ڈراما سازوں کی سوچ 'ریپ، طلاق اور ناجائز تعلقات' پر رکی ہوئی ہے، محمد احمد
'میرے پاس تم ہو، سنو چندا، عینی کی آئے گی بارات، عہد وفا، رسوائی اور یہ دل میرا' جیسے ڈراموں میں مجبور والد کے کردار ادا کرنے سے شہرت حاصل کرنے والے اداکار محمد احمد خان نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری صرف تین افراد کے سینگوں پر کھڑی ہے۔
محمد احمد کے مطابق جن تین افراد کے سینگوں پر پاکستانی ڈراما انڈسٹری کھڑی ہے وہ اپنی سینگ ایک ہی جمائے کھڑے ہوئے ہیں۔
سینئر اداکار کے مطابق مذکورہ تین افراد 'ریپ، طلاق اور ناجائز تعلقات' پر اپنے سینگ جمائے کھڑے ہوئے ہیں اور ان ہی موضوعات پر زیادہ تر ڈرامے بن رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں محمد احمد خان نے کہا کہ اگر انہیں انڈسٹری کو بدلنے کا ایک موقع دیا جائے تو وہ انڈسٹری میں کام کرنے والے افراد کی صرف سوچ بدلیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ڈراما انڈسٹری، جن تین افراد کے سینگوں پر کھڑی ہے، انہوں نے اپنے سینگ یا سوچ صرف 'ریپ، طلاق اور ناجائز تعلقات' جیسے موضوع پر روک رکھی ہے۔
محمد احمد کا کہنا تھا کہ انہیں اپنا مستقبل بھی عزیز ہے، اس لیے وہ ان تین افراد کے نام نہیں بتائیں گے، لیکن انہوں نے واضح کیا کہ ڈراما انڈسٹری مذکورہ تین افراد کے سینگوں پر کھڑی ہے۔
محمد احمد نے مزید بتایا کہ انہیں ہر ڈرامے میں مجبور والد کا کردار دیا جاتا ہے اور انہیں تقریبا ہر ڈرامے میں مرنا بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب وہ ڈراما سازوں سے کام کرنے سے پہلے ہی دریافت کرتے ہیں کہ انہیں کون سی قسط میں مرنا ہے؟
محمد احمد نے انکشاف کیا کہ جلد ہی ان کا ایک ڈراما 'اولاد' نشر ہوگا، جس میں ان کی موت نہیں ہوگی تاہم مذکورہ ڈرامے کے بعد ایک اور ڈراما چلے گا، جس میں ایک بار پھر ان کی موت دکھائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹی کے ساتھ ایسا حادثہ ہوچکا ہے جیسا 'رسوائی' میں دکھایا، اداکار محمد احمد
ڈراموں میں اپنی موت کو دکھائے جانے پر محمد احمد نے مزید بتایا کہ چوں کہ ڈراموں میں ہیروئن کو کمزور اور مظلوم دکھایا جاتا ہے، اس لیے اسے کمزور کرنے کے لیے اس کے سہارے چھین لیے جاتے ہیں، جس وجہ سے ڈراموں میں ان کی موت ہوجاتی ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں زیادہ توجہ فلم 'کیک' سے ملی، جس کے بعد وہ متعدد ڈراموں میں ہیروئنز کے والد بننے لگے اور اب لوگ انہیں ایک والد کا کردار ادا کرنے والے اداکار کے طور پر جاننے لگے ہیں، جنہیں تقریبا ہر ڈرامے میں مرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے ماضی میں ڈپریشن کا شکار ہونے کا انکشاف بھی کیا اور بتایا کہ ماضی میں انہیں ڈرامے لکھنے میں مشکل پیش آئی اور انہیں لوگوں کو یقین دلانا پڑا کہ وہ اب بھی لکھ سکتے ہیں۔
محمد احمد کے مطابق انہوں نے حال ہی میں فلم ساز مہرین جبار کے لیے ایک اسکرپٹ لکھا ہے تاہم انہیں احساس ہے کہ مہرین جبار کے منصوبوں کو سرمایہ کار مشکل سے ہی ملتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ڈراما ساز ندیم بیگ کے لیے بھی ایک اسکرپٹ لکھا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں محمد احمد نے بتایا کہ وہ بیٹیوں کے والد ہیں، اس لیے ان کی اداکاری میں بھی اچھے والد کی جھلک نظر آتی ہے۔
انہوں نے اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مزاحیہ کردار ادا کرنے کی خواہش ہے۔
خیال رہے کہ محمد احمد نے بطور لکھاری کیریئر کا آغاز کیا تھا تاہم انہوں نے ڈرامے اور فلمیں لکھنے سمیت اداکاری میں بھی جوہر دکھائے اور ساتھ ہی وہ شاعری بھی لکھتے رہے ہیں۔
محمد احمد نے نصف درجن فلموں میں بھی کام کیا ہے، جن میں رامچند پاکستانی، تیرے بن لادن، لالا بیگم، مہرالنسا وی لب یو، پنجاب نہیں جاؤنگی، کیک اور لال کبوتر بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں محمد احمد نے پاکستان کے مقبول ترین ڈراموں میں بھی کردار ادا کیے، ان کے مقبول ڈراموں میں 'میرے پاس تم ہو، سنو چندا، عینی کی آئے گی بارات، عہد وفا، رسوائی اور یہ دل میرا، جلن اور ثبات' شامل ہیں۔