پنجاب کی 37 رکنی کابینہ نے حلف اٹھا لیا
پنجاب کے ٹرسٹی وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی کابینہ کے 37 اراکین نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا جس پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر (آج) کو سپریم کورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے متنازع رن آف پول سے متعلق کیس کی سماعت سے صرف 16 گھنٹے قبل تقریب حلف برداری گورنر ہاؤس میں منعقد ہوئی۔
فوری طور پر صوبائی کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہوئے ایک اجلاس میں کیا گیا، جس کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے کابینہ اراکین سے حلف لیا۔
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز پیر تک بطور 'ٹرسٹی' وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے، سپریم کورٹ
ان ارکان میں سابق اسپیکر رانا محمد اقبال، مہر اقبال اچھلانا، سابق وزیر خوراک ملک ندیم کامران، بلال یٰسین، سابق وزیر تعلیم رانا مشہود، سابق وزیر صحت خواجہ عمران نذیر، یاور زمان، منشا اللہ بٹ، سابق وزیر زراعت احمد علی اولکھ، صبا صادق، ملک اسد کھوکھر، سیف الملوک کھوکھر، رانا لیاقت، بلال اصغر وڑائچ، سید حسن مرتضیٰ اور حیدر علی گیلانی شامل تھے۔
کابینہ کے دیگر ارکان میں ریٹائرڈ کرنل ایوب غادی، کاظم علی پیرزادہ، چوہدری شفیق، اقبال گجر، فدا حسین وٹو، رانا اعجاز نون، عظمیٰ زاہد بخاری، خلیل طاہر سندھو، ثانیہ عاشق، سبطین بخاری، جہانگیر خانزادہ، ریٹائرڈ کرنل رانا طارق، قاسم ہنجرا، ظہیر اقبال چنڑ، ذیشان رفیق، قاسم عباس لانگا، اشرف انصاری، چوہدری شفیق، تنویر اسلم ملک، صدیق خان بلوچ اور عمران خالد بٹ شامل ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ کا حلف اٹھانا سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے کیونکہ حمزہ شہباز 'منتخب' وزیر اعلیٰ نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز نے دوبارہ وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالتی احکامات کا مذاق اڑا رہے ہیں اور سسلین مافیا کی طرح کام کر رہے ہیں، جو کہ تشویشناک ہے۔
دوسری جانب 22 جولائی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے حمزہ شہباز کے مقابلے میں حصہ لینے والے پرویز الہٰی نے پنجاب کابینہ کی تشکیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ رن آف پول کے نتائج کو چیلنج کرنے والی ان کی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کابینہ کا حلف مذاق سے کم نہیں اور کہا کہ ٹرسٹی وزیر اعلیٰ وزارتیں دے کر سپریم کورٹ کے حکم کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ(ق) کے ووٹ مسترد، حمزہ شہباز دوبارہ پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب
رہنما مسلم لیگ (ق) نے مزید کہا کہ پنجاب کی بڑی کابینہ کی حلف برداری حکمرانوں کو نہیں بچا سکے گی۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ عدالت نے حمزہ کو بطور 'ٹرسٹی' وزیر اعلیٰ مقرر کیا اور انہیں کوئی بھی بڑا فیصلہ کرنے سے روک دیا تھا جس سے انہیں سیاسی طور پر فائدہ ہو، یہ قدم حمزہ شہباز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا متقاضی ہے۔