• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کیا پاکستان میں پابندی کے بعد ’جوائے لینڈ‘ آسکر کی نامزدگی کی اہل ہوگی؟

شائع November 15, 2022
نمائش سے ایک ہفتہ قبل فلم پر پابندی عائد کی گئی—پرومو فوٹو
نمائش سے ایک ہفتہ قبل فلم پر پابندی عائد کی گئی—پرومو فوٹو

پاکستان میں پابندی کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر ایوارڈ یافتہ فلم ’جوائے لینڈ‘ فلمی دنیا کے معتبر ترین ایوارڈ ’آسکر‘ کی نامزدگی کے لیے بھی نااہل ہوجائے گی۔

تاہم اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ فلم ’آسکر‘ کی نامزدگی کے لیے نااہل نہیں ہوگی، کیوں کہ ممکنہ طور پر فلم کی ٹیم اسے کسی دوسرے ملک میں نمائش کے لیے پیش کرے گی۔

اس حوالے سے شوبز ویب سائٹ ’ورائٹی‘ نے ’جوائے لینڈ‘ کی ٹیم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فلم کی ٹیم اسے کسی دوسرے ملک میں ریلیز کرے گی، تاکہ وہ ’آسکر‘ کی نامزدگی کے لیے اہل ہوسکے۔

رپورٹ کے مطابق فلم کی ٹیم کی کوشش ہے کہ ’جوائے لینڈ‘ کو 30 نومبر سے قبل فرانس میں ایک ہفتے تک سینما گھروں میں دکھایا جائے۔

’آسکر‘ ایوارڈز کی نامزدگی کے لیے ’غیر ملکی زبان‘ کی کیٹیگری کی فلم کے لیے لازمی ہوتا ہے کہ اسے امریکا اور اس کی آزاد ریاستوں کی حدود کے علاوہ کسی بھی دوسرے ملک میں کم از کم 7 دن تک سینما گھروں میں پیش کیا جائے۔

’آسکر‘ کی ’غیر ملکی فلم‘ کی کیٹیگری کی نامزدگی کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں کہ فلم کو اپنے ملک میں لازمی ریلیز کیا جائے۔

ایوارڈ کے قوائد کے مطابق جس غیر ملکی فلم کو امریکا کے علاوہ کسی بھی دوسرے ملک میں سات دن تک سینما گھروں میں پیش کیا جائے، وہ غیر ملکی زبان کی کیٹیگری کی نامزدگی کی اہل ہوگی۔

البتہ ’آسکر‘ قوائد کے مطابق بہترین فیچر فلم کی کیٹیگری کے لیے فلم کو لازمی طور پر امریکا یا اس کی آزاد ریاستوں کی حدود میں سینما گھروں میں 7 دن تک نمائش کے لیے پیش کرنا لازمی ہے۔

’جوائے لینڈ‘ کو پاکستان کی آسکر اکیڈمی نے ستمبر میں ایوارڈ کے لیے منتخب کیا تھا، اس وقت وفاقی فلم سینسر بورڈ سمیت سندھ اور پنجاب کے فلم سینسر بورڈز نے اسے نمائش کی اجازت دی تھی۔

تاہم فلم پر مرکزی فلم سینسر بورڈ نے اچانک نمائش سے ایک ہفتہ قبل 12 نومبر کو پابندی عائد کردی تھی۔

مرکزی فلم سینسر بورڈ نے 12 نومبر کو ’جوائے لینڈ‘ کو اگست میں جاری کیا گیا اجازت نامہ منسوخ کرتے ہوئے اسے معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیا اور بتایا کہ فلم کو پاکستان کے سینما میں ریلیز نہیں کیا جا سکتا۔

فلم کی نمائش پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے 15 نومبر کو ’جوائے لینڈ‘ کے خلاف دائر شکایات کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا جو کہ فلم کے مواد کا جائزہ لے گی۔

وزیر اعظم کے حکم پر بنائی گئی کمیٹی ’جوائے لینڈ‘ فلم کے سماجی اور اخلاقی اصولوں کے خلاف ہونے کی شکایات پر غور کرے گی اور اس کے مطابق کارروائی کی تجویز پیش کرے گی۔

خیال رہے کہ ہدایت کار صائم صادق کی اس فلم کی کاسٹ میں سرمد کھوسٹ، ثروت گیلانی، علینا خان، سہیل سمیر، سلمان پیر، ثانیہ سعید، کنول کھوسٹ، زویا احسن، ثنا جعفری اور قاسم عباس سمیت دیگر اداکار شامل ہیں۔

’جوائے لینڈ‘ کو پاکستان بھر میں رواں ماہ 18 نومبر کو ریلیز کیا جانا تھا، فلم کی کہانی ایک نوجوان اور ٹرانس جینڈر کے گرد گھومتی ہے جو کہ ڈانس کلب میں ملازمت کے دوران ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو جاتے ہیں۔

اسی فلم کو کانز فلم فیسٹیول میں ’کانز: کوئیر پام‘ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا جو کہ خصوصی طور پر ہم جنس پرست یا پھر مخنث افراد کی کہانیوں پر مبنی فلموں کو دیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں حال ہی میں فلم کے اداکار علی جونیجو کو ساؤ پولو فلم فیسٹیول میں بھی بہترین اداکار کا ایوارڈ دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024