• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm

پاکستان سٹیزن پورٹل میں شکایتوں کی تعداد 40 لاکھ سے تجاوز کر گئی

شائع December 11, 2021
پی ایم ڈی یو نے کہا کہ اب تک 40 لاکھ شکایات کا ازالہ کیا جاچکا ہے — فائل فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک
پی ایم ڈی یو نے کہا کہ اب تک 40 لاکھ شکایات کا ازالہ کیا جاچکا ہے — فائل فوٹو: پی ٹی آئی فیس بک

پاکستان سٹیزن پورٹل (پی سی پی) میں اب تک 37 لاکھ سے زائد افراد خود کو رجسٹر کروا چکے ہیں، جس کے بعد اس پر موصول ہونے والی شکایات کی کل تعداد 42 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سیٹیزن پورٹل کا افتتاح سال 2018 میں کیا گیا تھا۔

پرائم منسٹر پرفارمنس ڈلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) کے مطابق 45 فیصد شہریوں نے پورٹل کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سٹیزن پورٹل سے مستفید ہونے والوں میں ایک مثال گُڈی بی بی کی بھی ہے، یہ راولپنڈی کی ایک خواتین یونیورسٹی سے ریٹائرڈ سینیٹری ورکر ہیں، انہیں شکایت درج کروانے کے 24 گھنٹوں کے اندر جواب موصول ہوگیا تھا۔

پی ایم ڈی یو کے سینئر کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 61 سالہ گُڈی بی بی گزشتہ سال یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئی تھیں، لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود ان کے واجبات ادا نہیں کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سٹیزن پورٹل: شکایت کنندگان میں طلبا اور تاجروں کی تعداد سب سے زیادہ

انہوں نے جمعرات کو پی سی پی کے پاس شکایت درج کروائی جس کے بعد پورٹل نے یہ معاملہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کے سامنے رکھا۔

پی ایم ڈی یو عہدیدار نے کہا کہ انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ خاتون کا تقرر غیر قانونی تھا اور اس لیے وہ کسی بھی ریلیف کی اہل نہیں ہیں۔

تاہم پی سی پی نے سوال کیا کہ اگر ان کا تقرر غیر قانونی تھا تو انہیں 32 سال تک کام کرنے کی اجازت کیوں دی گئی؟

بلآخر خاتون کو اگلے ہی روز یعنی جمعہ کو ایک لاکھ 79 ہزار 78 روپے کا چیک موصول ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم یونیورسٹی کے اس عملے کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے جان بوجھ کر اس کے واجبات کے اجرا میں تاخیر کی۔

پی ایم ڈی یو کے مطابق پورٹل پر رجسٹرڈ شہریوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیٹیزن پورٹل پر غفلت کا مظاہرہ کرنے والے محکموں کے نام سامنے آگئے

وزیر اعظم کے پرفارمنس ڈلیوری یونٹ کی طرف سے جاری کردہ ماہانہ اعداد و شمار میں دیکھا گیا کہ پورٹل پر 44 لاکھ شکایات درج کی گئیں، جن میں سے 42 لاکھ اندرون ملک کی تھیں اور 2 لاکھ 15 ہزار بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب درج کروائی گئیں۔

پی سی پی میں پنجاب سے رجسٹرڈ افراد کی تعداد 22 لاکھ ہے، خیبر پختونخوا سے 6 لاکھ اور سندھ سے 5 لاکھ افراد یہاں رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان سے 51 ہزار اور دارالحکومت اسلام آباد سے 77 ہزار افراد نے یہاں رجسٹریشن کروائی ہے۔

پی ایم ڈی یو نے کہا کہ اب تک 40 لاکھ شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کے مطابق دبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں پاکستان سٹیزن پورٹل ایپ کو دنیا کی دوسری بہترین سرکاری موبائل ایپلی کیشن قرار دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ رواں ہفتے کے آغاز میں سمٹ میں 87 ممالک کی جانب سے مختلف کیٹیگریز کی 4 ہزار 646 موبائل ایپلی کیشنز جمع کروائی گئیں، جس میں انڈونیشیا پہلے جبکہ امریکا تیسرے نمبر پر رہا۔

وزیر اعظم خان نے کہا تھا کہ پاکستان میں شکایت وصول کرنے کا نظام بے مثال ہے، یہ پہلے کسی بھی وزیر اعظم نے شروع نہیں کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہراسانی کیس: شکایت پر کارروائی نہ کرنے والے ایف آئی اے اہلکاروں کی معطلی کا حکم

یونٹ نے حال ہی میں بدعنوانی کے خاتمے اور بیوروکریسی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے پورٹل پر شکایت درج کروانے کے طریقہ کار میں کرپشن/بدعنوانی کا ایک مخصوص زمرہ شامل کیا ہے۔

'کرپشن/بدعنوانی' کے زمرے کو مزید چھ ذیلی زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں مالی بدعنوانی، میرٹ و قواعد کی خلاف ورزی، طاقت کا غلط استعمال، دھوکہ دہی یا جعلسازی، ہراساں کرنا اور نااہلی کی کیٹیگریز شامل ہیں۔

پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان مختلف ذیلی اقسام کی درجہ بندی کو پوری طرح سے وضع کیا گیا ہے۔

سرکاری فنڈز میں کرپشن، رشوت ستانی اور غبن کے معاملات مالی بدعنوانی کے زمرے میں آتے ہیں، جبکہ بھرتی، خریداری اور الاٹمنٹ کے عمل میں بے ضابطگیاں اور قوانین کی خلاف ورزی میرٹ و قواعد کے زمرے میں شامل کی گئی ہیں۔

اسی طرح جانبداری اور اختیارات کا غلط استعمال طاقت کے غلط استعمال کے سیکشن میں شامل کیے گئے ہیں۔

'کرپشن اور بدعنوانی' کے سیکشن کو فعال کرنے سے نہ صرف بلاجواز شکایات کو فلٹر کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ افسران کی حقیقی شکایات کا ازالہ کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024