عمران خان ٹک ٹاک سے پابندی ختم کرائیں، حریم شاہ کا مطالبہ
پاکستان میں مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
پی ٹی اے نے 9 اکتوبر کو اس مقبول ایپ پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے میں ناکامی قرار دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : ٹک ٹاک پر مستقل پابندی عائد نہیں ہونی چاہیے، جنت مرزا
اس پابندی کے بعد پاکستان میں سب سے زیادہ ایک کروڑ فالوورز رکھنے والی ٹک ٹاکر جنت مرزا نے ایپ پر عارضی پابندی سے اتفاق کیا لیکن مستقل پابندی کی مخالفت کی۔
اب ایک اور مقبول ٹک ٹاکر حریم شاہ نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس پابندی کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کراچی پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ٹک ٹاک پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدام سے مسائل پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
حریم شاہ نے کہا کہ کیا پاکستان میں ٹی وی ڈرامے پاکستانی ثقافت کو ترویج دے رہے ہیں، اگر ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد کو بنیاد بنا کر پابندی لگائی گئی ہے تو دیگر تمام شعبوں پر بھی ایسا کیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر غیر قانونی مواد کو اپ لوڈ کرنا ممکن نہیں کیونکہ اسے فوراً ہٹا دیا جاتا ہے۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ٹک ٹاک سے پابندی ہٹانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے بے حیائی کو جواز بنانا کوئی ٹھوس وجہ نہیں، اگر ایسا کرنا چاہتے ہیں تو کوئی ٹھوس وجہ بتائیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ ٹک ٹاک پاکستان میں بہت مقبول ہے جو ہر عمر کے افراد استعمال کرتے ہیں جبکہ صرف 5 فیصد لوگ اس پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں بھی ایسے ادارے اور سنسر بورڈ ہیں جو متحرک ہوکر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف کارروائی کریں، اس کے لیے ٹک ٹاک پر پابندی ضروری نہیں کیونکہ اس سے لوگ دنیا بھر میں پاکستان کے ٹیلنٹ کو دکھاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جولائی میں حریم شاہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کی حمایت کی تھی۔
اس موقع پر جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی کے افواہوں پر بات کرتے ہوئے حریم شاہ نے اعتراف کیا تھا کہ مذکورہ ایپ پر کچھ نوجوان افراد نامناسب ویڈیوز بنا رہے ہیں، جس کی وجہ سے حکومت ایسا قدم اٹھانے جا رہی ہے۔
حریم شاہ نے ٹک ٹاک کو حکومت کی جانب سے ممکنہ طور پر بند کیے جانے کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اگر حکومت نے نئی نسل کو تباہی سے بچانے کے لیے ایک فیصلہ کیا ہے تو اسے ہمیں تسلیم کرنا چاہیے اور حکومت کا اس فیصلے پر ساتھ دینا چاہیے۔
ٹک ٹاک اسٹار کے مطابق مذکورہ ایپ پر کچھ نوجوان ایسی خطرناک ویڈیوز بنا رہے ہیں جن کے دوران کی زندگی کا خاتمہ بھی ہو رہا ہے جب کہ دیگر فحش مواد بھی بن رہا ہے اور ایسے چند افراد کی وجہ سے پوری ایپلی کیشن کو خراب سمجھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ حریم شاہ نے ٹک ٹاک ویڈیوز سے شہرت حاصل کی تھی، بعد ازاں وہ انسٹاگرام، فیس بک اور ٹوئٹر پر بھی مقبول ہوگئیں۔
انہیں مقبولیت اس وقت ملی تھی جب کہ گزشتہ برس ان کی ایک ویڈیو پنجاب کے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے ہمراہ سامنے آئی۔
بعد ازاں حریم شاہ اور ان کی دوست صندل خٹک خبروں میں اس وقت سامنے آئیں جب معروف اینکر مبشر لقمان نے ان دونوں خواتین پر اپنے نجی جہاز میں بغیر اجازت بیٹھنے اور قیمتی سامان چوری کرنے کا الزام عائد کیا۔
اس کے بعد حریم شاہ کی دفتر خارجہ اور اعلیٰ سطح اجلاس کے لیے مختص کمرے میں بھی ویڈیوز سامنے آئیں، جس کے بعد انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
جس کے بعد حریم شاہ نے وزیر اعظم عمران خان کی کرسی پر بیٹھنے پر معافی بھی مانگی تھی۔
خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹک ٹاک، دی گئی مدت کے دوران ایپلی کیشن سے نامناسب اور غیراخلاقی مواد کو ہٹانے میں ناکام رہا، جس کی وجہ سے ہی ٹک ٹاک کو ملک میں بند کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق چینی ایپلی کیشن کی انتظامیہ کو بار بار متنازع اور نامناسب مواد ہٹانے کے لیے ہدایات جاری کی گئیں، تاہم ایپ انتظامیہ ایسا کرنے میں ناکام رہی۔
یہ بھی مدنظر رہے کہ پی ٹی اے گزشتہ چند ماہ سے ٹک ٹاک انتظامیہ کو متنازع اور نامناسب مواد کو ہٹانے سے متعلق احکامات جاری کرتی آ رہی تھی اور ایک موقع پر پی ٹی اے نے چند ایپس کو بند بھی کردیا تھا۔
رواں برس جولائی میں ٹک ٹاک انتظامیہ کو نامناسب مواد پر ‘حتمی وارننگ’ جاری کی گئی تھی، علاوہ ازیں گزشتہ چند ماہ میں پی ٹی اے نے متعدد بار ایپ انتظامیہ کو غیر اخلاقی ویڈیوز ہٹانے کے نوٹسز بھی جاری کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں لائیو اسٹریمنگ ایپ ‘بیگو’ پر پابندی، ٹک ٹاک کو آخری نوٹس
پی ٹی اے کی جانب سے نوٹسز جاری ہونے کے بعد ٹک ٹاک نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان سے درجنوں متنازع ویڈیوز کو ہٹادیا ہے جب کہ وہ اخلاقی اور اچھا مواد تیار کرنے کے لیے حکومت اور مواد تیار کرنے والے افراد کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔