ناظم جوکھیو قتل کیس:عدالت کا آئی او کو ایک ہفتے میں چارج شیٹ پیش کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے تحقیقاتی افسر اور پراسیکیوٹر جنرل کو ہدایت دی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر ناظم جوکھیو کی چارج شیٹ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے منتظم جج کے سامنے پیش کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس عمر سیال کی سربراہی میں سنگل بینچ نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) کے وکیل کو ان کی درخواست پر نوٹس بھی جاری کیا جس میں انہوں نے عدالتی کارروائی میں کمیشن کو فریق بنانے کی استدعا کی تھی۔
عدالت نے کمیشن کا کارروائی میں مداخلت کا حق برقرار رکھتے ہوئے درخواست منظور کرلی۔
بینچ نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام کریم سمیت مقدمے میں نامزد دو ملزمان کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری میں 14 اپریل تک توسیع کردی، قانون ساز خود عدالت میں پیش نہیں ہونے بلکہ ان وکلا نے ان کی غیر حاضری کی معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: پی پی پی کے دو اراکین اسمبلی سمیت 23ملزمان چارج شیٹ میں شامل
بینج نے کہا کہ گزشتہ ہفتے پراسیکیوٹر جنرل نے چارج شیٹ کی جانچ پڑتال اور اسے اے ٹی سی کے منتظم جج کے روبرو پیش کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت طلب کی تھی۔
گزشتہ روز تفتیشی افسر انسپکٹر سراج لاشاری نے بینچ کو آگاہ کیا کہ پراسکیوٹر جنرل کی جانب سے انہیں چارج شیٹ واپس بھیج دی گئی ہے، اس میں کچھ غلطیاں ہیں جنہیں ٹھیک کرنا ہے۔
انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ چارج شیٹ جلد انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش کریں گے۔
بینج کی جانب سے حکم نامے میں کہا گیا کہ ’پولیس انسپکٹر سراج لاشاری کو دوبارہ چالان جمع کروانے کے لیےایک ٹائم فریم کا پابند کرنا نا مناسب ہوگا تاہم توقع ہے کہ آئی او ایک ہفتے کے اندر چالان جمع کروادیں گے جبکہ پراسیکیوٹر جنرل ایک روز کے اندر رپورٹ کی جانچ پڑتال کر لیں گے، جس کے بعد چالان منتظم جج اے ٹی سی کراچی کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: عدالت کی ملزم جام اویس کو جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی ہدایت
اس کیس میں فریق بننے کے لیے این سی ایچ آر نے گزشتہ ہفتے سندھ ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا انہوں نے کہا تھا کہ اگر یہ کیس ریاست کے اداروں پر چھوڑ دیا جائےتو اس میں منصفانہ کارروائی کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ریاست کے اہلکاروں اور ملزم فریق کے درمیان مبینہ تعلق کی وجہ سے پراسکیوٹر جنرل اور محکمہ داخلہ کیس کی تحقیقات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کے ساتھ ساتھ ایم این اے کے پروٹوکول میں بھی اضافےکا سبب سکتا ہے۔
عدالتی احکامات میں کہا گیا کہ وکیل کو نوٹس دیا کہ کہ مداخلت کے حوالے سے دائر درخواست پر عدالت کو مطمئن کریں تاکہ انہیں کیس میں فریق بنایا جاسکے‘۔
خیال رہے 3 نومبر 2021 کو پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے فارم ہاؤس سے ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پولیس کا سندھ حکومت کی درخواست پر تفتیشی افسر تبدیل کرنے سے انکار
پیپلز پارٹی کے دو قانون ساز جام عبدالکریم اور ان کے بھائی جام اویس سمیت ان کے گارڈز ناظم جوکھیو کے قتل کے مقدمے میں نامزد ہیں، ناظم جوکھیو نے قانون سازوں کے غیر ملکی مہمانوں کو پرندوں کے شکار کرنے سےروکا تھا۔
ملزم کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران عدالت نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ ملزمان کا مقصد عوام میں خوف اور عدم تحفظ پیدا کرنا تھا جو دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔
بعد ازاں، جوڈیشل مجسٹریٹ نے مقدمے کی دستاویزات سمیت حتمی چارج شیٹ کی جانب رخ کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ یہ ہی چارج شیٹ اے ٹی سی کے منتظم جج کی عدالت میں پیش کی جائے۔