تیس سال پہلے منجمد کیے گئے ’جنین‘ سے جڑواں بچوں کی پیدائش
دنیا میں پہلی بار تین دہائیاں قبل فریز کیے گئے (ایمبریو) ’جنین‘ یعنی حمل ٹھہرنے کے آغاز میں ماں کے پیٹ میں بننے والے گوشت کے لوتھڑے سے تیس سال بعد جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔
’جنین‘ جسے ایمبریو بھی کہا جاتا ہے، وہ حمل ٹھہرنے کے ابتدائی دنوں میں ماں کے رحم مادر میں بننے والا زرخیز بیضہ یا پھر گوشت کا لوتھڑا ہوتا ہے جو حمل ٹھہرنے کے 8 ہفتوں بعد بچے کی ابتدائی شکل میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
مذکورہ فریز کیے گئے ’جنین‘ کو تیس سال قبل اپریل 1922 میں امریکا کے ایک جوڑے نے عطیہ کیا تھا، کیوں کہ وہ اس وقت بچے کی پیدائش نہیں چاہتے تھے۔
جوڑے کی جانب سے تین دہائیاں قبل عطیہ کیے گئے جنین کو گزشتہ تیس سال سے فریز کر کے رکھا گیا تھا مگر 2022 کے آغاز میں اس ’جنین‘ کو ایک دوسری خاتون کے رحم مادر میں داخل کیا گیا تھا، جس سے اب جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق ریاست ٹینیسی میں موجود ’نیشنل ایمبریو ڈونیشن سینٹر‘ (این ای ڈی سی) کی جانب سے ایک جوڑے کو دیے گئے جنین سے صحت مند جڑواں بچوں کی پیدائش گزشتہ ماہ اکتوبر میں ہوئی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ عمل دنیا میں پہلی بار ہوا ہے، کیوں کہ اس سے قبل ایک عطیہ کردہ جنین سے 27 سال بعد بچے کی پیدائش ہوئی تھی لیکن اب فریز کیے گئے ایمبریو سے تین دہائیاں بعد بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔
جس جوڑے نے فریز کیے گئے ’جنین‘ کو حاصل کیا تھا، ان کی عمریں 40 سال کے لگ بھگ ہیں جب کہ وہ پہلے بھی 4 بچوں کے والدین ہیں مگر ان کے ہاں دوسروں کے عطیہ کردہ ایمبریو سے پہلے بچوں کی پیدائش ہوئی۔
جوڑے کو ’جنین‘ ڈونیشن کرنے والے ادارے کے مطابق انہیں دیا گیا ایمبریو 30 سال قبل ایک پچاس سال کی عمر کے مرد اور ان کی نوبیاہتا دلہن کی جانب سے عطیہ کیا گیا تھا اور ممکنہ طور پر انہوں نے بھی جنین کے لیے کسی دوسری خاتون کے بیضوں سے مدد لی تھی۔
مذکورہ ادارے نیشنل ایمبریو ڈونیشن سینٹر کے مطابق اپنے قیام سے اب تک ان کی جانب سے دوسرے لوگوں کو دیے گئے جنین سے 1200 سے زائد بچے دنیا میں آ چکے ہیں۔