• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سانحہ تیزگام ایکسپریس کی وجہ شارٹ سرکٹ ہوسکتی ہے، چیئرمین پاکستان ریلویز

شائع January 30, 2020
پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ کوچز میں موجود الیکٹرک ساکٹ صرف موبائل فون چارج کرنے کے لیے ہوتے ہیں — فائل فوٹو: ریسکیو 1122
پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ کوچز میں موجود الیکٹرک ساکٹ صرف موبائل فون چارج کرنے کے لیے ہوتے ہیں — فائل فوٹو: ریسکیو 1122

چیئرمین پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو رحیم یار خان کے نزدیک تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی سے 70 سے زائد جانوں کے ضیاع کی اصل وجہ الیکٹرک کیٹل کے استعمال سے ہونے والا شارٹ سرکٹ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے چند گیس سلینڈرز دھماکے سے پھٹے ہوں گے۔

پاکستان ریلویز کے چیئرمین حبیب الرحمٰن گیلانی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'انہوں نے تفصیلی انکوائری رپورٹ پڑھی ہے، انکوائری افسر (اس وقت کی وفاقی حکومت کے ریلویز کے انسپیکٹر اور اب پاکستان ریلویز کے سی ای او)، عینی شاہدین کے بیانات سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آگ چند مسافروں کی جانب سے الیکٹرک کیٹل کے استعمال کی وجہ سے ہونے والے شارٹ سرکٹ سے لگی، اس آگ کی وجہ سے اسی کوچ میں دیگر مسافروں کے زیر استعمال ایل پی جی کے سلینڈرز دھماکے سے پھٹے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کئی افراد کو جاں بحق اور زخمی کرنے والے اس واقعے کی کسی بھی ممکنہ وجوہات کو خارج از امکان نہیں کیا جاسکتا جس میں شارٹ سرکٹ بھی شامل ہے'۔

مزید پڑھیں: سانحہ تیزگام: ابتدائی تحقیقات میں آگ کی وجہ سلنڈر دھماکا قرار

پاکستان ریلویز کا کہنا ہے کہ کوچز میں موجود الیکٹرک ساکٹ صرف موبائل فون چارج کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ یکم نومبر کی ابتدائی تحقیقات میں پاکستان ریلویز کی ٹیم نے گیس لیک ہونے اور 2 سلینڈروں کے پھٹنے کو سانحے کی اصل وجہ بتایا تھا اور شارٹ سرکٹ کے امکانات کو مسترد کردیا تھا۔

پاکستان ریلویز کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اعجاز احمد بریرو نے ڈان کو بتایا تھا کہ 'آگ اس وقت بھڑکی جب چند مسافر اکانومی کلاس کی کوچ میں ناشتہ بنانے لگے تھے'۔

اسی روز آتشزدگی کی تحقیقات میں مہارت رکھنے والے سینئر سول ڈیفنس عہدیدار نے پاکستان ریلویز کے موقف کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ 'اگر یہ گیس سے لگنے والی آگ تھی تو سلینڈرز کے ٹکڑے ہوجانے چاہیے تھے تاہم وہ دھماکے کے بعد بھی ویسے کے ویسے ہی تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آگ بھڑکنے کی وجوہات دیکھی جائیں تو چند متاثرین نے جیسے بتایا کہ آگ اچانک دیگر کوچز میں بھی لگی جو شارٹ سرکٹ کو ظاہر کرتی ہے کیونکہ الیکٹرک نظام کا شارٹ سرکٹ بہت تیزی سے پھیلتا ہے جبکہ سلینڈر دھماکے میں آگ صرف ایک کوچ تک ہی محدود رہتی'۔

چیئرمین پاکستان ریلویز کے مظابق زیادہ تر عینی شاہدین آگ کی وجہ سے جل کر جاں بحق ہوگئے تھے لہٰذا اس وجہ سے اس کے 100 فیصد صحیح نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رحیم یار خان: تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی، جاں بحق افراد کی تعداد 74 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ 'سگریٹ کی وجہ سے آگ لگنے کے امکانات کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا کیونکہ جب کوچ میں آتشگیر مادہ (گیس سلینڈر، چولہے) پہلے سے موجود تھے تو یہ چنگاری ٹرین کی وائرنگ کے نظام یا کسی بھی شخص کے سگریٹ پینے کی وجہ سے بھڑک سکتی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ریلوے کے نظام میں بڑی تبدیلیوں کی سخت ضرورت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مسافروں کی سیکیورٹی اور تحفظ اولین ترجیح ہے جس کے لیے ہمیں گلنے والے ریلوے ٹریک کو بحال کرنا ہے، سانحہ تیز گام کے بعد میں نے مسافروں کی سیکیورٹی اور تحفظ کی یقین دہانی کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے'۔

علاوہ ازیں وزیر ریلوے شیخ رشید اور چیف ایگزیکٹو آفیسر دوست علی لغاری متعدد مرتبہ فون کیے جانے کے باوجود رائے کے لیے دستیاب نہ ہوسکے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024