دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ، صوبے کے 130 ساحلی گاؤں زیر آب
دادو، جامشورو، نوشہرو فیروز، نواب شاہ اور مٹیاری کے اضلاع میں دریائے سندھ میں طغیانی سے 130 دیہات زیر آب آگئے اور کروڑوں روپے مالیت کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے کہا کہ دادو میں ساحلی علاقے میں گل محمد کوریجو، نبی بخش جتوئی، سونو چانڈیو، کوٹو ماچھی، الحجری جتوئی، چٹو خان مستوئی کے 50 دیہات زیر آب آگئے جس سے وہاں کپاس اور سبزیوں کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
دادو کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ دریا میں نچلے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے تاہم تمام پشتے محفوظ ہیں جبکہ ضلع نوشہرو فیروز میں ساحلی علاقے کے 20 دیہات زیرآب آنے کے بعد دریا کا پانی بکھری بند اور دادو ۔ مورو بند تک پہنچ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیموں میں شگاف غیرمعیاری تعمیرات کی وجہ سے نہیں پڑے، بلوچستان حکومت
نوشہرو فیروز کے ڈی سی تاشفین عالم نے بتایا کہ مٹھیانی کے قریب 20 خاندانوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ آبپاشی کی مشترکہ کوششیں جاری ہیں اور پشتوں کے اطراف گشت شروع کردیا گیا ہے، جبکہ سیلابی صورتحال پر قابو پانے والا سامان اور مشینری بھی پہنچا دی گئی ہے۔
سکھر بیراج کے چیف انجینئر سید سردار شاہ کا کہنا تھا کہ تمام بندوں پر صورتحال معمول پر ہے اور سکھر سے کوٹری بیراج تک کوئی خطرہ نہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ دریا کے پانی میں اضافے سے ضلع جامشور کے نو واہن، دریڈیرو، بلاول پور، لکی، عامری، گانچہ، کلری، چھاچھر، اُنرپور، بدھا پور، منظور آباد اور 25 دیگر دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ دادو اور جامشورو اضلاع میں دو یا تین دن میں دریا کا پانی کم ہونا شروع ہو جائے گا اور اس سے پشتوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب سے 10 ڈیموں میں شگاف پڑ گیا
اسی طرح ضلع نواب شاہ میں قاضی احمد کی علاقے لکھت اور سکرنڈ کے علاقے منگلی کے ساتھ 20 دیہات زیر آب آگئے۔
نواب شاہ کے ڈی سی امیر حسین پنہور نے بتایا کہ ٹی اسپر، لکھت اور منگلی پشتوں پر گشت اور ان کے ذریعے بارش کا پانی نکالنے کے لیے بنائے گئے کٹس کی پتھروں سے بھرائی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ تاہمضلع مٹیاری کے علاقے بھانوتھ میں پانی ٹی اسپر اور 15 دیہاتوں تک پہنچ گیا تھا۔
مٹیاری کے ڈی سی عدنان رشید نے بتایا کہ ایک ماہ قبل ہالا کے قریب بھانوتھ ٹی اسپر کو جزوی نقصان پہنچا تھا لیکن اس کی مرمت کر دی گئی تھی اور اب دریائے سندھ میں پانی معمول کے مطابق بہہ رہا ہے، تاہم دریا کے اطراف نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔