• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فرانس کا ایران پر جوہری سرگرمیاں روکنے، مذاکرات کی بحالی پر زور

شائع October 23, 2021
فرانسیسی وزارت خارجہ نے معاہدے کو بچانے کی کوششوں کو ’نازک وقت‘ قرار دیا — فائل فوٹو:  رائٹرز
فرانسیسی وزارت خارجہ نے معاہدے کو بچانے کی کوششوں کو ’نازک وقت‘ قرار دیا — فائل فوٹو: رائٹرز

فرانس نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری سرگرمیاں روک دے جبکہ امریکا اور یورپی سفرا نے ملاقات کی جس میں 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے حوالے سے کوششوں پر گفتگو کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں ہونے والی ملاقات میں امریکی نمائندہ روبرٹ مالے نے فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ہم منصبوں کے ہمراہ شرکت کی۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے معاہدے کو بچانے کی کوششوں کو ’نازک وقت‘ قرار دیا۔

آن لائن بریفنگ میں فرانسیسی وزارت خارجہ کی ترجمان اینی کلائیر لیجنڈرے کا کہنا تھا کہ ایران کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ معاہدے کے برخلاف جوہری سرگرمیاں ہنگامی بنیادوں پر ختم کرتے ہوئے فوری طور پر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی سے مکمل تعاون بحال کرے۔

مزید پڑھیں: ایران رواں ہفتے جوہری معاہدے پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے گا

آئی اے ای اے پر 2015 کے معاہدے کی نگرانی کی ذمہ داری ہے اور اس معاہدے کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیاں روکنے کے بدلے اس پر سے معاشی پابندیاں ختم کرنا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں امریکا نے معاہدے سے دستبردار ہوتے ہوئے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھی۔

اس کے بعد ایران نے جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کردی تھیں اور اب مشترکہ جامع ایکشن پلان (جی سی پی او اے) کی متعدد پہلوؤں سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ایران کی جوہری سرگرمیوں میں یورینیم کی افزودگی شامل ہے جس سے مغربی اقوام کو خدشہ ہے کہ اسے ایٹم بم میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم تہران اس طرح کی خواہشات کی تردید کرتا ہے۔

لیجنڈرے کا کہنا تھا کہ ایران کو معاہدے پر واپس لانے کے لیے امریکی اور یورپی پارٹنرز فوری مذاکرات کی بحالی کے لیے تیار ہیں تاکہ ایران اپنے وعدے پورے کرے اور امریکا دوبارہ معاہدے کا حصے بنے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی میں پیشرفت

اگست میں اقتدار سنبھالنے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی حکومت نے اشارہ دیا ہے کی وہ ویانا میں جوہری گفتگو میں شرکت کے لیے تیار ہے لیکن تاریخ بتانے سے گریزاں ہے۔

طویل المدتی حل

ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان دو دہائیوں سے ایران کے جوہری منصوبے پر تنازع کا طویل المدتی حل کے لیے کیا جانے والا معاہدہ مئی 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے غیر فعال ہے۔

ان کے جانشین جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر ایران معاہدے کی شرائط پر پورا اترتا ہے تو وہ معاہدے میں واپسی کے لیے تیار ہیں، ان شرائط میں معاہدے کی مکمل پاسداری شامل ہے جس کی ایران، امریکا کے دستبردار ہونے کے بعد سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کے ساتھ جوہری نگرانی کا معاہدہ، مذاکرات کی اُمید بڑھ گئی

سخت گیر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے منتخب ہونے سے قبل ثالث ممالک کے ذریعے ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں کچھ پیشرفت ہوئی تھی، جو ابراہیم رئیسی کے اقتدار میں آنے کے بعد چار ماہ سے تعطل کا شکار ہیں۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ گفتگو ’مشکل وقت‘ میں پہنچ گئی ہے، فرانس اور دیگر ممالک امریکا کو معاہدے میں واپس لانے کے لیے ویانا مذاکرات کے لیے اب بھی تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ اہم اور لازم ہے کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزی روکے۔

وزارت خارجہ نے ایران پر اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی سے ’بلا تاخیر‘ مکمل تعاون دوبارہ بحال کرے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024