری کو صحافی اور تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے نجی چینل میں اپنے پروگرام کے دوران دعویٰ کیا کہ زینب قتل کیس کا مجرم عمران علی کوئی معمولی آدمی نہیں بلکہ اس کے 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ ایک بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے جبکہ اس گروہ میں مبینہ طور پر پنجاب حکومت کے ایک وزیر بھی شامل ہیں۔

ڈاکٹر شاہد مسعود عدالت میں پیشی کے وقت
ڈاکٹر شاہد مسعود عدالت میں پیشی کے وقت

اس دعوے کے بعد چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے نوٹس لیا اور ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی تھی، لیکن ڈاکٹرشاہد مسعود اپنے دعوے کے حق میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرسکے، جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر 3 ماہ کی پابندی لگادی۔

امریکی نشریاتی اداروں پر پابندی

19 جنوری کو وزارت داخلہ نے خبیر پختونخوا میں 2010 سے فعال پشتو زبان میں نشریات پیش کرنے والے ’ریڈیو مشال‘ پر پابندی لگادی۔

اس حوالے سے انٹرسروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے وزارت داخلہ کو سفارشات پیش کی گئی تھیں کہ امریکی فنڈز کے تحت ’ریڈیو فری یورپ‘ کے زیر انتظام ریڈیو مشال کی نشریات ’پاکستان کے نظریات و مفاد‘ کے منافی ہیں۔

ریڈیو مشال پاک افغان سرحدی علاقوں کو ہدف بنا کر نشریات نشر کرتا تھا جبکہ اس کا آغاز 2010 میں ہوا تھا، اس کی نشریات کا مقصد ’خطے میں انتہاپسندوں کے ریڈیو اسٹیشنز کے مقابلے میں متبادل ذریعہ معلومات فراہم کرنا‘، بتایا جاتا تھا۔

اس سےقبل یعنی 6 دسمبر 2017 کو روس نے بھی وائس آف امریکا سمیت ریڈیو فری یورپ کی نشریات کو ’ملک مخالف‘ قرار دے کر پابندی لگا دی تھی۔

آن لائن عدم تحفظ کا بل

2 فروری کو ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) نے صحافیوں کو آن لائن عدم تحفظ (آن لائن ان سیکیورٹی) سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی، جس میں انکشاف کیا گیا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل میں آن لائن عدم تحفظ سے متعلق کوئی شق شامل نہیں۔

اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر کے 68 فیصد صحافی آن لائن عدم تحفظ سے دوچار ہیں، انہیں بلیک میلنگ، ہیکنگ، دھمکیاں، جنسی طور پر ہراساں کرنے، مواد کی چوری اور نگرانی کا سامنا ہے۔

آن لائن عدم تحفظ کے نتیجے میں 45.5 فیصد صحافی سیلف سینسر شپ پر مجبور ہیں۔

رپورٹ کے دوسرے پہلو میں قانون سازوں پر زور دیا گیا کہ جرنلسٹس پروٹیکشن بل میں آن لائن عدم تحفظ سے متعلق بھی شقیں شامل کی جائیں۔

صحافی صدیق بلوچ کا انتقال

6 فروری کو بلوچ حقوق کے سفیرکا درجہ رکھنے والے معروف صحافی صدیق بلوچ انتقال کرگئے۔ انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1960 کی دہائی کے ابتداء میں روزنامہ ڈان سے کیا اور اس ادارے سے تقریباً 29 برس تک منسلک رہے۔

مرحوم صدیق بلوچ عرف ماما صدیق 1990 میں انگریزی زبان میں پہلے بلوچ اخبار بلوچستان ایکسپریس سے وابستہ ہوئے اور 2002 میں انہوں نے ایک اردو روزنامہ آزاد بھی متعارف کرایا۔

صحافی اشفاق ساجد کا انتقال

14 فروری کو اسلام آباد کے سینئر صحافی اشفاق ساجد بلڈ کینسر میں مبتلا ہو کر مختصر علالت کے بعد سی ایم ایچ لاہور میں انتقال کرگئے۔

مرحوم ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان سے وابستہ تھے اور اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر بھی رہے۔

انٹرنیشنل سپورٹ نیٹ ورک فار وومن

27 فروری کو رپورٹ شائع ہوئی کہ شعبہ صحافت سے وابستہ خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی شرح 69 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

انٹرنینشل سپورٹ نیٹ ورک فار وومن نے پاکستان میں بھی اپنے انتظامی امور کا آغاز کرنے سے قبل ایک تحقیق جس کا مقصد جائے کار پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کا تناسب معلوم کیا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق 69 فیصد خواتین صحافیوں نے فرائض کی انجام دہی کے دوران ہراساں کیے جانے کی شکایت کی۔

صحافی کی ہلاکت

2 مارچ کو راولپنڈی کے انتہائی حساس علاقے بینک روڈ پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے قومی پکار نامی اخبار کے سب ایڈیٹر 40 سالہ انجم منیر راجا کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔

واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ رات گئے اپنے فرائض کی انجام دہی کے بعد واپس گھر جارہے تھے کہ مسلح افراد نے نائن ایم ایم پستول کے 6 فائر کیے جو ان کے گردن، پیٹ اور سر پر لگے۔

پاکستان کی پہلی مخنث نیوز اینکر

23 مارچ کو ملکی صحافتی تاریخ میں پہلی مرتبہ 21 سالہ مخنث نیوز اینکر مارویہ ملک نے خبریں پڑھیں۔

لاہور کے کوہ نور نیوز چینل کی زیرتربیت مارویہ ملک نے خبریں پڑھ کر پہلی مخنث نیوز اینکر کا درجہ حاصل کیا۔

اس حوالے سے مارویہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں رہنے والی مخنث کمیونٹی کے لیے اس سے کہیں زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ہمیں صرف مذاق کی چیز نہ سمجھا جائے۔

صحافی کا قتل

بشکریہ یوٹیوب
بشکریہ یوٹیوب

3 اپریل کو سیالکوٹ میں روزنامہ اردو اخبار کے صحافی ذیشان بٹ کو تحصیل سمبڑیال کے گاؤں بیونگوالا میں قتل کردیا گیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ مقتول ذیشان اشرف بٹ بیونگوالا میں ذاتی نوعیت کے کام سے پہنچا تو ادھر بیونگوالا یونین کونسل کے چیئرمین عمران چیمہ سے پیسوں کے تنازع پر تلخ کلامی ہوئی۔ جس پر عمران چیمہ نے ذیشان پر فائرنگ کردی اور جائے وقوع سے فرار ہو گیا۔

ویج بورڈ کا اعلان

8 اپریل کو مسلم لیگ (ن) کی وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد کے لیے آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ کا اعلان کیا۔

سینسرشپ کے خلاف مفاہمتی یادداشت

19 اپریل کو ایڈیٹرز، کالم نگار اور صحافیوں سمیت میڈیا کی آزادی کے لیے متحرک تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل تقریباً 50 افراد نے ملک میں آزادی اظہار پر عائد سینسر شپ کے خلاف یادداشت میں تحفظات کااظہار کیا۔

مفاہمتی یادداشت میں صحافیوں نے مؤقف اختیار کیا کہ منتخب میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن اور بعض چینلز کی نشریات پر پابندی کا معاملہ سنگین ہو چکا ہے، جس کے تحت انسانی حقوق سے متعلق مہم کی کوریج سے روکا جارہا ہے۔

اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ

21 مئی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کا ممبئی حملوں سے متعلق متنازع انٹرویو شائع کرنے پر پریس کونسل آف پاکستان کی جانب سے ڈان کو مبینہ طور پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کو جواز بنا کر نوٹس جاری کیا گیا جس پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

اس ضمن میں دونوں اداروں کے عہدیداران نے ڈان اخبار کی سرکولیشن محدود کیے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

اس حوالےسے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے ڈان اخبار سے اظہار یکجہتی کے لیے اس کے دفتر کے باہر 11 جولائی کو کیمپ بھی لگایا۔

مغوی خاتون صحافی

گل بخاری کی فائل فوٹو
گل بخاری کی فائل فوٹو

6 جون کو برطانیہ اور پاکستان کی دوہری شہریت رکھنے والی صحافی گل بخاری کو نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کے چند گھنٹوں بعد چھوڑ دیا۔

گل بخاری لاہور میں نجی ٹی وی چینل وقت ٹی وی کے فاطمہ جناح روڑ پر واقع اسٹوڈیو میں ایک پروگرام میں شرکت کے لیے جارہی تھیں کہ چند نامعلوم افراد نے ان کی گاڑی کا پیچھا کیا اور شیرپاؤ برج کے پاس سے انہیں اغوا کیا۔

صحافی پر تشدد

اسد کھرل طبی امداد کیلئے ہسپتال میں موجود ہیں
اسد کھرل طبی امداد کیلئے ہسپتال میں موجود ہیں

6 جون کو نجی نیوز چینل بول سے تعلق رکھنے والے صحافی اسد کھرل پر نامعلوم افراد نے بد ترین تشدد کیا اور انہیں زخمی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کنٹونمنٹ ڈویژن بلال ظفر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسد کھرل کی گاڑی کو نقاب پوش حملہ آوروں نے روکا اور گاڑی سے اتار کر تشدد کا نشانہ بنایا۔

صحافی اسد کھرل کو زخمی حالت میں سروسز ہسپتال لے جایا گیا، جہاں انہیں طبی امداد دی گئی۔

پاکستان کی صحافی برادری نے اسد کھرل پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔

غیراعلانیہ سینسرسپ کے خلاف تحریک

3جولائی کو پاکستان میں صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پریس کی آزادی اور ذرائع ابلاغ پر غیر اعلانیہ سینسر شپ کے خلاف 5 جولائی سے تحریک چلانے کا اعلان کیا۔

مذکورہ تحریک سے متعلق فیصلہ کیا گیا کہ تحریک میں ڈان اخبار کی ترسیل و تقسیم روکنے کی کوششوں کے خلاف بھی آواز بلند کی جائے گی۔

پی ایف یو جے کی جانب سے نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن سے اس معاملے کی جانب توجہ دینے اور ڈان اخبار کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

صحافی کے خلاف بغاوت کی کارروائی کیلئے درخواست

بشکریہ ٹوئٹر
بشکریہ ٹوئٹر

24 ستمبر کو معروف صحافی سیرل المیڈا نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا خصوصی انٹرویو کیا، جس میں انہوں نے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان دیا۔

جس کے بعد سیرل المیڈا اور نواز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست دائر ہوئی جس میں عدالت نے صحافی سرل المیڈا کو عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا۔

ایڈیٹر الیاس شاکر کا انتقال

8 ستمبر کو شہر کراچی سے شائع ہونے والے شام کے معروف اخبار ’قومی اخبار‘ کے بانی و ایڈیٹر الیاس شاکر جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب انتقال کرگئے ۔

الیاس شاکر دل کا دورہ پڑنے جہاں فانی سے رخصت ہوئے

صحافی، مصنف شیخ عزیز کا انتقال

7 اکتوبر کو سینئر صحافی، مصنف اور اسکالر شیخ عزیز دل کا دورہ پڑنے سے 79 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔

شیخ عزیز کو نوری آباد کے قریب سپر ہائی وے میں دل کا دورہ پڑا تھا، جس پر انہیں حیدر آباد کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں مناسب سہولیات ہی میسر نہ تھیں، بعد ازاں ان کے اہل خانہ نے انہیں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی منتقل کیا جہاں ان کی انجیو پلاسٹی ہوئی۔

مرحوم کے صاحبزادے طارق عزیز نے بتایا کہ انہوں نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور بات بھی کی تاہم تھوڑی دیر بعد ان کے دل نے دھڑکنا بند کردیا اور وہ چل بسے۔

صحافی کا قتل

16اکتوبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور میں مسلح موٹر سائیکل سواروں نے ’کے-ٹو‘ اخبار کے چیف رپورٹر سیہل -خان کو قتل کردیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ اپنے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل سواروں نے انکا پیچھا کیا، بیچ سڑک ان پر گولیاں مار کر فرار ہو گئے۔

آئی لینڈ آف فریڈم جرنلزم پر حملہ

8 نومبر کو سادہ لباس میں ملوث مسلح اہلکاروں نے پاکستان کی صحافتی تاریخ میں پہلی مرتبہ کراچی پریس کلب (کے پی سی) کا تقدس پامال کیا۔

رات 10 بجکر 30 منٹ پر کے پی سی میں درجنوں سادہ لباس مسلح افراد داخل ہوئے، انہوں نے صحافیوں کو ہراساں کیا مختلف کمروں، کچن، بلڈنگ کی بالائی منزلوں اور اسپورٹس ہال کا جائزہ لیا جبکہ انہوں نے جبری طور پر ویڈیوز بھی بنائیں جبکہ موبائل کیمرے سے تصاویر بھی لیں۔

صحافیوں کی جانب سے ان اہلکاروں سے باز پرس کی گئی جس کا مسلح افراد نے اطمینان بخش جواب نہیں دیا تھا۔

مسلح افراد 6 ڈبل کیبنز، لینڈ کروزرز، پراڈو اور دیگر گاڑیوں میں آئے تھے جن کے ساتھ ایک پولیس کی گاڑی بھی موجود تھی۔ کراچی پریس کلب پر حملے کے خلاف صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں نے ملک گیر احتجاج کیا۔

صحافی کا اغوا

10نومبر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے روزنامہ نئی بات سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی نصر اللہ خان چوہدری کو ان کے گھر سے اٹھایا۔ ان پر ممنوعہ لٹریچر رکھنے کا الزام لگایا گیا۔

نصر اللہ نے کراچی پریس کلب پر حملے کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شرکت کی تھی۔ بعد ازاں ان کی گرفتاری پر پی ایف یو جے اور کے یو جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ اُن صحافیوں کو ہراساں کرنے کا طریقہ ہے جو کراچی پریس کلب کے واقعے پر احتجاج کر رہے تھے۔


لکھاری ڈان ڈاٹ کام کے اسٹاف ممبر ہیں، ان کو ٹوئٹر پر یہاں waqasaliqk فالو کیا جاسکتا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں

وقاص علی

وقاص علی ڈان کے سابق اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔