• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

ایران، امریکا کا رواں ہفتے جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات کی بحالی کا اشارہ

شائع August 4, 2022
حکام  ویانا میں تعطل کا شکار مذاکرات کو از سر نو بحال کریں گے — فوٹو: ڈان
حکام ویانا میں تعطل کا شکار مذاکرات کو از سر نو بحال کریں گے — فوٹو: ڈان

ایران کے اہم جوہری مذاکرات کار اور سینئر امریکی نمائندے رواں ہفتے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق مذاکرات کے لیے ویانا کا دورہ کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے حکام کا ویانا کا دورہ جون میں تعطل کا شکار ہونے والے مذاکرات کو ازسرنو بحال کرے گا۔

ریاستی میڈیا کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ تہران کسی بھی ایسے معاہدے پر رضامندی کے لیے تیار ہے جو اس کے حقوق کی ضمانت دیتا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ایران جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جاسکتا، جرمنی

ناصر کنانی نے بتایا کہ ایرانی مذاکرات کار باقری کانی کچھ گھنٹوں میں تہران سے روانہ ہوں گے، ہمیشہ کی طرح اس بار بھی یورپی یونین کے تعاون سے منعقد ہونے والے مذاکرات کے اس دور میں مختلف فریقوں کی جانب سے پیش کردہ تجاویز اور آرا پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

راب میلے
راب میلے

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ایران کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے راب میلے رواں ہفتے جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت اور مذاکرات کے لیے ویانا جائیں گے۔

گزشتہ ماہ یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزف بوریل نے کہا تھا کہ انہوں نے ایران، امریکا جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایک نیا مسودہ تیار کیا ہے، جوہری معاہدے کے تحت ایران نے اقتصادی پابندیاں ہٹائے جانے کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو بند کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

یہ معاہدہ 2018 میں اس وقت ختم ہوگیا تھا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرامائی طور پر اس سے علیحدگی اختیار کر کے ایران پر تیزی سے اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

مزید پڑھیں: ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں، برطانوی ایلچی

اس کے نتیجے میں تہران معاہدے میں طے شدہ اپنی جوہری سرگرمیوں کی حد سے تجاوز کر گیا تھا۔

ویانا میں ایران اور امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے درمیان 11 ماہ سے جاری بالواسطہ بات چیت اور مذاکرات کے بعد مارچ میں معاہدے کی بحالی کے آثار نظر آرہے تھے۔

تاہم پھر مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہوگئے جب تہران کی جانب سے کچھ مطالبات سامنے آئے تھے جن میں یہ مطالبہ بھی شامل تھا کہ واشنگٹن اس بات کی ضمانت دے کہ آئندہ کوئی بھی امریکی صدر، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح اس جوہری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

جون میں یورپی یونین کی ثالثی میں، باقری کانی اور روب میلے کے درمیان بالواسطہ بات چیت کا مقصد مذاکرات کے دوران آنے والے تعطل کو توڑنا تھا تاکہ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے قطر میں بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہونے والے مذاکرات کو بحال کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے امریکا کی نئی پابندیوں کو ’ بد نیتی‘ کی علامت قرار دے دیا

ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ ایران ایک ایسے مضبوط و مستحکم معاہدے کی منظوری کے لیے پرعزم ہے جو ایرانی قوم کے حقوق اور مفادات کی ضمانت دیتا ہے۔

انہوں نے واشنگٹن سے معاہدے کی بحالی پر مؤثر پیش رفت کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایک ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ویانا میں ہونے والی بات چیت اور مذاکرات دوحہ مذاکرات کی طرز پر ہوں گے۔

اس سے قبل بدھ کے روز یورپی یونین کے ایلچی اینرِک مورا نے ٹوئٹ کیا کہ 20 جولائی کو پیش کردہ کوآرڈینیٹر مسودے کی بنیاد پر جے سی پی او اے پر مکمل عمل درآمد پر بات چیت کرنے کے لیے ویانا جانے کے لیے راستے میں ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024