جہاز کی صفائی کے باعث پی آئی اے کی پرواز تاخیر کا شکار
مانچسٹر سے اسلام آباد آنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی پرواز صفائی ستھرائی کے سبب 4 گھنٹے تاخیر سے مقام مقصود تک پہنچی، صفائی سے قبل جہاز کا فرش کچرے سے بھرا ہوا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے، صفائی ستھرائی کے سبب پروازیں اکثر ہی تاخیر سے روانہ ہوتی ہیں، طیارے کی صفائی روانگی سے قبل ہی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی جہاز گندگی سے بھرا ہوتا ہے اور خاص طور پر اس کی واش روم کی لائنیں بند ہوجاتی ہیں تو یہ انجینئرز کے حوالے کیا جاتا ہے جو تمام پائپ لائنز کی جانچ پڑتال کے بعد کلیئرنس دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ سے آنے والی پی آئی اے کی خصوصی پرواز سے صرف ایک مسافر کی واپسی
اردن ایوی ایشن کی لیز پر پی آئی اے کو حاصل ہونے والا طیارہ جب مانچسٹر ایئرپورٹ پر اترا تو گندگی سے بھرا ہوا تھا، یہ معاملہ پی کے 9785 فلائٹ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد منظر عام پر آیا۔
مسافروں کے جہاز سے اترنے کے بعد اسے صاف کرنے میں 4 گھنٹے لگے، تصاویر میں پلاسٹک کے کپ، پانی کی بوتلیں، ٹشو پیپر، چاکلیٹ اور بسکٹس کے رپیرز اور ضائع شدہ کھانا جہاز کے فرش پر بکھرا ہوا دیکھا گیا، جبکہ جہاز کے واش رومز بھی ضائع شدہ ٹشوز کی وجہ سے گندگی کا شکار تھے۔
تصاویر میں دیکھا گیا کہ جہاز کی سیٹیں بھی ضائع شدہ کھانے کی وجہ سے گندی سے بھری ہوئی ہیں، اسلام آباد سے مانچسٹر سفر کرنے والے شہریوں نے جہاز کو گندا کرنے میں کوئی قصر نہیں چھوڑی۔
پرواز کو واپس اسلام آباد بھیجنے سے قبل اسے صاف ستھرا کیا گیا تھا۔
قومی ایئرلائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’جب مسافر غیر ملکی پرواز میں واپس آتے ہیں تو اس میں اچھا رویہ اختیار کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے پی آئی اے کی پرواز میں ایسے مناظر دیکھائی نہیں دیتے‘۔
انہوں نے کہا کہ صفائی ستھرائی کی وجہ سے اکثر ہی پروازیں تاخیر کا شکار ہوتی ہیں جس کے سبب ایئرلائن کو مالی نقصان اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایندھن نہ ملنے پر پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن تاخیر کا شکار
شناخت ظاہر کیے بغیر پی آئی اے کے پائلٹ نے بتایا کہ ایک بار پی آئی اے کی پرواز گندگی اور ٹوائلٹ چوک ہونے کے باعث 8 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی تھی، بالآخر جہاز کو انجینئر کے حوالے کیا گیا تاکہ متعلقہ پائپ لائنز کو صاف کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مسافروں کے لیے متبادل جہاز کا انتظام کیا گیا تھا، اس دوران انجینئرز نے پائپ لائن کے جوائنٹ کھولیں اور پھر پائپ لائنز کو صاف کیا۔
ایئرلائن کے عملے کا کہنا تھا کہ اس طرح کی گندگی برطانیہ-اسلام آباد پرواز میں بھی دیکھی گئی جو کہ غیر معمولی نہیں ہے، ایسا اکثر ہی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی برطانیہ کی پرواز میں مسافر سوار ہوئے ان میں سے بیشتر دودھ کے لیے بچوں کی فیڈر لے کر باورچی کھانے کی طرف چلے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سیٹ بیلٹ کھینچتے ہیں، سیٹیں اور ہیڈ فونز بھی خراب کر دیتے ہیں۔