کورونا وائرس مردوں کی تولیدی صحت کے لیے بھی نقصان دہ؟
ایسا نظر آتا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے جسم کا کوئی بھی حصہ محفوظ نہیں۔
کووڈ 19 کا باعث بننے والا یہ وائرس پھیپھڑوں کے افعال کو جان لیوا حد تک متاثر کرسکتا ہے، دل کے نظام پر اثرات مرتب کرتا ہے، دماغ، معدے اور گردے سمیت ہر جگہ تباہی مچاسکتا ہے۔
مگر اب ایسے شواہد میں اضافہ ہورہا ہے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ وائرس مردوں کے تولیدی نظام کو بھی نقصان پہنچاسکتا ہے۔
جسم پر کووڈ سے مرتب ہونے والے طویل العمیاد اثرات کو جاننے کے لیے طبی ماہرین کی جانب سے مسلسل کام کیا جارہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اب یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ اس وائرس اور ایریکٹائل ڈسفنکشن (ای ڈی) یا ایستادگی کی صلاحیت سے محرومی کے درمیان تعلق موجود ہے یا نہیں۔
اسی طرح یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ یہ وائرس مردوں کے اسپرمز کے نظام کو کس حد تک متاثر کرسکتا ہے۔
کووڈ اور اسپرمز کا تعلق
اس حوالے سے نومبر 2020 میں یونیورسٹی آف میامی ملر اسکول آف میڈیسین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 سے مردوں کی قوت باہ (male fertility) پر ممکنہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے دوران کورونا وائرس سے ہلاک ہوجانے والے 6 مردوں کے پوسٹمارٹم کے دوران دریافت کیا گیا کہ ان میں سے کچھ کے اسپرم کے افعال متاثر ہوئے تھے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک مرد میں بھی وائرس کے آثار دریافت کیے جو بانجھ پن کے علاج کے عمل سے گزرا تھا اور کھ عرصے پہلے کووڈ 19 کا شکار تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس مریض میں کووڈ 19 کی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں بلکہ ٹیسٹ بھی نیگیٹو رہا تھا مگر ٹیسٹیرون میں وائرس کو دریافت کیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ قابل فہم ہے کہ کووڈ 19 مردوں کے اسپرم کے افعال کو ہدف بناتا ہے کیونکہ جس ریسیپٹر کی مدد سے وہ خلیات کو متاثر کرتا ہے، وہ جسم کے متعدد اعضا جیسے گردوں، پھیپھڑوں، دل اور اسپرم وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔
بعدازاں جنوری 2021 میں اٹلی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مردوں کے اسپرم کا معیار متاثر ہوسکتا ہے، جس سے بانجھ پن کا امکان بھی پیدا ہوسکتا ہے۔
فلورنس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ پہلی بار ایسے براہ راست شواہد ملے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے اسپرم کا معیار اور مردوں کا تولیدی نظام متاثر ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں 30 سے 65 سال کی عمر کے 43 مردوں کے نمونے کووڈ 19 سے صحتیابی کے ایک ماہ حاصل کیے گئے اور ان کا تجزیہ کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ مردوں کا اسپرم کاؤنٹ 25 فیصد تک گھٹ گیا اور 20 کے قریب مردوں میں اسپرمز ہی موجود نہیں تھے، جو کہ دنیا کی عام آبادی کی شرح سے زیادہ ہے۔
دنیا بھر میں ایک فیصد مردوں کو اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
جرنل ہیومین ری پروڈکشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کے باعث ہسپتال یا آئی سی یو میں داخل ہونے والے مریضوں میں اسپرم نہ ہونے کے برابر رہنے کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔
مگر محققین نے زور دیا کہ فی الحال یہ ثابت نہیں ہوتا کہ کورونا وائرس براہ راست اسپرم کو متاثر کرتا ہے کیونکہ ان کے پاس بیماری سے پہلے ان مردوں کے اسپرم کاؤنٹ کا ریکارڈ نہیں تھا۔
تاہم جن افراد میں اسپرمز کی مقدار لگ بھگ ختم ہوگئی تھی ان کی اولاد تھی، جس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ان میں اسپرم کاؤنٹ کسی حد تک زیادہ تھا۔
اسی طرح کووڈ کے علاج کے لیے دی جانے والی ادویات سے بھی اسپرم کاؤنٹ متاثر ہوسکتا ہے۔
جنوری 2021 کے آخر میں جرمنی کی Justus Liebig University Giessen کی تحقیق میں محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کے شکار مردوں کے اسپرم سیلز میں ورم اور تکسیدی تناؤ میں نمایاں اضافہ ہوا اور دیگر افعال پر بھی کورونا وائرس سے منفی اثرات مرتب ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ منفی اثرات وقت کے ساتھ بہتر ہوتے نظر آتے ہیں، مگر بیماری کی شدت جتنی زیادہ ہوتی ہے، اتنی ہی تبدیلیاں اندرونی افعال میں آتی ہیں۔
محققین نے کووڈ 19 کے شکار مردوں میں ایس ٹو انزائمٹک ایکٹیویٹی کی بہت زیادہ شرح کو بھی دریافت کیا۔
خیال رہے کہ ایس ٹو وہ ریسیپٹر ہے جو کورونا وائرس کو خلیات کے اندر گھسنے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
یعنی ابھی یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے کہ کووڈ سے براہ راست ایسا ہوتا ہے یا ادویات یا کسی اور وجہ سے اسپرمز کے افعال متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس حوالے سے طبی ماہرین کی جانب سے مزید تحقیقی کام کیا جارہا ہے تاکہ ان سوالات کے جواب تلاش کیے جاسکیں۔
کووڈ اور ایریکٹائل ڈسفنکشن
مکمل یقین سے تو ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا مگر ہاں کافی حد تک یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کورونا وائرس مردوں کی جنسی اور تولیدی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
اس حوالے سے کئی تحقیقی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن کے مطابق کووڈ 19 کو مردوں میں اچانک ایریکٹائل ڈسفنکشن (ای ڈی) کے مسئلے سے منسلک کیا جاسکتا ہے۔
اپریل 2021 میں اٹلی کی روم یونیورسٹی کی تحقیق میں دونوں کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی گئی تھی۔
درحقیقت تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کی تاریخ رکھنے والے مردوں میں ای ڈی کا خطرہ 5.66 گنا زیادہ ہوتا ہے اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد بھی اتنا خطرہ برقرار رہتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ای ڈی کووڈ 19 کی مختصر اور طویل المعیاد پیچیدگی ہوسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ درحقیقت مردوں کو بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کیونکہ اس طرح وہ اپنی جنسی صلاحیت کو نقصان ہونے سے بچاسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ عمر، ذیابیطس، زیادہ جسمانی وزن اور تمباکو نوشی کووڈ 19 کا شکار بنانے والے اہم عناصر ہیں اور یہی ای ڈی کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر بھی ہیں۔
اسی طرح مئی 2021 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وائرس کے نتیجے میں مرد ازدواجی تعلقات قائم کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس مردوں کے مخصوص عضو کے خلیات تک پہنچ سکتے ہیں اور جنسی صلاحیت ختم کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں کووڈ 19 کے 2 مریضوں میں اس مسئلے کو دریافت کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ یہ وائرس خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا کر اس تباہ کن اثر کا باعث بنتا ہے۔
یونیورسٹی آف میامی ملر اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ م نے دریافت کیا کہ وائرس سے مخصوص عضو کو خون پہنچانے والی شریانیں متاثر ہوتی ہیں جس کا نتیجہ ایستادگی کی صلاحیت سے محرومی کی شکل میں نکلتا ہے۔
تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کیونکہ ایک یا 2 مریضوں سے کچھ ثابت نہیں ہوتا، مگر اس سے تحقیق کو آگے بڑھانے کی بنیاد ضرور ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ کو شکست دینے والے مردوں کو ای ڈی کا سامنا ہو تو انہیں طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ ہمارے خیال میں یہ دیرپا اثر ہوسکتا ہے جو خود ختم نہیں ہوگا۔
درحقیقت ان کا تو مشورہ تھا کہ مردوں کو کووڈ سے بچنا چاہیے اور ویکسین سے خود کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔
درحقیقت ایریکٹائل ڈسفنکشن اور کووڈ کے درمیان تعلق کے حوالے سے ماہرین نے چند وجوہات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
شریانوں اور رگوں پر اثرات
ایریکٹائل ڈسفنکشن عموماً امراض قلب کی پیشگوئی کرنے والا عارضہ ہوتا ہے، تو یہ واضح ہے کہ تولیدی نظام اور شریانوں کا نظام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوچکا ہے کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں پورے جسم میں ورم کا عمل بہت بڑھ جاتا ہے بالخصوص دل اور اس کے ارگرد کے پٹھوں میں، جس کے نتیجے میں تولیدی حصوںن تک خون کی فراہمی بلاک ہوسکتی ہے یا وائرس کے باعث شریانیں سکڑ سکتی ہیں۔
نفسیاتی اثرات
جسمانی تعلقات اور ذہنی صحت میں قریبی تععلق ہے، وائرس سے متاثر ہونے کے باعث پیدا ہونے والا تناؤ، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن بھی جنسی صلاحیت کو متاثر کرسکتے ہیں۔
مجموعی صحت متاثر ہونا
ای ڈی عموماً جسم کے اندر چھپے کسی مسئلے کی علامت ہوتا ہے، ناقص صحت کے شکار مردوں میں ای ڈی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور جن افراد کو کووڈ کی سنگین شدت کا سامنا ہوتا ہے جس سے بھی صحت خراب ہوتی ہے۔
صحت خراب ہونے سے ای ڈی اور دیگر پیچیدگیوں کے خدشات بڑھتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ای ڈی مجموعی صحت کا اشارہ ہوتا ہے، بالخصوص ایسے نوجوان اور صحت مند افراد میں جن کو کووڈ 19 کے بعد اس مسئلے کا سامنا ہو، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ انہیں زیادہ سنگین پیچیدگی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ نقصان مستقل ہے یا عارضی یا اس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔