پنجاب، کے پی اور دیگر علاقوں میں صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل رکھنے کا فیصلہ
لاہور: کراچی پورٹ پر فلوٹنگ اسٹوریج اور ری گیسیفکیشن یونٹ (ایف ایس آر یو) کی دوبارہ تعیناتی کی وجہ سے پنجاب، خیبر پختونخوا اور دیگر علاقوں میں عام صنعت، کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) اور سیمنٹ کے شعبے کو گیس کی فراہمی تین دن تک معطل رہے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن (اے پی سی این جی اے) گروپ لیڈر غیاث پراچا نے ڈان کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے خوف سے متعلقہ سرکاری ادارے صلاحیت میں اضافہ اور گیس کی قلت پر قابو پانے سے متعلق مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بار بار گیس کی فراہمی معطل، قلت، مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ یا ایف ایس آر یو کی دوبارہ تعیناتی ان اداروں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں: گیس کے شعبے میں گردشی قرضہ 532 ارب روپے تک پہنچ گیا
جمعہ کو سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اینگرو الینجی ٹرمینل پرائیویٹ لمیٹڈ (ایل این جی ٹرمینل -1) سے ری گیسیفیکیشن 13 سے 15 ستمبر تک ایف ایس آر یو کی دوبارہ تعیناتی کی وجہ سے رک جائے گی۔
مذکورہ مدت کے دوران گیس کے لوڈ کو سنبھالنے کے لیے یہ درخواست کی جاتی ہے کہ تمام علاقوں (بشمول پنجاب اور خیبر پختونخوا) کو مشورہ دیا جائے کہ وہ سی این جی، سیمنٹ، عام صنعت اور اس کے کیپٹیو پاور (نان ایکسپورٹ) سیکٹرز کو گیس/آر ایل این جی سپلائی معطل کریں۔
تاہم کمپنی نے پراسیسنگ انڈسٹری کو ماضی کی مشق کے مطابق 10 فیصد گیس/ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) مختص کرنے کی اجازت دی۔
اے پی سی این جی اے کے رہنما نے مسائل کے حل کے لیے حکام کا رویہ حیران کن قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کا واضح فیصلہ ہے کہ وہ نجی شعبے بشمول سی این جی کو اپنے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اپنے طور پر ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت دیں گے لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود متعلقہ حکام نے اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی'۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ای ای ٹی ایل نے تین ماہ قبل اپنے پانچ سال پرانے ایف ایس آر یو کو تبدیل کیا تھا جس کی گنجائش 900 ملین کیوبک فٹ یومیہ (ایم ایم سی ایف ڈی) تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی
حکومت کے ساتھ معاہدے کے تحت کمپنی 600 ایم ایم سی ایف ڈی مالیت کے اپنے یونٹ کی مرمت کی پابند تھی۔
لہذا اس نے چھوٹے کی مرمت کرنے کے بجائے 900 ایم ایم سی ایف ڈی کا ایف ایس آر یو خریدنے کا فیصلہ کیا تاہم سرکاری رکاوٹوں کی وجہ سے حکومت کے ساتھ معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے۔
ذرائع نے بتایا کہ جب کمپنی کو حکومت کی طرف سے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تو اس نے چھوٹے یونٹ کی مرمت کرنے اور بڑے ایف ایس آر یو کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے کمپنی کو لاکھوں ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ساتھ ہی خبر دار کیا کہ آنے والا موسم سرما تمام صارفین کے لیے مشکل ہو سکتا ہے۔