• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کورونا وائرس کے باعث کچی آبادیوں کی اکثریت بیروزگار

شائع July 4, 2020
رزاق مسیح کے مطابق وزیر اعظم کے کورونا ریلیف فنڈ کے لیے درخواست دی تھی لیکن کوئی مالی معاونت نہیں ملی— فائل فوٹو: ڈان
رزاق مسیح کے مطابق وزیر اعظم کے کورونا ریلیف فنڈ کے لیے درخواست دی تھی لیکن کوئی مالی معاونت نہیں ملی— فائل فوٹو: ڈان

عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی کچی آبادیوں کی اکثریت بیروزگار ہوگئی ہے جس کی وجہ سے رہائشیوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر جی-7 میں کچی آبادی کے رہائشی 35 سالہ رزاق مسیح ایک خوشحال زندگی گزار رہے تھے کہ کورونا وائرس نے ان کے اہل خانہ کو شدید مالی پریشانی میں ڈال دیا۔

رزاق مسیح، 2 بچوں کے والد ہیں اور بلیو ایریا میں واقع نجی انشورنس کمپنی کے دفتر میں کام کرتے تھے لیکن 2 ماہ قبل کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا تو انہیں گھر بھیج دیا گیا اور اس وقت سے انہیں گزارا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ ملک کی معیشت جو پہلے ہی بحران کا شکار تھی کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے سے اس میں مزید بگاڑ آیا اور تقریباً پورا نجی شعبہ، صنعتی، سیاحت اور خدمات کے شعبے مشکلات کا شکار ہوئے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے۔

مزید پڑھیں: 'لاک ڈاؤن میں 45 دن کی توسیع کی گئی تو 13 لاکھ افراد بیروزگار ہو سکتے ہیں'

اس خبر کی اشاعت تک ملک میں 2لاکھ 23 ہزار 728 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق جبکہ 4ہزار 592 اموات ہوچکی تھیں۔

رزاق مسیح نے ڈان کو بتایا کہ وہ ساڑھے 17 ہزار روپے ماہانہ کماتے تھے جس میں سے 5 ہزار روپے گھر کا کرایہ ادا کرکے دیگر رقم سے اپنے اخراجات پورے کرتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب مجھے ملازمت سے نکالا گیا تو میرے پاس سبزیاں بیچنا شروع کرنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، اب رزاق کھڈا مارکیٹ کے قریب ایک کچی آبادی میں ٹھیلے پر سبزیاں بیچتے ہیں۔   وہ کہتے ہیں کہ پچھلے 2 ماہ سے ہم اپنا کرایہ ادا نہیں کرسکے کیونکہ وائرس کی وجہ سے کاروبار سست تھا جبکہ کچی آبادیوں میں لوگوں کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

کچی آبادی میں ماہانہ کرایہ ادا کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ چونکہ میں اپنا گھر نہیں بناسکا تو یہاں 2 کمروں کا گھر 5 ہزار روپے پر کرائے میں لیا۔   انہوں نے کہا کہ میں نے اور اہلیہ نے وزیر اعظم کے کورونا ریلیف فنڈ کے لیے بھی درخواست دی تھی لیکن کوئی مالی معاونت نہیں ملی۔   رزاق مسیح نے کہا کہ اپریل میں، فنڈ کے لیے بھیجے گئے پیغام کے جواب میں بتایا گیا تھا کہ میں یہ سہولت حاصل کرنے کا اہل نہیں جبکہ میری اہلیہ کو بتایا گیا تھا کہ وہ اہل ہیں لیکن اب تک انہیں کوئی نقد رقم نہیں ملی۔   ان کی اہلیہ نے کہا کہ پوری کچی آبادی میں مایوسی کا احساس موجود ہے، حال ہی میں ڈاکٹروں کی ٹیموں نے مفت میں رہائشیوں کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے لیے علاقے کا دورہ کیا تھا لیکن زیادہ تر لوگوں نے اپنے نمونے نہیں دیے۔

انہوں نے کہا میرا ٹیسٹ ہوا تھا اور اس کے نتیجے کا انتظار ہے۔

خیال رہے کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کے ڈائریکٹریٹ ہیلتھ کی جانب سے اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں مفت ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر حسن عروج جو ایم سی آئی کے ہیلتھ ڈائریکٹریٹ کے سربراہ ہیں نے ڈان کو تصدیق کی کہ کچی آبادیوں میں لوگوں کا ردعمل حوصلہ افزا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہر کچی آبادی میں 100 رینڈم ٹیسٹ کرنا ہے لیکن اب تک ہم 3 کچی آبادیوں میں 100 افراد کا ٹیسٹ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: علیم ڈار کی بیروزگار افراد کو اپنے ریسٹورنٹ میں مفت کھانے کی پیشکش   ڈاکٹر حسن عروج نے کہا کہ کچھ لوگوں کو خوف ہے کہ ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے کی صورت میں پولیس انہیں لے جائے گی، لوگوں کو اس کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے ایک مناسب مہم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیمیں گرجا گھروں اور مساجد کے ذریعے مہمات چلارہی ہیں۔   علاوہ ازیں جی-7 کی کچھ کچی آبادیوں کے دورے کے دوران ڈان نے دیکھا کہ لوگ ملازمت کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے پریشان تھے تاہم وہ عالمی وبا سے خوفزدہ نہیں تھے۔

اس حوالے سے جی-7 کچی آبادی کے رہائشی قیصر مسیح نے کہا کہ کچی آبادیوں میں کورونا وائرس کا کوئی کیس نہیں لیکن وہ ملازمتوں سے محروم ہیں، جن نوجوانوں کی نجی نوکریاں تھیں وہ اب بیروزگار ہیں جبکہ وہ خواتین جو گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھیں ان کے پاس بھی کام نہیں۔

ایم سی آئی کے ترجمان محسن شیراز نے کہا کہ کچی آبادی کے رہائشی مفت کورونا وائرس ٹیسٹس سے انکاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دیگر عوامل کے علاوہ شاید انہیں محسوس ہوتا ہے کہ مثبت نتائج کی صورت میں ان کی کچی آبادی کو سیل کردیا جائے گا۔


یہ خبر 4 جولائی، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024