• KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • KHI: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • LHR: Maghrib 5:00am Isha 5:00am
  • ISB: Maghrib 5:00am Isha 5:00am

پاکستان کرکٹ کے انوکھے شاہکار - 5

شائع July 17, 2013

یہ اس فیچر کا پانچواں حصہ ہےپہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ پڑھنے کے لئے کلک کریں-


سرفراز نواز
سرفراز نواز

سرفراز نواز :

فاسٹ بولر، سرفراز نواز نے اپنا کیریئر کا آغاز 1969 میں، 20 سال کی عمر میں کیا-

لیکن ان کی صحیح پہچان 1974 میں کرکٹر اور بقول ایک کپتان کے "ایک عاجز بچے" کی حیثیت سے ہوئی-

ایک جھگڑالو، انتہائی شرابی، اور کلبوں کے شوقین، 6.4 فٹ کے سرفراز، مشتاق اور عمران خان کے مطابق دہری شخصیت کا حامل تھے، جو کرکٹ کے میدان میں اپنی پوری جان لگا دیتے تھے لیکن ساتھ ہی انہیں انتظامیہ اور بورڈ کی طرف سے لگاۓ گۓ تمام قائدے قانون توڑ دینے کی بھی بیماری تھی-

مثال کے طور پر، مشتاق کو ہمیشہ یہ دیکھ کر حیرانی ہوتی کہ کس طرح سرفراز باقائدگی سے ٹیم پر لگاۓ گۓ کرفیو کے باوجود ہوٹل سے نکل جاتے اور کلبوں میں رات بھر شراب اور عورتوں کے ساتھ گل چھڑے اڑاتے اور پھر صبح گراؤنڈ میں پنہچنے والے سب سے پہلے شخص بھی وہی ہوتے-

ایک میچ میں کامیابی کے بعد جشن مناتے ہوئے، مشتاق اور صادق محمد
ایک میچ میں کامیابی کے بعد جشن مناتے ہوئے، مشتاق اور صادق محمد

ایک اور سابقہ کپتان، انتخاب عالم کا کہنا تھا کہ سرفراز نواز نے ہی عمران خان کو 1974 میں لندن کی نائٹ لائف کی رنگینیوں سے متعارف کر وایا تھا- اس چیز سے عمران خان کے کزن ماجد خان کافی فکرمند ہوئے-

نواز کو (میانداد کے ساتھ) پاکستانی کرکٹ میں پہلی بار آسٹریلین 'سلیجنگ' تکنیک اپنانے کا سہرا جاتا ہے، جس میں بولر/فیلڈر بیٹس مین کو پریشان کرنے کے لئے طنزیہ اور توہین آمیز کلمات ادا کرتے ہیں-

مشتاق اور عمران بتاتے ہیں کہ کس طرح نواز اور میانداد 1976 اور 1979 کے درمیان میدان کی دہشت بن گۓ تھے-

ورلڈ کپ سنہ 1979 کا پاکستانی اسکواڈ
ورلڈ کپ سنہ 1979 کا پاکستانی اسکواڈ

سرفراز، پنجابی میں آسٹریلین کے ساتھ بد کلامی تو کرتے ہی تھے لیکن انکا اصل نشانہ انڈیا کے بہترین اوپنر، سنیل گواسکر تھے جو 1978 میں انڈیا کے پاکستان دورے کے دوران بار بار پاکستانی کپتان مشتاق کے پاس آتے اور انہیں سرفراز کو قابو میں رکھنے کو کہتے-

نواز، ذولفقار علی بھٹو کا بہت بڑا مداح تھے چناچہ جب ضیاء الحق نے جولائی 1977 میں، ایک فوجی کاروائی میں بھٹو کا تختہ الٹا تو نواز بری طرح چڑ گئے- دسمبر 1977، میں مہمان ٹیم انگلینڈ کے خلاف ایک میچ کے دوران، ایک ٹی وی کیمرے نے حادثاتی طور پر نواز کو باؤنڈری وال پر اپنے ایک ساتھی سے پنجابی میں جنرل ضیاء الحق کے بارے میں نازیبا کلمات بولتے ہوے کیپچ کر لیا-

کیمرا جھٹکے کے ساتھ، جیسے گھبراہٹ میں دوسری طرف مڑ گیا، اور مائکرو. فون بند کر دیا گیا-

کرکٹ کمنٹیٹر مرحوم عمر قریشی کے ساتھ ایک پارٹی میں
کرکٹ کمنٹیٹر مرحوم عمر قریشی کے ساتھ ایک پارٹی میں

1979 کی پاک آسٹریلیا سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں، ایک ہی اننگ میں 9 وکٹیں لے کر پاکستان کو ناممکن فتح دلانے کے بعد، جب سرفراز نواز کا ایک آسٹریلین ٹی وی کمنٹیٹر نے انٹرویو لیا اور پوچھا کہ ٹیم اس فتح کا جشن کس طرح مناۓ گی تو سرفراز نے جواب دیا "بس کچھ پینا پلانا کر کے"- لیکن یہ یاد آنے پر کہ اپریل 1977 میں شراب کی فروخت (مسلمانوں) پر پابندی لگ چکی ہے اور یہ انٹرویو میلبورن سے براہ راست نشر کیا جا رہا ہے- انہوں نے فوراً اپنے جملے میں مزید اضافہ کیا- "میرا مطلب سوفٹ ڈرنک ، سوفٹ ڈرنک، ہم سوفٹ ڈرنک کے ساتھ جشن منائیں گے-"

سرفراز نواز کی حیثیت ریٹائرمنٹ کے بعد اور زیادہ متنازعہ ہو گئی جب انہوں نے ایسے کھلاڑیوں کے نام لینا شروع کر دئے جو ان کے خیال میں میچ فکسنگ میں ملوث تھے- ان سب کا آغاز انگلینڈ میں 1979 کے ورلڈ کپ کے دوران ہوا-

اس موقع پر سرفراز اور کپتان آصف اقبال کے درمیان شدید لڑائی ہوئی- آصف اقبال کا یہ کہنا تھا کہ سرفراز، قوائد کی خلاف ورزی کر رہا ہے- وہ ساری رات باہر گزارتا ہے، نہ مشق کرنے آتا ہے نہ ہی ٹیم میٹنگ میں شریک ہوتا ہے-

ٹورنامنٹ کے بعد سرفراز نے پاکستان کرکٹ کے ماہانہ میگزین ( پاکستان کرکٹر، جو اب بند ہو چکا ہے) کو بتایا کہ آصف نے اپنے گرد مخصوص کھلاڑیوں کا گروہ بنا لیا ہے اور جس نے اسکی تائید نہیں کی وہ دورے کے دوران نظر انداز کیا گیا اور دھمکایا گیا-

انہوں نے کہا کہ آصف نے سرفراز کو بعض میچوں سے ہٹا دیا، بغیر کسی وجہ کے اور ویسٹ انڈیز کے خلاف انتہائی اھم سیمی فائنل میں سے وسیم راجہ کو بھی ہٹا دیا- یہ جانتے ہوئے بھی کہ وسیم کا ویسٹ انڈیز کے خلاف ریکارڈ کافی متاثر کن رہا ہے-

"راجہ اور میرے ساتھ، دورے کے دوران بلکل اجنبیوں جیسا سلوک کیا گیا کیوں کہ ہم آصف اقبال کی آنکھوں کا تارا نہیں تھے-"

یہ تنازعہ اور بھی بری شکل اختیار کر گیا جب 1979 میں انڈیا میں 6 ٹیسٹ کے دورے سے ذرا پہلے مشتاق محمد کو کپتانی سے ہٹا کر آصف اقبال کو کپتان بنا دیا گیا- سرفراز نے آصف اقبال پر مشتاق کے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا اور آصف کی قیادت میں ٹیم کا حصّہ بننے سے انکار کر دیا-

جب 1980 کے اوائل میں آصف ٹیم سے ریٹائر ہو گئے تو سرفراز واپس آ گئے-

عمران خان کے ساتھ ایک یادگار تصویر
عمران خان کے ساتھ ایک یادگار تصویر

سرفراز خود بھی 1982 کے اختتام پر ریٹائر ہو گئے لیکن اپنے پرانے دوست اور فاسٹ بولر، عمران خان کے اصرار پر واپس آ گئے، جو مئی 1982 میں پاکستان کرکٹ کے کپتان بن گۓ تھے- سرفراز نواز 35 سال کی عمر میں، حتمی طور پر 1984 میں کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے-

بہرحال 1990 میں سرفراز اور عمران کی دوستی کا خاتمہ ہو گیا جب عمران خان 'ازسرنو مسلمان' بن گۓ-

سرفراز نے عمران کو منافق کہا اور عمران نے جواب میں انھیں 'پاگل' کہا-

1994 میں جب راشد لطیف، عامر سہیل، اور باسط علی نے جب سامنے آ کر کئی کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے الزام لگاۓ تو سرفراز نواز انکے سب سے بڑا حمایتی بن گئے-

1999 میں انہوں نے یہ تک کہا کہ میچ فکسنگ کی اصل ابتدا، آصف اقبال اور سنیل گواسکر نے پاک انڈیا سیریز 1979 کے دوران کی- دونوں کھلاڑیوں نے جواب میں یہ کہا کہ سرفراز کا دماغ خراب ہو گیا ہے-

سرفراز نے تین بار شادیاں کیں، اور آج تنہا زندگی گزار رہے ہیں- وہ اپنے ساتھیوں پر لگاۓ ہوئے الزامات واپس لینے سے انکار کر رہے ہیں چاہے اس کے نتیجے میں انہیں پاکستان کرکٹ میں کوئی قابل ذکر مقام کبھی نہ حاصل ہو-


 ندیم ایف پراچہ، ایک ثقافتی مورخ اور ڈان اخبار کے سینئر کالم نگار ہیں

ترجمہ: ناہید اسرار

کارٹون

کارٹون : 8 اپریل 2025
کارٹون : 7 اپریل 2025