• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاہور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو سابق ڈی جی کے خلاف کارروائی سے روک دیا

شائع February 25, 2022
وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کو آخری کال اپ نوٹس 24 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کو آخری کال اپ نوٹس 24 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن کے فیشن ماڈل صوفیہ مرزا کے سابق شوہر کے ساتھ گٹھ جوڑ کی تحقیقات سے روک دیا، تحقیقات کے دوران مبینہ طور انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس اسجد جاوید گھرال نے 21 مارچ تک ایف آئی اے جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ’اس دوران 24 دسمبر 2021 کے غیر قانونی نوٹس کے مطابق کوئی کارروائی کی جائے گی نہ ہی درخواست گزار کو کسی بھی طرح سے ہراساں کیا جائے گا‘۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کی پیمرا سے بشیر میمن کے انٹرویو پر پابندی لگانے کی درخواست

اس سے قبل بشیر میمن اپنے وکیل میاں علی اشفاق کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔

وکیل نے عدالت کو دلیل پیش کی تھی کہ ادارے نے درخواست گزار کے خلاف ماڈل صوفیہ مرزا کے سابق شوہر عمر فاروق ظہور کو غیر قانونی سرپرستی فراہم کرنے کے الزام میں تحقیقات شروع کی، لیکن دو کم سن بیٹیوں کی بازیابی کے حوالے سے صوفیہ مرزا کے شوہر سے تحقیقات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ادارے نے درخواست گزار کو آخری کال اپ نوٹس 24 دسمبر کو جاری کیا تھا۔

مزید پڑھیں: گرفتاری کا خدشہ: سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عبوری ضمانت کرالی

وکیل نے دلیل دی کہ غیر قانونی کال اپ نوٹس ایف آئی اے ایکٹ 1971 کی خلاف ورزی ہے، اس ایکٹ کے مطابق ادارے کا کوئی بھی رکن جو طاقت کا استعمال کرتے ہوئے نیک نیتی سے کام انجام دے رہا ہوں اس کے خلاف کوئی مقدمہ، استغاثہ یا دیگر قانونی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سیاسی بنیادوں پر درخواست گزار پر کیس بنا رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024