• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

لانڈھی دھماکا کیس: ٹی ٹی پی کے 2 عسکریت پسندوں کو عمر قید کی سزا

شائع November 17, 2022
جج نے ملزمان کو 8 افراد کو زخمی کرنے اور دہشت گردی کے الزام میں کُل 20 سال قید کی سزا سنائی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
جج نے ملزمان کو 8 افراد کو زخمی کرنے اور دہشت گردی کے الزام میں کُل 20 سال قید کی سزا سنائی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 2 عسکریت پسندوں کو لانڈھی میں رینجرز کے دفتر کے قریب دیسی ساختہ بم دھماکا کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انعام اللہ عرف ملا اور محمد شفیق کو 11 مارچ 2013 کو خرم آباد کے علاقے میں دیسی ساختہ بم دھماکا کر کے 2 افراد کو قتل اور 8 راہگیروں کو زخمی کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔

دونوں ملزمان کو پہلے ہی 2013 میں عباس ٹاؤن بم دھماکے کے الزام میں فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔

گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں مقدمے کی سماعت کی اور دونوں جانب سے شواہد اور حتمی دلائل ریکارڈ کرنے کے بعد محفوظ کیا گیا اپنا فیصلہ سنایا۔

جج نے مشاہدہ کیا کہ استغاثہ نے ملزمان کے خلاف اپنا مقدمہ بغیر کسی شکوک و شبہات کے ثابت کیا ہے۔

عمر قید کے علاوہ عدالت نے مجرموں کو مقتولین کے قانونی ورثا کو 2 لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا۔

جج نے ملزمان کو 8 افراد کو زخمی کرنے اور دہشت گردی کے الزام میں کُل 20 سال قید کی سزا سنائی، تاہم عدالت نے فیصلہ دیا کہ تمام سزائیں ایک ساتھ عائد ہوں گی۔

عدالت نے 2 مفرور ملزمان فرید اللہ عرف فرید اور زاہد اللہ عرف زاہد کے خلاف مقدمہ ان کی گرفتاری یا ہتھیار ڈالنے تک غیر فعال شمار کردیا۔

فیصلے میں جج نے لکھا کہ اس کیس میں کچھ امور معمولی نوعیت کے ہیں جس کی وجہ سے ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔

فیصلے میں اس پہلو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ استغاثہ کے شواہد اور ریکارڈ پر دستیاب مواد کے مطابق جرم کے وقت دونوں مجرمان کے ساتھ ان کے مفرور ساتھی فرید اللہ عرف فرید اور زاہد اللہ عرف زاہد بھی موجود تھے جن کے ہاتھ میں ریموٹ کنٹرول تھا، استغاثہ یہ ریموٹ کنٹرول زیر حراست ملزمان کے قبضے سے برآمد کرنے میں ناکام رہا اس لیے انہیں سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔

استغاثہ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی کے تفتیشی افسر نے 18 مارچ 2013 کو انعام اللہ اور محمد شفیق سے پوچھ گچھ کی جو پہلے سے ہی 2 دیگر بم دھماکوں کے مقدمات میں زیر حراست تھے۔

دوران تفتیش ان دونوں نے رینجرز ہیڈکوارٹرز دھماکے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024