• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے 247 نئے کیسز رپورٹ، پشاور سب زیادہ متاثر

شائع November 7, 2021
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر صوبے میں ڈینگی سے متعلق صورتحال قابو میں ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر صوبے میں ڈینگی سے متعلق صورتحال قابو میں ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ڈینگی سے مزید 247 متاثر ہوگئے جبکہ ضلع پشاور تاحال ڈینگی سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں مزید 194 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کم ہونے کی وجہ سے رواں ماہ کے وسط میں ڈینگی کے واقعات میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں: سائنسدان ڈینگی کا مؤثر علاج دریافت کرنے میں کامیاب

محکمہ صحت کے مطابق مچھروں کی افزائش اور بقا کے لیے مثالی درجہ حرارت 35-19 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور یہ 15 نومبر کے بعد گرے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پشاور میں 24 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، اس لیے ڈینگی کے واقعات رواں ماہ کے وسط تک زیادہ رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر صوبے میں ڈینگی سے متعلق صورتحال قابو میں ہے۔

صوبائی ڈائریکٹوریٹ جنرل (ہیلتھ سروسز) کے انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ ریسپانس سسٹم کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق صوبائی اضلاع پشاور، صوابی، ہری پور، نوشہرہ اور مانسہرہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جہاں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد بالترتیب 194، 19، 8،5 ہے۔

رپورٹ کے مطابق 3 ماہ قبل اس کے پھیلنے کے بعد سے صوبے میں 8 ہزار 90 افراد ڈینگی سے متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 46.88 فیصد کیسز یعنی 3 ہزار 793 پشاور میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور خطرات سے دوچار ہے، 71ہزار گھروں سے ڈینگی کا لاروا ملا ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد

اس میں کہا گیا کہ 6 ہزار 861 مریض (84.80 فیصد) بخار سے صحت یاب ہوئے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 238 رپورٹ ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے میں ڈینگی کے فعال کیسز کی تعداد ایک ہزار 220 ہے۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ صوبے میں رواں سال ڈینگی سے اموات کی شرح بہت کم رہی، 9 افراد انفیکشن سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈینگی سے اموات کی شرح 0.11 فیصد ہے کیونکہ ہسپتالوں کی سطح پر کیس مینجمنٹ میں بہتری آئی ہے۔

حکام نے بتایا کہ صوبے بھر میں انسداد ڈینگی سرگرمیاں جاری ہیں لیکن انفیکشن سے زیادہ متاثرہ علاقے کے رہائشی ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش میں مصروف حکام کے ساتھ بہت زیادہ تعاون نہیں کر رہے تھے۔

علاوہ ازیں پشاور انتظامیہ کے حکام نے محکمہ صحت اور زراعت، واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور اور میونسپل حکام کے ساتھ مل کر 12 دیہات کا دورہ کیا جہاں 70 فیصد کیسز رپورٹ ہورہے تھے۔

مزیدپڑھیں: دیس سے پردیس: دیسی صارفین کا المیہ اور ڈینگی کا ڈنک (چھٹی قسط)

آئی ڈی ایس آر ایس کے ذریعے تیار کیے گئے عام منصوبے کے تحت، 7 ٹومولوجسٹ، پولیو ورکرز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز گاؤں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ لوگ ڈینگی کا باعث بننے والے انفیکشن سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

ہری پور میں 543، نوشہرہ میں 527، مردان میں 451، مانسہرہ میں 398، صوابی میں 393، خیبر میں 316، بونیر میں 288، شانگلہ میں 204، ایبٹ آباد میں 180، کوہاٹ میں 163 اور چارسدہ میں 127 کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں۔

اب تک مجموعی طور پر 47 ہزار 859 مشتبہ مریضوں کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے۔

علاوہ ازیں محکمہ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے میں کورونا وائرس سے مزید 4 افراد ہلاک اور 65 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صوبے میں کورونا سے 5 ہزار 769 اموات جبکہ ایک لاکھ 78 ہزار 577 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 95 فیصد مریض کورونا سے صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 106 مریض صحتیاب ہو کر اپنے گھر جا چکے ہیں۔

صوبے میں ایک ہزار 437 فعال کیسز رپورٹ کیے گئےہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024