کورونا کی وبا کے دوران پاکستانی گوگل پر کیا کچھ سرچ کررہے ہیں؟
نئے نوول کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے اور اس کی وجہ سے روزمرہ کی زندگی مکمل طور پر بدل کر رہ گئی ہے۔
ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے نتیجے میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ ابھی یہ اندازہ نہیں کہ جب اس وبا پر قابو پالیا جائے گا تو روزمرہ کی زندگی میں کتنی تبدیلیاں آئی گی۔
تاہم اگر گوگل سرچز کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کے ہر کونے سے لوگ اس وائرس اور اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مختلف پہلوئوں کو جاننا چاہتے ہیں۔
گوگل ٹرینڈز میں پاکستان کے سیکشن پر اگر کورونا وائرس سے جڑے منسلک الفاظ کا ڈیٹا دیکھا جائے تو بہت کچھ معلوم ہوتا ہے۔
عالمی سطح پر بھی پاکستان اس وائرس کے حوالے سے سرچ کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہے۔
کورونا وائرس
اگر ڈیٹا کو کھنگالا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں آغاز میں اس وائرس کے حوالے سے لوگوں میں تجسس موجود نہیں تھا مگر ووہان میں لاک ڈائون کے بعد اس میں بتدریج اضافہ ہونے لگا۔
26 فروری کو اولین کیسز سامنے آنے کے بعد گوگل پر اس کے بارے میں سرچز میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور 5 اپریل کو سب سے زیادہ سرچز کی گئیں۔
یہ صرف کورونا وائرس کے الفاظ کی سرچ ہے جس میں سب سے زیادہ لوگ آزاد کشمیر سے گوگل پر اس کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے رہے جس کے بعد فاٹا، پھر سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا نمبر آتا ہے۔
کورونا وائرس کے ساتھ جو سب سے زیادہ سرچ کیا جاتا رہا وہ کورونا وائرس پاکستان تھا، جس کے بعد اپ ڈیٹ کورونا وائرس، کورنا وائرس ان پاکستان، کورونا وائرس کیسز، کورونا، کورونا وائرس ورلڈ، کورونا وائرس علامات، کورونا وائرس اپ ڈیٹ پاکستان، کورونا وائرس نیوز اور پاکستان کورونا وائرس کیسز سرفہرست گوگل سرچز ہیں۔
کورونا وائرس علامات
حیران کن طور پر کورونا وائرس کی بجائے پاکستان میں شروع سے اس کی علامات کے بارے میں گوگل سرچز کی تعداد زیادہ ہے اور جنوری کے آغاز سے ہی اس کے بارے میں سرچ کیا جارہا ہے۔
سب سے زیادہ سرچز 23 اور 24 مارچ کو ہوئیں جبکہ کورونا وائرس علامات، کورونا، کورونا علامات، سیمپٹمز آف کورونا وائرس، کورونا وائرس اس سے منسلک سرفہرست سرچز تھیں۔
علاج اور ویکسین
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے ساتھ اس کے علاج کے حوالے سے بھی لوگوں میں دلچسپی بڑھی۔
خصوصاً مارچ سے ہی پاکستان میں کورونا وائرس ٹریٹمنٹ کو گوگل پر کافی سرچ کیا جارہا ہے، خاص طور پر ویکسین کے حوالے سے لوگوں کو زیادہ تجسس ہے۔
جنوری سے اپریل تک اس حوالے سے سرچز کی گئی ہیں اور یہ سلسلہ لگتا ہے کہ ابھی جاری رہے گا جب تک ویکسین تیار ہوکر سامنے نہیں آجاتی۔
خاص طور پر ٹی بی کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے والی بی سی جی ویکسین کے بارے میں بہت زیادہ سرچز کی گئی ہیں، جب سے اس حوالے سے ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ مغربی ممالک میں اس ویکسین کو کورونا سے تحفظ کے لیے آزمایا جارہا ہے یا جن ممالک میں اس ویکسین کا استعمال ہوتا ہے، وہاں لوگوں کو کچھ تحفظ ملا ہے، لوگوں کی جانب سے گوگل سرچز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
ان سرچز میں بی سی جی ویکسین پاکستان اور بی سی جی ویکسینز کے کی ورڈز کو سرچ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
فیس ماسک
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے فیس ماسک کے استعمال پر گوگل پر کافی کچھ سرچ کیا گیا ہے۔
زیادہ تر لوگ این 95 فیس ماسک کو سرچ کرتے رہے جس کے بعد سرجیکل فیس ماسک ان پاکستان، فیس ماک دراز اور فیس ماسک ان پاکستان قابل ذکر سرچز ہیں۔
حفاظتی تدابیر
ہاتھ دھونے، سینٹی ٹائزر اور فیس ماسک کے ڈیٹا کو دیکھا جائے تو سب سے زیادہ لوگوں نے سینی ٹائزر کو تلاش کیا۔
اس کے بعدفیس ماسک پر سرچز کی گئیں ۔
حیران کن طور پر سب سے آسان حفاظتی تدبیر یعنی ہاتھ دھونے میں لوگوں کو بظاہر کچھ زیادہ دلچسپی نہیں۔
گھر سے کام
ملک میں لاک ڈاؤن کے نتیجے میں مختلف شعبوں نے اپنے ورکرز کو گھروں سے کام کی اجازت دی ہے اور اسی وجہ سے گوگل پر اس حوالے سے سرچز میں بھی لاک ڈائون کے آغاز سے نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
عالمی کیسز
اٹلی، ایران، امریکا، چین اور اسپین عالمی سطح پر کورونا وائرس کے حوالے سے پاکستانی شہریوں کی سرچز کا زیادہ مرکز رہے ہیں۔
اٹلی، چین اور امریکا وہ ممالک ہیں جن کے بارے میں سب سے زیادہ سرچز کی گئیں، جس کے بعد ایران اور اسپین کا نمبر آتا ہے۔
سماجی دوری
کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے دنیا بھر میں سماجی دوری پر بہت زیادہ زور دیا جارہا ہے، مگر گوگل سرچ ڈیٹا کو دیکھا جائے تو پاکستان میں لوگوں نے اس پر توجہ مارچ کے وسط میں دینا شروع کی، جس کی وجہ ملک بھر میں لاک ڈائون کا نفاذ ہوسکتا ہے۔
ٹوٹکے
ویسے تو کورونا وائرس کا کوئی علاج ابھی تک دستیاب نہیں ہوسکا مگر فروری کے آخر سے 10 اپریل تک اس سے بچائو کے ٹوٹکوں پر بھی گوگل سرچز ہوئی ہیں۔
اور یہ جان لیں کہ فی الحال ایسا کوئی ٹوٹکا نہیں جو اس وائرس سے بچاسکے صرف سماجی دوری اور ذاتی صفائی ہی اہم ترین ہتھیار کا کام کرتے ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا کب تک برقرار رہے گی
جی ہاں یہ بھی وہ سوال ہے جس کو پاکستانی گوگل کی مدد سے جاننے کے لیے بے قرار ہیں، خصوصاً مارچ کے وسط سے اس حوالے سے کافی سرچ کیا جارہا ہے۔
تفریحی ذرائع
لاک ڈائون کے نتیجے میں کروڑوں پاکستانی گھروں تک محدود ہیں تو اب وہ اپنا وقت ٹی وی یا اسکرینز کے سامنے ہی گزار ررہے ہیں تو اس لیے یہ حیران کن نہیں کہ نیٹ فلیکس کے بارے میں سرچز میں لاک ڈائون کے بعد سے نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
کورونا وائرس کے نتیجے میں دنیا بھر میں 9 سال پرانی ایک ہولی وڈ فلم کونٹیجن وائرل ہوئی تھی اور ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں بھی لوگ اس کے بارے میں گوگل پر بہت زیادہ سرچ کرتے رہے ہیں، خصوصاً مارچ کے وسط سے اس میں بہت زیادہ تیزی نظر آئی ہے اور زیادہ تر نے اس کو ڈائون لوڈ کرنے یا اردو ڈب ورژن کو تلاش کیا۔
ترک ڈرامے دیریلیش ارطغرل میں بھی لاک ڈائون کے دوران لوگوں نے نمایاں دلچسپی دکھائی ہے اور مارچ کے بعد سے اس کے حوالے سے سرچز میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور اپریل میں یہ رجحان عروج پر نظر آتا ہے، درحقیقت اس کے مختلف سیزنز اور اردو ڈبنگ اقساط کو ڈھونڈنے میں لوگوں نے زیادہ دلچسپی دکھائی ہے۔
ہولی وڈ اور بولی وڈ فلموں کو آن لائن دیکھنے کے لیے ایک ماہ کے دوران اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے مختلف ویب سائٹس کی تلاش میں لوگوں نے کافی دلچسپی لی ہے۔
درحقیقت لوگوں نے گھروں میں رہ کر وقت گزاری کے طریقوں کو ہی ٹائم پاس یا ٹائم پاس انٹرٹینمنٹ کے الفاظ کی مدد سے گوگل پر سرچ کیا۔
تبصرے (1) بند ہیں