• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

دلیپ کمار کو مثانے کے کینسر اور گردے فیل ہونے جیسے امراض کا سامنا بھی تھا، رپورٹ

شائع July 7, 2021
دلیپ کمار کا انتقال 98 سال کی عمر میں ہوا — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس
دلیپ کمار کا انتقال 98 سال کی عمر میں ہوا — فوٹو بشکریہ انڈین ایکسپریس

ٹریجڈی کنگ یا شہنشاہ جذبات کے نام سے معروف دلیپ کمار 98 سال کی عمر میں 7 جولائی کی صبح ممبئی کے ہندوجا ہسپتال میں انتقال کرگئے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دلیپ کمار کو مثانے کے غدود کے کینسر کا سامنا تھا جس کی شدت بڑھ چکی تھی اور وہ جسم کے دیگر اعضا تک پہنچ گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دلیپ کمار گزشتہ 15 دن سے ہسپتال میں زیر علاج تھے اور ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ان کا علاج گزشتہ 3 سے 4 ماہ سے جاری تھا۔

مزید پڑھیں : دلیپ کمار کی ریاستی اعزاز کے ساتھ ممبئی میں تدفین

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ 'ان کے پھیپھڑوں کی غلافی جھلی اور درمیان کے سوراخ میں پانی بھر گیا، گردے فیل ہوگئے تھے جبکہ متعدد مرتبہ خون کی منتقلی کی ضرورت پڑی، ہم نے آخری مرتبہ خون کو بدلا تھا مگر اس سے کوئی مدد نہیں ملی'۔

لیجنڈ اداکار زندگی کے آخری مہینوں میں بستر تک محدود ہوگئے تھے اور گزشتہ چند دن کے دوران ان کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آرہا تھا۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ 'پھیپھڑوں میں جمع ہونے والے پانی کو متعدد مرتبہ صاف کیا گیا، آخری ایام میں ان کا بلڈ پریشر اور ہیموگلوبن کی سطح گرگئی تھی جبکہ کینسر اتنا پھیل گیا تھا کہ علاج مشکل ہوگیا تھا'۔

دلیپ کمار کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں میں سے ایک ڈاکٹر جلیل پارک جو پھیپھڑوں کے امراض کے ماہر بھی ہیں نے بتایا کہ 'دلیپ کمار کا انتقال صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر نتن گوکھلے کی موجودگی میں طویل علالت کے باعث ہوا'۔

ڈاکٹر جلیل پارکر کا کہنا تھا کہ 'میری تو خواہش تھی کہ وہ ہمارے ساتھ 100 سال کی عمر تک رہتے، مگر اللہ نے انہیں پاس بلالیا، سائرہ جی نے بیماری کے دوران اور گزشتہ چند سال ان کی بہت اچھی نگہداشت کی، ان کا علاج میں، کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر نتن گوکھلے، یورولوجسٹ ڈاکٹر انیتا پٹیل اور سرجن ڈاکٹر جے دیپ پالیپ کے ساتھ مل کررہا تھا'۔

ہندوجا ہسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ سائرہ بانو کے پاس گھر میں 10 افراد کی ایک ٹیم علاج کے لیے تھی اور ایک منی آئی سی یو سیٹ اپ تھا، دلیپ کمار کو ہسپتال میں خون کی منتقلی کے لیے اس وقت لایا جاتا جب وہ سانس لینے میں مسائل کی شکایت کرتے یا ان کا ڈائیلاسز ہوتا۔

واضح رہے کہ دلیپ کمار کی تدفین ممبئی کے ایک مقامی قبرستان میں ریاستی اعزاز کے ساتھ کردی گئی ہے۔

مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو تھاکرے نے بولی وڈ کے لیجنڈ اداکار کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تدفین کے موقع پر کووڈ 19 کی پابندیوں کے باعث بہت کم افراد نے شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : دلیپ کمار کی شوکت خانم ہسپتال کیلئے خدمات بھلا نہیں سکتا، عمران خان

دلیپ کمار تقسیم ہند سے قبل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں 11 دسمبر 1922 کو پیدا ہوئے، ان کا اصل نام یوسف خان تھا اور انہوں نے 1944 میں 22 سال کی عمر میں فلم 'جوار بھاٹا' سے فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا۔

وہ 'مغل اعظم'، 'انداز'، 'داغ'، 'رام اور شام'، 'نیا دور'، 'مدھومتی' ’دیوداس‘ اور 'آدمی' جیسی کئی سپر ہٹ فلموں کا حصہ رہے تھے۔

ان کی آخری فلم ‘قلعہ’ 1998 میں ریلیز ہوئی تھی، دلیپ کمار کو 1991 میں پدمابھوشن، 1994 میں دادا صاحب پھالکے اور 2015 میں پدماوی بھوشن ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔

دلیپ کمار کو حکومت پاکستان بھی 1998 میں نشان امتیاز ایوارڈ سے نواز چکی ہے، انہیں اس وقت کے صدر محمد رفیق تارڑ نے ایوارڈ سے نوازا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024