• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے کوشاں

شائع November 27, 2022
وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات میں بھی آصف زرداری کے کردار کو اہم سمجھا جاتا ہے — فائل فوٹو
وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخابات میں بھی آصف زرداری کے کردار کو اہم سمجھا جاتا ہے — فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ آصف علی زرداری کی آئندہ کچھ ہفتوں میں لاہور کے دورے نے ایک نئی سیاسی بحث چھیڑ دی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی حکومت پنجاب میں کوئی تبدیلی لانے پر غور کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے میں پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’آصف زرداری کی طرف سے لاہور کا دورہ کرنے کی بات سن کر تحریک انصاف مایوس ہوگئی ہے کیونکہ آصف زرداری ’کنگ میکر‘ ہیں اور پنجاب حکومت ان کے ایک اشارے سے جاسکتی ہے۔‘

سابق صدر کی لاہور میں ممکنہ آمد کو ان کی سیاسی چال بازی اور ناممکن کو ممکن بنانے کے فن کے طور پر دیکھا جارہا ہے جیسا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے دوبارہ انتخابات میں انہوں نے یہ فن ثابت کیا تھا۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے دوبارہ انتخابات کے دوران آصف علی زرداری نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ملاقات کرکے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں چچا زاد بھائی چوہدری پرویز الہٰی کو ووٹ نہ دینے پر راضی کیا تھا۔

بعد ازاں چوہدری شجاعت کی ہدایت پر مسلم لیگ (ق) کے 10 اراکین پنجاب اسمبلی نے چوہدری پرویز الہٰی کو ووٹ نہیں دیے۔

یہاں اس بات کا ذکر کرنا بھی لازم ہے کہ چوہدری شجاعت کا بیٹا چوہدری سالک حسین وزیر اعظم شہباز شریف کی کابینہ میں وفاقی وزیر ہیں۔

علاوہ ازیں رواں برس اپریل میں بھی سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے تحریک انصاف کے بہت سے اراکین کو اس بات پر راضی کرنے میں آصف زرداری کا اہم کردار سمجھا جاتا ہے۔

اس اتحاد نے بعد میں پی ٹی آئی کے منحرف اور پیپلز پارٹی کے سابق جیالے راجا ریاض کو بظاہر آصف زرداری کی سفارش پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنایا تھا۔

پیپلز پارٹی پنجاب کے وقتی صدر رانا فاروق نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب میں تحریک انصاف کے جن اراکین اسمبلی کو وزارتیں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا وہ قیادت سے خوش نہیں تھے، اور آصف زرداری جانتے ہیں کہ ایسے ناراض اراکین آنے والے دنوں میں عمران خان کو الوداع کہہ سکتے ہیں اور اس ضمن میں وہ اپنے سیاسی مخالفین کو سرپرائز دے سکتے ہیں۔

پارٹی رہنما نے کہا کہ آصف زرداری پیپلز پارٹی کو پنجاب میں مزید مضبوط کرنے کے لیے حکمت عملی تشکیل دیں گے۔

رانا فاروق نے کہا کہ میں نے تجویز دی ہے کہ پیپلز پارٹی کو آئندہ عام انتخابات علیحدہ لڑنے چاہیئیں کیونکہ اس سے پارٹی کو فائدہ ہوگا اور اس سلسلے میں ممکنہ امیدواروں کی فہرست بھی پارٹی قیادت کو فراہم کردی گئی جن کو پارٹی مالی معاونت کرے تاکہ اپنے حلقوں میں آئندہ عام انتخابات سے قبل مہم شروع کریں۔

عمران خان کی طرف سے صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقت بتائے گا کہ پنجاب اسمبلی میں تمام اراکین اس بات پر اتفاق کریں گے یا نہیں۔’

حال ہی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں رانا مشہود، عطااللہ تارڑ اور ملک احمد خان نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی حکومت گرانے کے لیے ’منصوبہ‘ تیار کرلیا گیا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں اتحاد نے پنجاب حکومت کو ہٹانے کی کوششوں پر ایک اجلاس بھی کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب میں بیٹھ کر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے قانون سازوں سے رابطے کرنے جا رہے ہیں اور جلد ہی وفاقی اتحاد یہاں بھی اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) پنجاب کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ عمران خان کا اعلان لانگ مارچ کو ختم کرنے لیے چہرہ چھپانے کا ایک حربہ ہے اور تحریک انصاف پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتی کیونکہ مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں تحریک انصاف کے متعدد اراکین اپنی قیادت سے ناراض ہیں اور وہ عمران خان کے حکم پر استعفیٰ نہیں دیں گے،۔

عظمیٰ بخاری نے زور دیا کہ اسلام آباد کی مخلوط حکومت پنجاب کو ہدف بنانے کے لیے تیار ہے اور آنے والے دنوں میں صوبائی حکومت کو گرانے کے امکانات واضح نظر آئیں گے۔

آصف زرداری کی لاہور آمد پر پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’اتحادی حکومت نے پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کی حکومت گرانے کے لیے کوششیں کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔‘

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024