• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

پارلیمنٹ کا یہ ہفتہ بھی مصروف ترین گزرے گا

شائع August 4, 2020
دونوں ایوانوں میں رواں ہفتے ایف اے ٹی ایف اور کشمیر سے متعلق قانون سازی کی جائے گی۔ اے پی پی:فائل فوٹو
دونوں ایوانوں میں رواں ہفتے ایف اے ٹی ایف اور کشمیر سے متعلق قانون سازی کی جائے گی۔ اے پی پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: پارلیمنٹ کے دونوں ایوان تقریباً دو ماہ تک اجلاس میں رہتے ہوئے ایک مصروف ترین شیڈول مکمل کرنے کے بعد اب آئندہ روز سے ایک اور مصروف ترین ہفتے کا آغاز کریں گے جہاں کشمیر اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں قومی اسمبلی کا اجلاس 7 اگست کو دوبارہ شروع ہونا ہے اور سینیٹ کا اجلاس کل (بدھ) کو ہورہا ہے، صدر عارف علوی نے پیر کے روز پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا ہے جس کے دوران ایک درجن کے قریب قانون سازی کیے جانے کا امکان ہے جن میں دہشت گردی کے خلاف فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی چند شرائط کو پورا کرنے کے لیے ضروری قانون سازی بھی شامل ہے اور وہ بل جو ایک ایوان سے منظور ہوچکے ہیں اور اب انہیں دوسرے ایوان سے 90 روز کے اندر منظور ہونے ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کی بنیادی توجہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز اور قومی اہمیت کے حامل چند دیگر قوانین کی منظوری پر مرکوز ہوگی۔

مزید پڑھیں: 'حکومت کے خلاف اپوزیشن مشترکہ حکمت عملی بنائے گی'

انہوں نے کہا کہ ایک روزہ مشترکہ اجلاس کا منصوبہ بنایا گیا تھا تاہم ایف اے ٹی ایف سے متعلق تمام اہم قانون سازیوں کی منظوری تک اس میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو الحاق کرنے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کا پہلا سال مکمل ہونے کے موقع پر بدھ کے روز سینیٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ اجلاس کا بنیادی مقصد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 'دنیا اور اداروں کو ایک قومی فریاد پہنچانا ہے' جو ایک سال سے لاک ڈاؤن کے تحت رہا تھا اور جہاں لوگوں کو قابض فورسز کے مظالم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ڈاکٹر اعوان نے کہا کہ جب انہوں نے پارلیمانی امور کی وزارت کا چارج سنبھالا تھا تو ملک میں ایک 'آئینی انتشار' تھا کیونکہ قومی اسمبلی پارلیمانی سال میں 130 روز تک اجلاس میں رہنے کے آئینی تقاضا کو پورا کرنے سے قاصر تھی جو 13 اگست کو ختم ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گھر صاف کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، مشاہد حسین

انہوں نے کہا کہ دو ماہ سے مصروف رہنے کے بعد اب وہ اپنے دن پورے کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ قومی اسمبلی کے ابھی 7 روز کم ہیں جو آئندہ ہفتے مکمل ہوجائے گے۔

حکومت، جو حزب اختلاف کے ساتھ مصروف سرگرمیوں اور ان کی کچھ معمولی ترامیم کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے ایف اے ٹی ایف سے متعلق دو بل منظور کرنے میں کامیاب رہی ہے اور ایک بار پھر امید کی جارہی ہے کہ وہ باقی ایف اے ٹی ایف کے متعلقہ بلز کو منظور کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل آئندہ مشترکہ اجلاس میں اس حقیقت کے باوجود منظور ہوئے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ نشستوں کی تعداد کے معاملے میں حزب اختلاف کی حکومت پر معمولی برتری رہی ہے۔

ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ 'مجھے امید ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف سے ہر کوئی اپنا قومی کردار ادا کرے گا اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل اور قومی اہمیت کے حامل دیگر قانون سازی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے ذریعے آسانی سے منظور کرلی جائے گی'۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024