مصنوعی ذہانت سے تصاویر کو رنگین بنانے والی پاکستانی ڈیزائنر
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت کو انسانی تاریخ کا ایک بڑا انقلاب قرار دیا جاتا ہے جس کی مدد اور منفرد تکنیکوں سے صنعتوں، کمپیوٹرز اور روبوٹکس میں جدت آئی ہے۔
اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایک طرف کئی موذی امراض کا شکار مریضوں کا علاج آسان اور مرض کی جلد شناخت ممکن ہوئی ہے تو دوسری طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں انسانی کنٹرول کے بغیر اہداف کو منتخب اور نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں کو ناقابل قبول قرار دیتی ہیں۔
مصنوعی ذہانت کا استعمال منصوبہ بندی، سیکھنے کے عمل اور مسائل کے حل میں تو ہورہا ہے لیکن کیا اس کا استعمال بلیک اینڈ وائٹ تصاویر میں رنگ بھرنے کے لیے ممکن ہے؟
تو ایسا واقعی میں ہے اور ایک پاکستانی پرڈوکٹ ڈیزائنر ماہہین سہیل اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ماضی کی یادگار تصاویر میں موجودہ دور کے رنگ بھرتی ہیں۔
چاہے کرکٹ ہو، سیاست، فیشن یا مارکیٹ ماہین سہیل نے پاکستانی لیجنڈز کی تصاویر کو مزید خوبصورت بنانے کی کوشش کی ہے۔
وہ رنگین پاکستان کے نام سے ایک انسٹا اکاؤنٹ پر اے آئی کے ذریعے بلیک اینڈ وائٹ یا پرانی تصاویر کو جدت کا رنگ دیتی ہیں۔
انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر متعدد تصاویر شیئر کی ہیں جن میں ان تصاویر کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔
اس تصویر میں ماہین سہیل نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر میں رنگ بھرے ہیں۔
انہوں نے 1990 میں آسٹریلیا کے دورے کے دوران پاکستان کے کرکٹ لیجنڈز وسیم اکرم اور وزیراعظم عمران خان کی تصاویر کو بھی مزید خوبصورت بنایا ہے۔
یہ تصویر 1983 میں خواتین تحریک کے ایک مظاہرے کی ہے جب اس وقت 12 فروری کو اپنے حقوق کی ریلی نکالنے والی خواتین پر لاٹھی چارج ہوا تھا۔
اس تصویر میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ اور سابق خاتون اول نصرت بھٹو موجود ہیں۔
علاوہ ازیں ماہین سہیل نے پاکستان کے پرانے اشتہارات کو بھی رنگین بنایا ہے۔
حال ہی میں انہوں نے 1947 میں لی گئی زینت ہارون راشد کی تصویر میں بھی اے آئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے، اس تصویر میں وہ نیشنل ویمن گارڈ کی کیپٹن کے طور پر موجود ہیں۔