• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ریپ مزاحمت میں زخمی ہونے والا لڑکا لاہور کے ہسپتال میں دم توڑ گیا

شائع January 17, 2021
شدید زخمی لڑکے کو ڈاکٹروں نے لاہور کے چلڈرن ہسپتال بھیج دیا تھا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
شدید زخمی لڑکے کو ڈاکٹروں نے لاہور کے چلڈرن ہسپتال بھیج دیا تھا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

قصور: رسول نگر گاؤں میں ریپ کی کوشش سے بچنے کے لیے مزاحمت کرتے ہوئےشدید زخمی ہونے والا 12 سالہ لڑکا لاہور کے ایک ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گنڈہ سندھ پولیس نے اسی گاؤں کے ایک 17 سالہ ملزم کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم نے 2 ماہ قبل کم سن لڑکے کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا تھا لیکن گاؤں کے بڑوں نے دونوں خاندانوں کے درمیان صلح کرادی تھی اور متاثرہ لڑکے کے والدین نے اس واقعے کی رپورٹ پولیس میں درج نہیں کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قصور میں ریپ واقعات: مجرمان کو گرفتار نہ کرنے پر پولیس کے خلاف احتجاج

بعدازاں جمعرات کے روز لڑکا تشویشناک حالت میں بانسوں کے کھیتوں سے ملا جسے ملزم نے تیز دھار آلے سے گلے پر گہرا کٹ لگا کر زخمی کردیا تھا، لڑکے کو ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال پہنچایا گیا جہاں سے ڈاکٹروں نے اسے لاہور کے چلڈرن ہسپتال بھیج دیا تھا۔

یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ رسول نگر حسین خان والہ گاؤں کے نزدیک واقع ہے جو 2015 میں اس وقت دنیا کی نگاہوں کا مرکز بن گیا تھا جب وہاں پر بچوں کی فحاش ویڈیو بنانے والا ایک گروہ بے نقاب ہوا تھا۔

ہزاروں کی تعداد میں ویڈیوز منظر عام پر آئی تھیں جن میں ایک گروہ درجنوں بچوں کو جنسی عمل کرنے پر مجبور کر رہا تھا۔

اسی طرح یہ گروہ بچوں کی فحش ویڈیو بنا کر متاثرہ خاندان کو بلیک میل کرکے ان سے کروڑوں روپے اور سونا لوٹنے میں بھی ملوث تھا۔

مزید پڑھیں: قصور: ریپ کے الزام میں گرفتار ملزم عادی مجرم نکلا

ان میں کئی متاثرہ بچوں کے اہلِ خانہ نے شکایت کی تھی کہ علاقے کے بااثر افراد نے ان کی آوازوں کو دبادیا۔

خیال رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور میں گزشتہ چند سالوں کے دوران بچوں کے اغوا اور پھر ان کے ساتھ ریپ کے درجنوں واقعات پیش آئے جن میں جنوری 2018 میں 6 سالہ زینب کے ریپ اور قتل کا واقعہ بھی شامل ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور ملک گیر مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024