حالیہ سیلاب نے سوات کے گاؤں میں 12 سال قبل ہوئی تباہی کے زخم تازہ کردیے
حالیہ تباہ کن سیلاب نے پورے ضلع سوات میں ہی تباہی مچائی ہے لیکن دراب شاہگرام گاؤں کے رہائشیوں کے لیے 12 سال کے عرصے میں ان پر آنے والی دوسری قدرتی آفت ہے جب کہ جولائی 2010 کے سیلاب نے ان کے مکانات، فصلیں اور باغات اجاڑ دیے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 25 اگست کو، جب سوات میں غیر معمولی بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچائی تو 2020 کے المناک سیلاب کی دردناک یادیں دراب شاہگرام گاؤں کے رہائشیوں کے ذہنوں میں تازہ ہوگئیں۔
گاؤں کے بزرگ بخت جہاں نے کہا کہ سیلاب ایک بار پھر ہمارے گھروں کو بہا کر لے گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : خیبرپختونخوا میں بارشوں کے بعد بدترین سیلاب، کئی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ
بخت جہاں نے کہا کہ ہم توقع نہیں کر رہے تھے کہ ایک بار پھر اتنی غیر معمولی شدت کا ایک اور سیلاب ان پر گزشتہ سیلاب سے زیادہ شدت کے ساتھ حملہ آور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک گزشتہ سیلاب کی تباہی سے مکمل طور پر سنبھلے نہیں تھے، ہم بامشکل اپنے گھروں کی تعمیر نو اور کچھ زرعی زمینوں کو بحال کرنے میں کامیاب ہو سکے تھے کہ 25 اگست کو تباہ کن سیلاب نے ایک بار پھر ہماری املاک، زمینیں اور باغات تباہ و برباد کردیے۔
بخت جہاں نے بتایا کہ گاؤں میں تقریباً 20 گھر بہہ گئے ہیں جب کہ کئی مکانات سیلابی پانی میں ڈوب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے جب ہمیں سیلاب آنے کا علم ہوا تو ہم نے فوری طور پر اپنے خاندان کے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
مزید پڑھیں: دریائے کابل میں پانی کی سطح میں کمی، وزیراعظم کا نوشہرہ کی صورتحال کا جائزہ
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان کے مرد حضرات مسجد میں قیام پذیر ہیں جب کہ ہم نے اپنی خواتین کو اپنے رشتہ داروں کے ہاں رہنے کے لیے بھیج دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ مستقبل میں مزید کسی ایسی تباہی کو برداشت کرنے کی سکت اور طاقت نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ گاؤں کے لوگوں کے لیے دریا کے قریب موجود زمین کے علاوہ کوئی اور جگہ نہیں ہے، انہیں اپنے گھروں کو جلد دوبارہ تعمر کرنا ہوگا کیونکہ وہ زیادہ دیر تک کھلے آسمان تلے نہیں رہ سکتے۔
تباہ شدہ گاؤں کے ایک اور رہائشی اجمل شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام ذخیرہ شدہ خوراک کے ساتھ ساتھ تیار فصلوں اور باغات کو کھو دیا، اس وقت ہمارے رشتہ دار اور قریبی گاؤں کے لوگ ہمارے لیے کھانے پینے کا بندوبست کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ سندھ میں شمالی علاقوں سے پانی کے مزید ریلے پہنچنے کا خدشہ
انہوں نے کہا کہ اب تک چند مقامی سماجی تنظیموں نے ان سے رابطہ کیا اور نقصان کا ڈیٹا اکٹھا کیا لیکن تاحال کوئی بھی سرکاری ادارہ ان تک نہیں پہنچا ہے۔
اجمل شاہ نے مزید کہا کہ ہمیں خوراک اور دیگر اشیا کی ضرورت ہے، حکومتی اداروں سے اپیل ہے کہ ہمیں اشیائے ضروریہ فوری طور پر فراہم کی جائیں تاکہ بے گھر افراد گزارہ کرسکیں۔
دراب شاہگرام گاؤں بحرین کی تحصیل کی مشہور وادی مدین کے قریب واقع ہے جو سبزیوں، اناج اور پھلوں سمیت اپنی زرعی پیداوار کے لیے مشہور و معروف ہے لیکن تباہ کن سیلاب نے تقریباً پوری زرعی زمین کو تباہ و برباد کر دیا ہے جب کہ گاؤں میں آباد زیادہ تر خاندانوں کا انحصار زرعی پیداوار پر تھا۔