ایران: جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مغربی ممالک سے ضمانت لی جائے، اراکین پارلیمنٹ
ایرانی اراکین پارلیمنٹ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ویانا مذاکرات میں 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مغربی ممالک سے ضمانتیں حاصل کرے۔
ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں پڑھے جانے والے صدر ابراہیم رئیسی کو لکھے گئے اس خط میں 290 ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل اسمبلی میں سے 250 ارکان نے معاہدہ طے کرنے کے لیے متعدد شرائط رکھی ہیں۔
امریکا سمیت عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان معاہدہ طے پانے کے بڑھتے امکان کے پیش نظر یہ اقدام گزشتہ ہفتے کے اواخر میں سامنے آیا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے ہفتے کے روز کہا کہ تہران کی قیادت کے لیے ’سچ کا لمحہ‘ آ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے ساتھ جوہری نگرانی کا معاہدہ، مذاکرات کی اُمید بڑھ گئی
خط میں ایرانی ارکان پارلیمنٹ نے اصرار کیا کہ امریکا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کو ضمانت دینا ہوگی کہ وہ کسی نئے معاہدے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
ویانا مذاکرات کا مقصد 2015 کے معاہدے کو بحال کرنا ہے جسے باضابطہ طور پر جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کہا جاتا ہے۔
اس معاہدے میں ایران کو اس کے جوہری پروگرام روکنے کے بدلے پابندیوں میں ریلیف کی پیشکش کی گئی تھی لیکن امریکا نے 2018 میں یکطرفہ طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس سے دستبرداری اختیار کر لی تھی اور ایران پر بھاری اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں تھیں۔
مزید پڑھیں: ایران کو جوہری معاہدے میں امریکا کی واپسی کیلئے جلدی نہیں، خامنہ ای
اس کے نتیجے میں ایران اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع ہو گیا تھا۔
ارکان پارلیمنٹ نے امریکا اور دیگر جماعتوں سے جے سی پی او اے کے تحت یہ وعدے کرنے کا مطالبہ بھی کیا کہ وہ تہران کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد نہیں کرے گا۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کابینہ کے اجلاس سے قبل کہا کہ ایران بڑی طاقتوں کے ساتھ نئے جوہری معاہدے پر جلد ہی راضی ہو سکتا ہے، ہوسکتا ہے ہم جلد ہی ایک معاہدہ ہوتا ہوئے دیکھیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا پابندیاں اٹھا لے تو جوہری معاہدے کی پاسداری کریں گے، ایران
انہوں نے مزید کہا کہ جو معاہدہ ہو رہا ہے وہ پچھلے معاہدے سے مختصر اور کمزور ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل بحال شدہ معاہدے کا پابند نہیں ہوگا اور اسے ایران کے خلاف کارروائی کی آزادی حاصل رہے گی۔
گزشتہ ہفتے کے اواخر میں معاہدہ طے پانے کے اشارے سامنے آئے جب جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ یہ ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کا موقع ہے جو پابندیاں ہٹانے کا سبب بنے گا۔
تاہم انہوں نے انتباہ دیا کہ بات چیت اس وقت بھی ختم ہو سکتی ہے جسے انہوں نے ’سچ کا لمحہ‘ قرار دیا۔