• KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:52pm
  • LHR: Asr 4:38pm Maghrib 6:27pm
  • ISB: Asr 4:44pm Maghrib 6:34pm
  • KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:52pm
  • LHR: Asr 4:38pm Maghrib 6:27pm
  • ISB: Asr 4:44pm Maghrib 6:34pm

حکومت کا دوہری شہریت کے حامل افراد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دینے کا فیصلہ

شائع July 26, 2019
وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی — تصویر: بشکریہ پی آئی ڈی
وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی — تصویر: بشکریہ پی آئی ڈی

حکومت نے دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو ملک کے انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لینے کی اجازت دینے کی باضابطہ منظوری دے دی۔

وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک کے سیاسی عمل میں شریک ہونے کا موقع فراہم کیا جانا ملک کے عین مفاد میں ہے۔

اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جبکہ تمام ضروری مراحل بشمول متعلقہ قوانین میں ضروری ترامیم کرنے کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے سابق حکمرانوں سے نجی دوروں کی مد میں سرکاری خزانے سے اٹھنے والے اخراجات وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو الیکشن کے عمل میں بھرپور حصہ لینے کی اجازت دینے کی بھی اصولی منظوری دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’تاجروں کی رجسٹریشن کا فیصلہ واپس نہیں لیا جائے گا‘

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دو سابق وزارئے اعظم یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف اور سابق صدر ممنون حسین کے بیرون ملک دوروں پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیل پیش کی گئی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے ساڑھے 4 سالہ دور میں 48 بیرون ملک دورے کیے جن کا دورانیہ 92 دن بنتا ہے، ان دوروں کے دوران وفود کے اراکین کی تعداد 2 ہزار 67 تھی جبکہ اس پر اٹھنے والے اخراجات 57 کروڑ 16 لاکھ روپے آئے تھے۔

یوسف رضا گیلانی کے 9 دورے نجی یا ٹرانزٹ نوعیت کے تھے، نجی دوروں میں ایک دبئی، 2 برطانیہ جبکہ ٹرانزٹ دوروں میں 3 برطانیہ اور 3 دبئی کے دورے شامل ہیں۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ راجا پرویز اشرف نے کُل 9 دورے کیے جن کا دورانیہ 18 دن تھا، ان دوروں میں وفود کے اراکین کی تعداد 398 تھی جبکہ ان دوروں پر کُل 10 کروڑ 69 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

اسی طرح سابق صدر ممنون حسین نے اپنے دور میں 31 بیرون ملک دورے کیے جن کا دورانیہ 115 دن، اس میں وفود کی تعداد 745 افراد تھی جبکہ ان میں 27 کروڑ 82 لاکھ روپے کے اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے گئے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا گندم کی برآمدات پر پابندی لگانے کا فیصلہ

ان کے 7 نجی دورے سعودی عرب کے تھے جبکہ ٹرانزٹ دوروں میں 2 ترکی اور ایک سری لنکا کا دورہ شامل تھا۔

بعد ازاں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ سابق حکمرانوں کے نجی دوروں کی مد میں سرکاری خزانے سے اٹھنے والے اخراجات ان حکمرانوں سے وصول کیے جائیں گے اور اس عمل کا فوری طور پر آغاز کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ سابق حکمرانوں کے کیمپ آفسز پر اٹھنے والے اخراجات بھی انہیں سے وصول کیے جائیں گے۔

کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ مستقبل میں حکمرانوں کے نجی دوروں اور بیرون ملک علاج معالجے کی مد میں اٹھنے والے اخراجات وہ خود برداشت کریں گے۔

سابق حکمرانوں کے دور میں مختلف وزارتوں میں بننے والے آڈٹ پیرا جات اور ان کے جوابات کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا وزارتوں کی جائیداد فروخت کرنے کا فیصلہ

دوران اجلاس کابینہ کو ماضی میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو مختلف طریقوں سے پہنچائے جانے والے نقصانات اور سیاسی مداخلت کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ سال 2012 سے 2018 تک کم و بیش 50 پروازوں کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا اور مختلف مقامات کی طرف موڑا گیا۔

علاوہ ازیں اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 17 جولائی 2019 کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک کے کسی حصے میں آٹے کی قیمت میں اضافہ نہ ہو اور آٹے کی قیمت پر مسلسل نظر رکھی جائے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Agha Haider Jul 26, 2019 04:39am
Please also include generals and dictators in this review. Let’s see you have guts to do a comprehensive audit for all rulers. Good luck.
SHAHID SATTAR Jul 26, 2019 11:44am
اب راج کریگا خالصاً

کارٹون

کارٹون : 9 اپریل 2025
کارٹون : 8 اپریل 2025