• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’اچھی’ بیوی سے متعلق بیان پر قاسم علی شاہ پر تنقید

شائع November 3, 2020
سوشل میڈیا پر 36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد سے موٹیویشنل اسپیکر اور لکھاری کا بیان  زیرِ بحث ہے— فوٹو: ٹوئٹر
سوشل میڈیا پر 36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد سے موٹیویشنل اسپیکر اور لکھاری کا بیان زیرِ بحث ہے— فوٹو: ٹوئٹر

سوشل میڈیا پر چند روز سے پاکستان کے ایک موٹیویشنل اسپیکر اور لکھاری قاسم علی شاہ پر تنقید کی جارہی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا کہ خاتون کو اچھی بیوی کیسے بننا ہے۔

36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد سے قاسم علی شاہ کا بیان سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے۔

وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں قاسم علی شاہ نے ایک خاتون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’اچھی بیوی کیسے بننا ہے، یہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا’۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ کسی اسکول میں چلے جائیں، 10 سال میٹرک کی ڈگری تک، اچھی بیوی کیسے بننا ہے یہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا’۔

ویڈیو میں قاسم علی شاہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’حالانکہ عورت کی زندگی میں دو کرداروں کی بہت اہمیت ہے، جن میں سے ایک کردار ہے اچھی بیوی کا اور دوسرا اچھی ماں کا’۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں کہیں نہیں پڑھایا جاتا، کالج میں نہیں پڑھایا جاتا اور یونیورسٹی میں بھی بالکل بھی نہیں پڑھایا جاتا اور جو ذریعہ باقی رہ گیا کہ اچھی ماں اور اچھی بیوی کیا ہوتی ہے، تربیت کا وہ ذریعہ گھر ہے، یعنی بچی اپنی ماں کو دیکھے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا ویڈیو کلپ قاسم علی شاہ کے سوال و جواب کے سیشن کا ایک حصہ ہے جس میں انہوں نے حور فاطمہ نامی خاتون کے سوال کا جواب کا دیا تھا۔

حور فاطمہ نے اپنے سوال میں پوچھا تھا کہ کیا ملازمت کرنے والی خواتین بچوں کی اچھی مائیں ثابت نہیں ہوپاتیں؟

مذکورہ سوال پر قاسم علی شاہ کا تقریباً 15 منٹ کے دورانیے پر مشتمل جواب اپنے یوٹیوب چینل پر رواں برس مئی میں اپلوڈ کیا تھا۔

تاہم سوشل میڈیا پر ان کی اس ویڈیو کا 36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ گردش کررہا ہے جس میں قاسم علی شاہ نے ایک اچھی بیوی اور ماں سے متعلق بات کی ہے۔

یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد قاسم علی شاہ پر کئی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔

اسی حوالے سے پاکستانی کامیڈین اور تھیٹر ایکٹر شہزاد غیاث شیخ نے ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے تنقیدی انداز میں لکھا کہ ’گرلز اسکولز کیوں ہیں اگر وہ انہیں شوہروں کی غلامی کیسی کرنی ہے نہیں سکھا سکتے؟’

انہوں نے مزید کہا کہ’ لاہور گرامر اسکول (ایل جی ایس) کو اپنا نام لاہور گروم سلیوز رکھ لینا چاہیے، سائنس کی ساری کتابوں کو آگ لگائیں اور لڑکیوں کو بتائیں کہ بہتر وِگس کیسے بناتے ہیں، تاکہ قاسم علی شاہ دوبارہ کبھی بھی کیمرا پر ایسے دکھائی نہ دیں’۔

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ اگر اچھی بیوی بننے کا مطلب ہے کہ بیوی، شوہر کی فرمانبردار ہو، اس کی ضروریات، خواہشات، پسند اور ناپسند کی تابع ہو، شوہر کے گرد گھومتی زندگی بنائے تو تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک اور ٹوئٹر صارف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ سن کر برا محسوس ہوا کہ اسکولز میں بتایا جائے کہ ’اپنے شوہر کے لیے 1950 کی دہائی کی پرفیکٹ اور فرمانبردار بیوی کیسے بننا ہے، جسے آپ کی مرضی کے خلاف بندھن میں باندھا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قاسم علی شاہ نے واقعی یہ کہنے کی جرات کی کہ عورت کے 2 ہی کردار ہیں ماں اور بیوی ہونا۔

ایک اور صارف نے کہا کہ دیکھیں یہ کس نے کہا ہے انہیں بہت سراہا جاتا ہے۔

صارف نے ایک اور ٹوئٹ میں مزید کہا کہ کیا عمران خان ‘پرفیکٹ وائف 101‘ کے نام سے ایک نیا مضمون متعارف کروا سکتے ہیں اور جب ہم لڑکیاں یہ مضمون پڑھیں گی تو اس وقت لڑکے کھیلوں کی کلاس میں جا سکتے ہیں کیونکہ وہ تو پرفیکٹ ہیں۔

قاسم علی شاہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے ایک اور صارف نے سوال کیا کہ مردوں کو بہتر انسان بننا کیوں نہیں پڑھاتے جبکہ پاکستان کو ریپ، غیرت کے نام پر قتل، ایسڈ حملے، گھریلو تشدد، جبری شادیوں جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے تو کیوں نہ مردوں کو بہتر شوہر، باپ، انسان اور شہری بننا سکھایا جائے؟

ایک اور صارف نے کہا کہ قاسم علی شاہ نے خواتین کی ضروریات سے متعلق یہ بتایا ہے کہ انہیں اچھی ماں اور اچھی بیوی بننا ہے۔

صحافی عافیہ سلام نے لکھا کہ اچھا باپ اور شوہر بننے کی تعلیم تو کنڈرگارٹن میں شروع ہوتی ہے نا؟

تاہم کچھ صارفین نے قاسم علی شاہ کے مذکورہ بیان کی تائید بھی کی۔

رانا عمران جاوید نے کہا کہ قاسم علی شاہ بالکل ٹھیک ہیں، خاندان ایک بنیادی اکائی ہے جو ایک معاشرہ تشکیل دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر لڑکیوں اور لڑکوں کو خاندان میں ان کے کردار سے متعلق تعلیم نہیں دی جاتی تو کوئی معاشرہ پنپ نہیں سکتا۔

رانا عمران جاوید نے کہا کہ یہ خواتین کی محرومی کا معاملہ نہیں بلکہ اس کا تعلق معاشرتی ترقی سے ہے۔

—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

ایک اور صارف نے کہا کہ 36 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ پر ہم سوالات اور اعتراضات اٹھارہے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ہم نے جاننے کی کوشش نہیں کی کہ سوال کیا تھا؟ قاسم علی شاہ نے اس سے پہلے یا بعد میں کیا کہا؟

—فوٹو: اسکرین شاٹ
—فوٹو: اسکرین شاٹ

تبصرے (2) بند ہیں

Waqar Nov 04, 2020 09:16am
Qasim A shah mi Islamic jarmz hi jb kh tanqeed karny waloo mi Maghrabi education k jarmz hi. Hamin Islamic education quraani Edu Mustafai Edu or Fakhr hi Naaz hi..
عمران Nov 04, 2020 04:23pm
ہماری معاشرے میں جہاں 90٪ خواتین کا رول صرف ایک بیوی اور ماں کے طور پر ہے۔ وہ جتنی مرضی تعلیم یافتہ ہوں جاب صرف 10٪-15٪ ہی کرتی ہیں اور ان میں سے بھی اکژ کسی مجبوری کی وجہ سے۔ قاسم علی شاہ صاحب بلکل ٹھیک ہیں کہ جو رول انکا ہمارے معاشرے میں ہے اسکی ہم انکو بلکل تعلیم ہی نہیں دے رہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024