• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

سال 2018: پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں میں 45 فیصد کمی

شائع January 1, 2019
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ بلوچستان رہا—فائل فوٹو
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ بلوچستان رہا—فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان میں سال 2018 کے دوران دہشت گردی کے حملوں میں 45 فیصد تک کی قابلِ ذکر کمی دیکھنے میں آئی۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹیڈیز کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ برس ملک میں مجموعی اعتبار سے امن و عامہ کی صورتحال قدرے بہتر رہی۔

رپورٹ کے مطابق 2017 کے مقابلے میں حملوں کی تعداد میں 45 فیصد کمی، اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد میں 37 فیصد کمی اور زخمیوں کی تعداد میں 49 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جبکہ خودکش حملوں کی تعداد بھی کم ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام، 2 پولیس اہلکار شہید

جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق عسکریت پسندوں نے مختلف صوبوں میں 229 حملے کیے جن میں 577 افراد مارے گئے جن میں 356 شہری، 152 سیکیورٹی اہلکار اور 67 عسکریت پسند شامل ہیں۔

دوسری جانب کل 959 افراد زخمی ہوئے جن میں 693 شہری اور 261 سیکیورٹی اہلکار شامل تھے، لیکن 2017 کے مقابلے میں 2018 میں سیکیورٹی اہلکاروں کی حملوں میں ہونے والی اموات کی شرح میں اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ جون 2014 میں آپریشن ضربِ عضب کے آغاز کے بعد سے ماہانہ بنیادوں پر ہونے والے حملوں کی تعداد میں کمی ہوئی جو 2017 میں 35 تھی اور 2018 میں کم ہو کر 19 ہوگئی جبکہ 2014 میں یہ تعداد 134 جو سال 2015 میں 59 اور سال 2016 میں 42 تھی۔

مزید پڑھیں: مستونگ میں خوفناک خود کش حملہ، سراج رئیسانی سمیت 128 افراد جاں بحق

گزشتہ برس دوسرے صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان عسکریت پسندی سے سب سے زیادہ متاثر رہا جہاں حملوں کی تعداد 99 رہی جس کے نتیجے میں 354 افراد جاں بحق ہوئے اور زخمیوں کی کثیر تعداد یعنی 570 رہی اس طرح ملک میں ہونے والے مجموعی حملوں میں سے 61 فیصد حملے بلوچستان میں ہوئے جبکہ اموات کی تعداد پورے ملک کے مقابلے میں 59 فیصد رہی۔

اس کے بعد حملوں کی تعداد میں دوسرے نمبر پر خیبر پختونخوا کا قبائلی علاقہ (فاٹا) رہا جہاں 65 حملے ہوئے اور اس کے نتیجے میں 107 افراد مارے گئے جبکہ 150 زخمی ہوئے۔

اس طرح خیبر پختونخوا میں 40 حملے ریکارڈ کیے گئے جس میں 72 افراد جاں بحق اور 174 زخمی ہوئے، جس کے بعد سندھ میں 14 حملے ہوئے جس میں 21 افراد جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکے میں ہارون بلور سمیت متعدد افراد جاں بحق

پنجاب میں سال 2018 کے دوران 6 عسکری حملے ہوئے جس میں 18 افراد جاں بحق اور 42 زخمی ہوئے جبکہ گلگت بلتستان میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور 4 حملوں میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوئے۔

اس کے علاوہ ضلع دیامر میں ایک ہی رات میں تقریباً 12 اسکولوں کو تباہ کرنے کا واقعہ بھی سامنے آیا جس میں اکثریت طالبات کے اسکولوں کی تھی۔

ملک بھر میں سال 2017 میں 23 خودکش حملے ہوئے جن کی تعداد میں 2018 میں کمی دیکھنے میں آئی اور 18 خودکش حملے ہوئے جس کے نتیجے میں 267 افراد جاں بحق اور 460 زخمی ہوئے۔

اس سلسلے میں جولائی سب سے ہلاکت خیز مہینہ رہا، جس میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے بھائی اور معروف سیاستدان نواب سراج رئیسانی کو انتخابی مہم کے دوران نشانہ بنایا گیا جبکہ پشاور میں یکہ توت کے علاقے میں سابق سینئر وزیر خیبرپختونخوا بشیر بلور کے بیٹے اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ہارون بلور بھی خود کش حملے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں خودکش دھماکا، 9 افراد شہید، 20 زخمی

یوں جولائی میں دہشت گردی کے نتیجے میں 228 اموات اور زخمیوں کی تعداد 423 رہی اس طرح سال میں ہونے والی مجموعی اموات میں سے 40 فیصد صرف انتخابات کے ماہ میں ہوئیں۔

دوسری جانب سینٹر برائے ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹیڈیز کی رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر سال 2018 کے دوران پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی تعداد میں کمی آئی ہے۔


یہ خبر یکم جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024