ضروری نہیں کہ ٹی وی یا موبائل پر کچھ دیکھنے کے بعد مرد 'ریپ' کرے، آمنہ الیاس
اداکارہ و ماڈل آمنہ الیاس رنگ گورا کرنے والی کریموں یا گوری رنگت کی خواتین کی تشہیر کےخلاف تو گزشتہ کچھ عرصے سے مہم چلاتی آ رہی ہیں، تاہم انہیں سماج کے اہم مسائل پر کھل کر بات کرنے کے حوالے سے بھی پہچانا جاتا ہے۔
حال ہی میں انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران اس تاثر کو یکسر مسترد کیا کہ اداکاراؤں کے نیم عریاں لباس اور خواتین کے بولڈ انداز سے 'ریپ' کے واقعات بڑھتے ہیں۔
آمنہ الیاس کے مطابق 'ریپ' کرنے والے مرد حضرات ذہنی طور پر بیمار ہوتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہ ٹی وی یا موبائل فون پر کوئی چیز دیکھنے کے بعد 'ریپ' کرتے ہوں۔
امریکی نشریاتی ادرے وائس آف امریکا (وی او اے اردو) کو دیے گئے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں آمنہ الیاس نے کہا کہ زیادہ تر لوگ ان سمیت اداکاراؤں کی سوشل میڈیا پوسٹس پر کمنٹس کرتے ہیں کہ وہ ملک میں فحاشی پھیلانے سمیت لوگوں کو 'ریپ' کی جانب راغب کر رہی ہیں۔
آمنہ الیاس کے مطابق وہ ایسے کمنٹس کے بعد سوچتی ہیں کہ اداکارائیں کس طرح فحاشی پھیلارہی ہیں اور پھر انہیں خیال آتا ہے کہ شاید وہ جینز، ٹی شرٹ، اسکرٹ، ساڑھی اور دیگر بولڈ اور نیم عریاں لباس پہنتی ہیں اس لیے، لیکن ساتھ ہی ان کے ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا عورتوں کا ایسا لباس 'ریپ' کرنے والے افراد کو مشتعل کرتا ہے؟
اداکارا نے معذرت خواہانہ انداز میں کہا کہ پاکستانی عوام جاہل ہے، وہ یہ نہیں سمجھتے کہ 'ریپ' کرنے والا شخص ذہنی طور پر بیمار ہوتا ہے۔
اداکارہ نے دلیل دی کہ لازمی نہیں کہ 'ریپ' کرنے والے مرد ٹی وی یا اپنے موبائل پر کوئی چیز دیکھ کر اس جرم کے لیے تیار ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: آمنہ الیاس رنگ گورا کرنے والی کریمز کی تشہیر کرنے والی اداکاراؤں پر برہم
انہوں نے کہا کہ آج کا دور انٹرنیٹ کا دور ہے، اگر پاکستانی اداکاراؤں کو کام سے روک کر انہیں گھر بٹھا بھی لیں تو بھی لوگ بولی وڈ و ہولی وڈ کا مواد دیکھیں گے۔
آمنہ الیاس کے مطابق 'ریپ' تو اس وقت بھی ہوتے تھے جب ٹی وی نہیں تھا۔
ایک سوال کے جواب میں اداکارہ نے بتایا کہ وہ اس بات کی ذمہ داری نہیں لیں گی کہ انہیں بہت سارے لوگ فالو کرتے ہیں اور وہ انہیں خوش رکھنے کے لیے پابندیوں کے مطابق زندگی گزارے۔
آمنہ الیاس نے انٹرویو میں سانولی رنگت کے موضوع پر بھی کھل کر بات کی اور بتایا کہ جب وہ چھوٹی تھیں تو کچھ گوری تھیں لیکن جیسے ہی وہ بڑی ہوتی گئیں تو ان کی والدہ اور خالہ نے یہ باتیں کرنا شروع کردیں کہ یہ سانولی کیوں ہوتی جا رہی ہیں؟
اداکارہ نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ماضی میں کچھ فوٹوشوٹ کے دوران ان کی سانولی رنگت کو مصنوعی میک اپ کے ذریعے گورا کیا گیا، جس پر انہوں نے برہمی کا اظہار بھی کیا۔
مزید پڑھیں: 'خود کو پہچانو'، آمنہ الیاس کی ایک مرتبہ پھر رنگ گورا کرنے والی کریمز پر تنقید
اداکارہ کے مطابق وہ سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر ایڈٹ کیے بغیر ہی شیئر کرتی ہیں، البتہ بعض تصاویر کھینچنے کے دوران کچھ لائٹس کا استعمال کرنے کی وجہ سے ان کی رنگت کچھ نکھری نظر آتی ہے۔
اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی ڈراموں میں گندمی یا سانولی رنگت کے کردار دکھائی نہیں دیتے، عام طور پر ڈرامے میں ساس، بہو اور بیٹی کا رنگ ایک جیسا ہی گورا دکھایا جاتا ہے۔
آمنہ الیاس نے رنگ گورا کرنے والی کریموں کی جانب سے نام بدلنے کی روایات کو بھی محض ایک بہانا قرار دیا اور کہا کہ اس سے کچھ نہیں بدلنے والا۔