• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستانی فیشن ہاؤس کا دوسرے برانڈ پر کاپی کا الزام

دائیں جانب حارث شکیل اور بائیں جانب فرح طالب کا لباس—فوٹو: انسٹاگرام
دائیں جانب حارث شکیل اور بائیں جانب فرح طالب کا لباس—فوٹو: انسٹاگرام

اگرچہ پاکستان میں فیشن انڈسٹری نے بڑے پیمانے پر ترقی نہیں کی تاہم گزشتہ چند سالوں سے ملک میں فیشن کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

فیشن کے رجحان میں اضافے کے ساتھ ہی اب فیشن برانڈز مبینہ طور پر ایک دوسرے کے ڈیزائن کو کاپی کرکے ملتی جلتی ڈیزائن کی ملبوسات بھی تیار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے فیشن صارفین بھی کنفیوژن کا شکار ہوگئے۔

پاکستان کے نامور فیشن ہاؤس فرح طالب عزیز (ایف ٹی اے) کی انتظامیہ نے حال ہی میں دوسرے فیشن ہاؤس حارث شکیل پر الزام لگایا کہ انہوں نے ان کے ڈیزائن کو کاپی کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک سال بعد پاکستان میں فیشن ویک کا اہتمام

حال ہی میں لاہور میں ہونے والے برائیڈل کوچیور (عروسی لباس) کے فیشن ویک میں حارث شکیل نے ’غزل‘ نامی نیا برانڈ متعارف کرایا، جسے اگرچہ کئی لوگوں نے سراہا تاہم فرح طالب عزیز فیشن ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ لباس ان کے لباس کی کاپی ہے۔

حارث شکیل نے 4 سے 6 فروری کے دوران لاہور میں ہونے والے فیشن ویک میں غزل لباس کو پیش کیا—فوٹو: حارث شکیل انسٹاگرام
حارث شکیل نے 4 سے 6 فروری کے دوران لاہور میں ہونے والے فیشن ویک میں غزل لباس کو پیش کیا—فوٹو: حارث شکیل انسٹاگرام

حارث شکیل کی جانب سے فیشن ویک میں ’غزل‘ برانڈ کو متعارف کرائے جانے کے بعد فرح طالب عزیز اور ان کی بیٹی ملیحہ عزیز نے حارث شکیل کے انسٹاگرام پر کمنٹس کرکے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان کے پرانے لباس کو کاپی کیا۔

حارث شکیل کی جانب سے لباس متعارف کرائے جانے پر فرح طالب نے کمنٹ کرکے کاپی کا دعویٰ کیا—اسکرین شاٹ
حارث شکیل کی جانب سے لباس متعارف کرائے جانے پر فرح طالب نے کمنٹ کرکے کاپی کا دعویٰ کیا—اسکرین شاٹ

بعد ازاں فرح طالب عزیز فیشن ہاؤس کی انتظامیہ نے ڈان امیجز سے بات چیت کے دوران بتایا کہ دراصل حارث شکیل نے ان کی جانب سے دسمبر 2019 میں متعارف کرائے گئے لباس کے ڈیزائن کو کاپی کیا۔

فرح طالب عزیز کی منیجر ملیحہ عزیز نے دعویٰ کیا کہ حارث شکیل نے حال میں جس ’غزل‘ برانڈ کو پیش کیا، اس کا ڈیزائن دسمبر 2019 میں ان کی جانب سے متعارف کرائے گئے لباس سے چوری کیا گیا۔

فرح طالب کی منیجر نے بھی حارث شکیل پر کاپی کا الزام عائد کیا—اسکرین شاٹ
فرح طالب کی منیجر نے بھی حارث شکیل پر کاپی کا الزام عائد کیا—اسکرین شاٹ

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں صارف خواتین نے بھی فون کرکے شکایت کی ہے کہ ان کے ڈیزائن کی سستی کاپی حارث شکیل فروخت کر رہا ہے۔

فرح طالب عزیز دسمبر 2019 میں حارث شکیل کے ڈیزائن سے ملتا جلتا لباس متعارف کراچکے —فوٹو: فرح طالب انسٹاگرام
فرح طالب عزیز دسمبر 2019 میں حارث شکیل کے ڈیزائن سے ملتا جلتا لباس متعارف کراچکے —فوٹو: فرح طالب انسٹاگرام

ساتھ ہی ملیحہ عزیز نے دعویٰ کیا کہ حارث شکیل کے کراچی کے علاقے طارق روڈ پر واقع اسٹور پر ان کی ملبوسات کو اپنے تیار ملبوسات کے طور پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

فرح طالب عزیز کے علاوہ ایک اور فیشن ڈیزائنر ظہیر عباس نے بھی حارث شکیل کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ وہ ان سمیت دیگر برانڈز کی کاپی کر رہے ہیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

انہوں نے بھی الزام عائد کیا کہ انہوں نے بھی حارث شکیل کے اسٹور پر اپنی ڈیزائن کردہ ملبوسات کی کاپی کو فروخت ہوتے دیکھا ہے۔

تاہم دوسری جانب حارث شکیل ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے اور فرح طالب عزیز کے کپڑوں میں دن رات کا فرق ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ان کی جانب سے متعارف کرائے گئے برانڈ ’غزل‘ کا نہ صرف کلر تبدیل ہے بلکہ اس کا ڈیزائن بھی مختلف ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر فرح طالب عزیز کو لگتا ہے کہ وہ ان کی کاپی کر رہے ہیں تو وہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کیوں نہیں کرتے؟

A photo posted by Instagram (@instagram) on

قانونی چارہ جوئی کے سوال پر فرح طالب عزیز فیشن ہاؤس کا کہنا تھا کہ چوں کہ کپڑوں کے ڈیزائن میں ذرا برابر بھی تبدیلی ہوگی تو اس پر قانونی چارہ جوئی نہیں کی جا سکتی۔

فرح طالب عزیز انتظامیہ کے مطابق اگر ان کے کپڑوں کو دیکھ کر حارث شکیل کاپی تیار کرتا ہے مگر اس میں کلر سمیت ڈیزائن میں تھوڑی سے تبدیلی لاتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی ہے۔

انتظامیہ کے مطابق بلکل اسی طرح پاکستان فیشن کونسل بھی کاپی کرنے والے فیشن ڈیزائنر کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا، کیوں کہ ڈیزائن میں تھوڑی بھی تبدیلی سے وہ الگ چیز بن جاتی ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024