موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھی خواتین مناسب لباس نہیں پہنتیں، بہروز سبزواری
سینیئر اداکار بہروز سبزواری نے کہا ہے کہ پاکستان مرد حضرات کے اندر ریڈار لگے ہوئے ہیں جو برقع میں ملبوس خواتین کو بھی گھورنے سے باز نہیں آتے جب کہ موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھی خواتین بھی مناسب لباس نہیں پہنتیں۔
بہروز سبزواری حال ہی میں یوٹیوبر ’نادر علی‘ کے پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے شوبز سمیت مختلف سماجی و ملکی مسائل پر کھل کر باتیں کیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ بھی ایسے ڈراموں میں کام کرتے رہے ہیں جن کی کہانیاں اچھی نہیں ہوتیں۔
بہروز سبزواری نے کہا کہ اب ڈراموں میں سالی اور بہنوئی کے عشق کو دکھایا جا رہا ہے جو کہ انتہائی غلط بات ہے۔
انہوں نے ڈراموں میں اداکاروں کی جانب سے لباس پہننے پر بھی بات کی اور کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ یہ اداکار کی ذمہ داری ہے کہ اسے کس طرح کا لباس پہننا چاہیے۔
بہروز سبزواری نے واضح طور پر لباس کے معاملے میں صرف اداکاراؤں کو قصور وار نہیں ٹھہرایا، تاہم انہوں نے کہا کہ مرد و خواتین اداکاروں کو ایسا لباس پہننا چاہیے جو کہ مناسب ہو۔
انہوں نے اسی معاملے پر مزید کہا کہ شوبز کی بعض خواتین آستین کے بغیر کپڑے پہن کر آتی ہیں اور اس میں اپنی عزت سمجھتی ہیں۔
سینیئر اداکار کا کہنا تھا کہ اداکاراؤں کو مکمل شلوار قمیض کے ساتھ دوپٹا پہننا چاہیے، اس میں بھی انہیں ایسی ہی عزت ملے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شوبز میں اچھے گھرانوں کی پڑھی لکھی خواتین کام کرتی ہیں، جنہیں معلوم ہوتا ہے کہ انہیں کون سا مرد کس نظر سے دیکھ رہا ہے۔
بہروز سبزواری کے مطابق ان کی بیوی، بہن اور والدہ کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ کون سا مرد انہیں کس نظر سے دیکھ رہا ہے۔
سینیئر اداکار نے پاکستانی معاشرے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مرد حضرات کے اندر ریڈار لگے ہوئے اور وہ برقع میں جاتی ہوئی خواتین کو بھی دور دور سے گھورتے ہیں۔
اسی معامل پر انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر شخص کے پاس گاڑی نہیں ہے، اس لیے موٹر سائیکلیں بہت ہیں اور اس میں کوئی برائی کی بات بھی نہیں۔
تاہم ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھی خواتین مناسب لباس نہیں پہن کر بیٹھتیں جو کہ غلط بات ہے۔
بہروز سبزواری نے کہا کہ کچھ خواتین ایسا لباس پہنتی ہیں جو کہ مناسب نہیں ہوتا، ان کا لباس بہت ٹائٹ ہوتا ہے۔