• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فارن سروس کے افسران وزیراعظم کے بیان سے نالاں

شائع May 7, 2021
وزیراعظم نے 19 ممالک میں تعینات افسران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے  برہمی کا اظہار کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم نے 19 ممالک میں تعینات افسران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے فارن سروس کے افسران پر 'نو آبادیاتی ذہنیت' اور تارکین وطن کے ساتھ معاملات میں سنگدلی کا الزام عائد کیے جانے کے بعد افسران میں غصہ پایا جاتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے 19 ممالک میں تعینات افسران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے سمندر پار تعینات پاکستانی سفارتکاروں کی 'چونکا دینے والی بے حسی' دیکھی ہے۔

وہ بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں موجود سفارتی مشنز پر تنقید کر رہے تھے جہاں بڑی تعداد میں سمندر پار پاکستانی کمیونٹی رہتی ہے، لیکن جس طرح بیان دیا گیا وہ پوری فارن سروس کی مذمت کرتا نظر آیا۔

وزیراعظم نے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'لاتعلق رویہ ناقابلِ معافی اور ناقابل قبول ہے، اپنی نوآبادیاتی دور کی ذہنیت چھوڑیں اور تارکین وطن کے ساتھ اچھا سلوک کریں'۔

یہ بھی دیکھیں: وزیر اعظم کا پاکستانی سفارتخانوں میں پاکستانیوں سے خراب رویے پر اظہار برہمی

وزیر اعظم کا یہ بیان حکومت کی جانب سے سعودی عرب میں تعینات سفیر راجا اعجاز کو پاکستانی کمیونٹی کی مناسب طرح خدمت نہ کرنے اور نااہلیت پر معطل کرنے اور ان سمیت 6 سفارتی اہلکاروں کو وطن واپس بلانے کے بعد سامنے آیا۔

وزیر اعظم کے بیان سے فارن سروس کے افسران میں غصے کی لہر دوڑ گئی اور وہ وزیراعظم کے بیان کو حوصلہ شکنی تصور کرتے ہیں، ایک افسر کا کہنا تھا کہ 'تذلیل کرنے والے بیان' پر غصہ انتہائی شدید ہے جس نے خاموش رہنے والوں کو بھی بات کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

اس بات سے انکار نہیں ہے سمندر پار رہنے والے افراد کو سفارتخانوں میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ڈان سے بات کرتے ہوئے افسران کا کہنا تھا کہ ان مسائل پر وزیر اعظم کی اپنی پریزینٹیشن معاملات کی سمجھ کے فقدان کو ظاہر کرتی ہے اور انہوں نے پہلے مسائل کا جائزہ لینے کے بجائے صرف شکایتوں پر انحصار کیا۔

چونکہ حاضر سروس افسران پیشہ ورانہ نظم و ضبط کی وجہ سے کھلے عام ردِعمل نہیں دے سکے لیکن سابق فارن سیکریٹریز نے سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے تبصرے کی مذمت کرنے میں پیش قدمی کی۔

مزید پڑھیں: سفارتخانوں کا سمندر پار پاکستانیوں سے نو آبادیاتی دور والا رویہ ناقابل قبول ہے، وزیر اعظم

سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 'وزارت خارجہ پر غیر ذمہ دارانہ تنقید سے سخت مایوسی ہوئی، لگتا ہے کہ سفارت خانوں کے قونصلر کے کام، وسائل کی شدید رکاوٹوں اور متعدد محکموں کا کردار جو (سفیروں) کے ماتحت نہیں ہیں، ان کے بارے میں انتہائی ناکافی سمجھ ہے'۔

ایک اور سابق سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے ٹوئٹر بیان میں وضاحت کی کہ 'کمیونٹی کو فراہم کی جانے والی عمومی خدمات دیگر محکموں کے دائرہ کار میں آتی ہیں جو پاسپورٹ، نائیکوپ (نیشنل آئڈینٹیٹی کارڈ فار اووسیز) اور قونصلر تصدیق کے معاملات دیکھتے ہیں'۔

دفتر خارجہ میں تعینات افسران کا کہنا تھا کہ ان مسائل کے پسِ پردہ ساختی وجوہات ہیں، اگر اچھی طرح اور غیر جانبدرانہ تحقیقات کی جائیں تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ اس کی وجہ صرف دفتر خارجہ نہیں بلکہ متعدد حکومتی اداروں کا غیر فعال ہونا ہے، دفتر خارجہ کو مورد الزام ٹھہرانا حقیقی ساختی مسائل کو چھپانے کے مترادف ہے۔

وزیراعظم نے بذات خود بھی یہ بات کی کہ زیادہ تر شکایات پاسپورٹ اور شناختی کارڈ سے متعلق ہیں جو وزارت داخلہ اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

بیرونِ ملک تعینات ایک پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ 'مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ کے افسران کے اپنے مسائل ہیں ان کے تقرر میں مسائل ہیں جو زیادہ تر میرٹ پر نہیں کیے گئے جبکہ تنقید فارن سروس کے افسران پر کی جاتی ہے جو نہ انہیں تعینات کرتے ہیں نہ ان کا احتساب کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کی کارکردگی رپورٹ پر دستخط کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خلیجی و عرب ممالک میں قید پاکستانیوں کی بھی خبر گیری کیجیے

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹ اور نادرا کے افسران کو غیر ملکی ماحول میں کام کرنے کی تربیت نہیں دی جاتی، جن کی اکثریت بدمزاج اور شکایت گزاروں کو بار بار آنے پر مجبور کرنے اور کوتاہیوں کے زیادہ تر معاملات میں یہ عہدیدار 'زیادہ حکمرانی' بٹن کا استعمال کرتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ درخواست دہندہ پاکستان کا شہری 'نہیں' ہے جس سے ہزاروں پاکستانی بے وطن ہوجاتے ہیں اور انہیں اپنے نام کلیئر کرانے کے لیے بھاری رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔

اسی طرح ویزا، شناختی کارڈز اور پاسپورٹ کو آن لائن کرنے نے بھی کئی مسائل کو جنم دیا، ' آن لائن' ویگن پر اندھی چھلانگ بھی مناسب تحقیق کے بغیر لگائی گئی۔

افسران کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ، یورپ حتیٰ کے شمالی امریکا میں موجود عام پاکستانی انگریزی تو دور کی بات اردو بھی نہیں لکھ سکتے، آپ نے پاکستانیوں کو ایجنٹ مافیا کے ہاتھوں میں دھکیل دیا ہے جس میں اکثریت بھارتی، بنگالی، افغانوں اور پاکستانیوں کی ہے، بیرون ملک موجود پاکستانی انہیں بھاری رقوم دیتے ہیں اور ان کی معلومات دشمن ملکوں تک بھی پہنچ جاتی ہے۔

تبصرے (5) بند ہیں

AhMed May 07, 2021 10:38am
وزیراعظم کا بیان صحیح ہے۔ فارن آفس والے جس طرح سے پاکستانیوں کی باہر تذلیل کرتے ہیں وہ سب باہر رہنے والے پاکستانیوں کو پتا ہے۔ ان کا قبلہ درست کرنا چاہئے۔ اگر وزیراعظم کی سچی بات ان کو بری لگی ہے تو وہ کام چھوڑ دیں۔
zahid ramzan May 07, 2021 12:17pm
i am living in saudi arabia its true that officers in pakistan embassy in riyadh not good with Pakistani people they keeps very bad behavior with us they not helping
zahid ramzan May 07, 2021 12:21pm
my name is zahid ramzan i am living in riyadh saudi arab i want to say that oficers in pakistani embassy in riyadh not good with Pakistani people they keeps very bad behavior with us
Abdul Ghafoor May 07, 2021 01:32pm
We need to be more realistic, what is the embassy role and operation role, yearly performance of embassy need to be reviewed with some key objectives. Imran khan reaction on middle east embassies is 100% correct, they treat elite and poor differently. Also, it's unfortunate experience during Hajj where we went Bangladesh embassy for help on logistics. So that's shows my 20 years back experience.
نعمان May 07, 2021 03:00pm
سفارت کاروں کو مسئلہ ہے تو گھر جائیں نئے لوگ آجائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024