• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کوئٹہ: اے این پی کارکن کی مبینہ ہلاکت کے خلاف احتجاج دوسرے روز بھی جاری

شائع August 15, 2022
—فوٹو: ثمر ہارون بلور ٹوئٹر
—فوٹو: ثمر ہارون بلور ٹوئٹر

بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں مبینہ طور پر فائرنگ سے ہلاک ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے نوجوان کارکن خالق داد بابر کے حق میں دوسرے روز بھی احتجاج جاری ہے۔

اے این پی کارکن کی ہلاکت کے خلاف مظاہرین نے کوئٹہ-ہرنائی قومی شاہراہ پر کھوسٹ کے مقام پر احتجاج کیا، مظاہرے میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) ،بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ (این ڈی ایم) شامل ہیں۔

پیر کی صبح اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کھوسٹ کے مقام پر دھرنے سے خطاب کیا، اے این پی کے صوبائی قیادت نے دھرنے میں مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ملوث عناصر کو کیفردار تک پہنچایا جائے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک واقعے میں ملوث عناصر کوگرفتار نہیں کیا جاتا تب تک دھرنا جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: پنجگور میں ڈپٹی کمشنر کی رہائش گاہ پر حملہ

احتجاج سے خطاب کرنے والوں میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی بھی شامل تھے، ان کے مطابق اس واقعے میں 7 افراد زخمی بھی ہوئے۔

بعد ازاں انہوں نے یہ معاملہ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اٹھایا اور تحریک التوا پیش کی، ان کا ایوان میں کہنا تھا کہ اے این پی کے کارکن کو مارا گیا اور مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں، آج تک ان علاقوں میں کسی دہشت گرد کو نہیں پکڑا گیا۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) اور بلوچستان کے وزیر خوراک زمرک خان اچکزئی نے یہ معاملہ اسمبلی اجلاس میں اٹھایا اور انکشاف کیا کہ واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) تک درج نہیں کی جارہی، انہوں نے آج احتجاج میں بھی شرکت کی تھی۔

صوبائی وزیر زمرک اچکزئی نے سوال اٹھایا کہ پرامن احتجاج پر فائرنگ کرکے خالق داد کو کیوں قتل کیا گیا؟

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار شہید

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ کیا ہم اپنے حق کی بات نہیں کرسکتے، کیا ہم گوادر پر بات نہیں کرسکتے، ہرنائی پر پہلے ہرنائی کے لوگوں کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کے عوام کا حق ہے، ہمیں متحد ہوکر بلوچستان کے حق کے لیے بات کرنی چاہیے۔

زمرک اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ہم باچا خان کے پیروکار ہیں، ہم پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں، ہمارے شہدا کے ساتھ انصاف ہونا چاہیے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکریٹری جنرل مابت کاکا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ 13اور 14اگست کی درمیانی شب کو سیکیورٹی فورسز کی مبینہ فائرنگ سے کھوسٹ کے 2 مقامی افراد زخمی ہوئے، جن کے لواحقین نے اتوار کی دوپہر کو احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں طوفانی بارشوں، سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 196 ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران کشیدگی بڑھی تو مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی فورسزپر پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے عوامی نیشنل پارٹی کا کارکن خالق داد بابر جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔

مابت کاکا نے مزید کہا کہ نواجوان کی میت اور زخمیوں کو ٹراما سینٹر کوئٹہ منتقل کیا گیا، جس کے بعد اے این پی کی جانب سے صوبے کے مختلف ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں باقاعدہ احتجاج کا اعلان کیا گیا۔

این ڈی ایم کے سربراہ اور قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین محسن داوڑ نے اتوار کو اس واقعے کی مذمت کی تھی۔

اے این پی کی رکن صوبائی اسمبلی شاہینہ کاکڑ نے ٹوئٹ میں کہا کہ پرامن اور نہتے لوگوں پر فائرنگ کے واقعات تشویش ناک ہیں، ہرنائی کے پرامن لوگوں پر فائرنگ کرنا انسانی حقوق اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیرک گولڈ کا بلوچستان میں امدادی کاموں کیلئے ڈیڑھ لاکھ ڈالر فنڈ کا اعلان

عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کی رکن صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور نے بھی اس واقعے پر دکھ کا اظہار کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقامی پولیس، حکومت بلوچستان اور فورسز نے اس مبینہ واقعے اور اس کے بعد ہونے والے احتجاج پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

ہرنائی میں 2 فوجی جوان شہید ہوئے، آئی ایس پی آر

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردوں نے 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب ہرنائی کے قریب کھوسٹ کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر حملہ کیا، تاہم سیکیورٹی فورسز نے کامیابی سے حملے کو ناکام بنا دیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ حملہ پسپا کیے جانے کے بعد قریبی پہاڑوں میں فرار ہونے والے دہشت گردوں کا تعاقب کیا گیا، انہیں گھیر کر روکنے کی کوشش کے دوران دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران پاک فوج کے 2 بہادر سپوتوں نائیک عاطف اور سپاہی قیوم نے جام شہادت نوش کیا جبکہ دہشت گردوں کو نقصان پہنچاتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کے افسر میجر عامر زخمی ہو گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024