پاک بحریہ نے گوادر کے قریب ڈوبتے بھارتی جہاز کے عملے کے 9 اراکین کو بچالیا
پاک بحریہ نے گوادر کے قریب بحیرہ عرب میں بھارت کے ایک ڈوبتےہوئے جہاز کے عملے کے 9 اراکین کو بچالیا۔
پاک بحریہ کے ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز سے جاری بیان کے مطابق نیوی نے بھارتی جہاز کے عملے کے 9 اراکین کو بچالیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی
پاک بحریہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کا جہاز ‘جمنا ساگر’ عملے کے 10 اراکین کے ساتھ ڈوبا جو 9 اگست کو جہاز پر سوار ہوئے تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘نیوی نے ایک مضطرب کال پر درعمل دیا اور پاکستان میری ٹائم انفارمیشن سینٹر نے قریب موجود جہاز ایم ٹی ٹروبیک سے درخواست کہ ڈوبتے ہوئے جہاز میں پھنسے عملے کو ضروری مدد فراہم کریں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘سمندری جہاز نے عملے کے 9 اراکین کو بچالیا اور اگلی بندرگاہ دبئی تک سفر جاری رکھا ور عملے کو وہاں پر اتار دیا’۔
بیان میں بتایا گیا کہ دو ہیلی کاپٹروں کے ساتھ ایک پاکستانی نیوی شپ مذکورہ علاقے میں پہنچا اور عملے کے ایک رکن کی لاش کی نشان دہی کی، جو جہاز ڈوبتے وقت لاپتہ ہوگیا تھا۔
ترجمان نے بتایا کہ لاش سمندر سے نکال کر پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) حکام کے حوالے کردیا تاکہ مزید اقدامات کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی پاکستان میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی
خیال رہے کہ رواں برس کے اوائل میں پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا اور روک دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابرافتخار نے بیان میں بتایا تھا کہ بھارتی بحریہ نے پاکستان کے خلاف ‘مذموم ارادوں’ کے ساتھ اپنی آبدوز تعینات کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ بحریہ کے اینٹی سب میرین یونٹ نے یکم مارچ کو جدید ترین 'کلوری کلاس بھارتی آبدوز' کو روکا اور ٹریک کیا۔
انہوں نے ٹوئٹر پر آبدوز کی ویڈیو فوٹیج شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ہونے والا چوتھا واقعہ ہے، اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنانا پاکستان نیوی کی صلاحیت اور پاکستان کی سمندری سرحدوں کے دفاع کے عزم کی عکاس ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک بار پھر مسلسل چوکس و ہوشیار رہتے ہوئے پیشہ ورانہ مہارت کے ذریعے پاکستان نیوی نے ملک کی بحری حدود میں داخل ہونے کی بھارتی آبدوز کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی پاکستان میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی
سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کا کنونشن کسی ریاست کو اس کی اجازت کے بغیر خصوصی اقتصادی زون (ای ای زیڈ) اور کسی دوسری ساحلی ریاست کے براعظمی شیلف میں مشقوں یا نقل و حرکت کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
ای ای زیڈ کسی ملک کی ساحلی پٹی کے ایک مخصوص فاصلے کے اندر ساحلی پانی اور سمندری زمین کے ایک ایسے علاقے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں بغیر اجازت یا پیشگی معلومات کے داخل نہیں ہوا جاسکتا۔
پاکستان کی بحری سرحدی علاقوں کا رقبہ 12 ناٹیکل میل ہے جبکہ 2015 میں اس کا سمندری پٹی والا (ای ای زیڈ) علاقہ بڑھ کر 2 لاکھ 90 ہزار مربع کلومیٹر ہو گیا۔
تبصرے (1) بند ہیں